مکرمی ! موبائل فون ہماری زندگی کا جزوِ لاینفک بن گیا ہے۔ دیکھا جائے تو موبائل فون نے ایک عفریت کی طرح بہت سی سائنسی ایجادات اور سہولیات کو نگل لیا ہے۔ کیمرا، وڈیو کیمرا، ریڈیو، ٹی وی، ڈی وی ڈی، وی سی آر، سینما، گھڑی، ٹیپ ریکارڈر، بلڈ پریشر مشین، شوگر ٹیسٹ کرنے کی مشین کے علاوہ دوسرے کئی قسم کے آلات اس چھوٹے سے گیجٹ میں سما گئے ہیں۔ اس نے خط و کتابت کو قصہ پارینہ بنا دیا ہے۔ ای میل کی سہولت نے ڈاک کی ترسیل کو انتہائی تیز رفتار، آسان اور سستا ترین بنا دیا ہے۔ آپ رازداری کے ساتھ مطلوبہ پتے پر ویڈیوز، تصاویر، دستاویزات اور تحاریر برق رفتاری سے اپنے موبائل فون کے ذریعے پہنچا سکتے ہیں۔ ہر وقت دنیا کے ساتھ رابطے میں رہنا موبائل فون نے ممکن بنا دیا ہے۔ اب ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اتنی بڑی سہولت کی موجودگی اور اس کی برق رفتاری کی وجہ سے ہم اپنے کاموں سے جلدی فارغ ہو کر بہت سا وقت بچا لیتے مگر نتیجہ اس کے برعکس نکلا ہے۔ موبائل فون کی وجہ سے ہر بندہ پہلے سے زیادہ مصروف ہو گیا ہے۔ یہاں تک کہ کسی محفل میں بیٹھے لوگ بھی ایک دوسرے سے بیگانہ ہو کر اپنے اپنے موبائل فون میں مصروف ہوتے ہیں۔ہمارے ہاں اکثر نوجوانوں کو دیکھا گیا ہے کہ نماز پڑھتے ہوئے سلام پھیرنے کے بعد جیب سے فوراً موبائل فون نکال کر دیکھنا شروع کر دیتے ہیں جیسے نماز کی قبولیت کا میسج دیکھ رہے ہوں۔مسجد میں موبائل فون آف رکھنا مسجد کے تقدس کو قائم رکھنے کے لیے بہت ضروری ہے۔(رفیع صحرائی،منڈی احمد آباد)