اسلام آباد(خبر نگار) وفاقی شرعی عدالت نے سودی معاشی نظام سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے ۔چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت محمدنور مسکانزئی کی سربراہی میں جسٹس ڈاکٹر سید محمد انور اور جسٹس خادم حسین ایم شیخ پر مشتمل تین رکنی شریعت بینچ نے ربا کے خلاف درخواستوں پر فریقین کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔منگل کو کیس کی سماعت ہوئی تو عدالت کے نوٹس کے باجود وزارت داخلہ کی جانب سے کوئی نمائندہ پیش نہیں ہوا۔یونائیٹڈ بینک کے وکیل نے التوا کی استدعا کرتے ہوئے بتایا کہ کچھ چیزیں عدالت کے ریکارڈ پر لانے کے لیے مہلت دی جائے ۔تاہم عدالت نے استدعا مسترد کردی اور آبزرویشن دی کہ وفاقی حکومت سمیت تمام فریقین کا موقف آچکا ہے ۔ یو بی ایل کے وکیل نے بتایا کہ عدالت کو جائزہ لینا ہوگا کہ بنکوں کی جو اسکیمیں چیلنج کی گئی ہیں وہ ربا کی تعریف میں آتی ہیں یا نہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے سامنے کوئی اسکیم چیلنج نہیں ہوئی۔یو بی ایل کے وکیل اسلم خاکی کا کہنا تھا کہ لمیٹڈ بینکوں میں پیسہ رکھنا سود نہیں ،لمیٹڈ بینکوں کے کھاتہ دار نفع نقصان میں شریک ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر اسلم خاکی نے موقف اپنایا کہ اگر شہری قرض لیتا ہے اور اس قرض پر اس سے سود لیا جائے تو یہ ظلم اور ربا ہے ، سود اور انڈیکسیشن میں فرق رکھنا ہوگا۔جماعت اسلامی کے فرید پراچہ نے کیس کا جلد فیصلہ کرنے کی استدعا کی اور کہا کہ ہمارا ملک پچاس ہزار ارب روپییہ کا مقروض ہے ،عدالت کی ذمہ داری ہے ملک کو مشکلات سے نکالنے کا شرعی راستہ بتائے ۔دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔