لاہور(سٹاف رپورٹر) سابق امیر جماعت اسلامی سید منورحسن ؒ کی یاد میں تعزیتی ریفرنس منعقد کیا گیا، مقررین نے کہا کہ سید منور حسن ایک نظریہ ،روشنی اور جہد مسلسل کا نام ہے ۔وہ لوگوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے ، نظریاتی لوگوں کو موت فنا نہیں کرسکتی ۔ سینیٹر سراج الحق نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا حکمران آج کہتے ہیں کہ امریکی جنگ ہماری جنگ نہیں تھی ،منورحسن نے یہ جنگ شروع ہونے سے بھی پہلے سب کو خبر دار کردیا تھا کہ یہ امریکی جنگ ہے ۔ صدر مملکت عارف علوی نے ویڈیولنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا اسلامی دنیا کے اتحاد اور اسلامی حکومت کے قیام کیلئے سید منورحسن کا وژن بڑا واضح تھا ، سید منورحسن سے میرے ذاتی اور خاندانی تعلقات تھے اور ہم نے بچپن اور جوانی اکٹھے گزاری ، میں دینی اور سیاسی معاملات میں اکثر سید منورحسن سے راہنمائی لیتا تھا ۔ مولانا فضل الرحمن نے ویڈیولنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا متحدہ مجلس عمل میں ہمارا قریبی تعلق رہا ،سید منورحسن کے اندر بے شمار قائدانہ خوبیاں تھیں وہ جو بات کرتے پوری دلیل کے ساتھ کرتے ۔احسن اقبال نے کہا سید منورحسن عمر بھر پاکستان کو ایک حقیقی اسلامی و فلاحی مملکت بنانے کیلئے اس کی خواب کی تعبیر حاصل کرنے کیلئے کوشاں رہے جو تحریک پاکستان اور قیام پاکستان کے وقت ہمارے بزرگوں نے دیکھا تھا۔ریاستی طاقت سے اداروں کو یرغما ل بنا کر ملک نہیں چلتے ۔سیکریٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم نے کہا کہ سید منورحسن نے ہمیں حق بات کہنا اور پھر اس پر پوری استقامت سے ڈٹ جانا سکھایا ۔ فلسطین کے سابق وزیر اعظم اسماعیل ہنیہ نے ویڈیولنک خطاب میں کہا سید منورحسن القدس اور فلسطین کی آزادی کیلئے آخری دم تک ڈٹے رہے ۔منورحسن کی رحلت پورے عالم اسلام کا مشترکہ دکھ او ر صدمہ ہے ۔ سینئر تجزیہ کارسجاد میر نے کہا منورحسن کی فکری تربیت پروفیسر خورشید احمد اور سیاسی تربیت پروفیسر غفور احمد ؒ نے کی ، منورحسن نے ہمیشہ درست بات صحیح وقت پر کی ۔ منورحسن کے بیٹے سید طلحہ حسن نے کہا میرے والد نے ہمیشہ مجھے حق اور سچ کے ساتھ کھڑے ہونے کی تلقین کی۔ سیکرٹری جنرل عالمی مجلس اتحاد العلما ڈاکٹر علی محی الدین قرداغی ،رکن پارلیمنٹ یوکے افضل خان ، افغانستان سے گلبدین حکمت یار ،بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی،امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت حسینی ،مولانا فضل الرحیم ،پیر اعجاز ہاشمی، سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیرالعظیم نے بھی خطابات کئے ، قومی و بین الاقوامی شخصیات کے پیغامات بھی موصول ہوئے ۔