اسلا م آباد( سپیشل رپورٹر،92نیوز رپورٹ،نیوزایجنسیاں،مانیٹرنگ ڈیسک،نیٹ نیوز) تحریک انصاف نے وزارت عظمیٰ کے الیکشن کابائیکاٹ کر دیا اور قومی اسمبلی سے اجتماعی استعفے دیدیئے جبکہ عمران خان سمیت بیشتر پارٹی ارکان نے استعفے اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کر ا دئیے ۔تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے نتیجہ میں گزشتہ روز نئے وزیراعظم کے انتخاب کیلئے قومی اسمبلی کے اجلاس میں وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی سے تحریک انصاف کے اجتماعی استعفوں کا اعلان کیا۔قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی زیر صدارت شروع ہوا تو انہوں نے پہلے اپنی رولنگ کو آئینی و قانونی قرار دیا اور مبینہ دھمکی آمیز خط بھی ایوان میں لہرادیا۔قاسم سوری نے کہا کہ وفاقی کابینہ کے آخری اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مراسلہ ڈی کلاسیفائیڈ کیا جائیگا۔ میں وفاقی کابینہ کی اجازت سے ڈی کلاسیفائیڈ مراسلہ قومی اسمبلی کی جانب سے چیف جسٹس سپریم کورٹ عمر عطا بندیال کو سیل کرکے بھجوارہا ہوں۔ عمران خان کیخلاف عدم اعتماد پر کارروائی ہوچکی، میری رولنگ کو عدالت کی جانب سے غیر آئینی قرار دینے پر کافی بحث ہوئی،فیصلہ میں نے بطور محب وطن پاکستانی کے طور پر کیا، غیر ملکی مراسلہ میرے ہاتھ میں ہے جس میں برملا غرورانہ اور تکبرانہ طور پر پاکستان کو دھمکی دی گئی۔ اس میں آقا کی طرف سے یہ کہا گیا کہ اگر تحریک عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوتی تو پاکستان کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑیگا۔عمران خان کا یہ قصور تھا کہ آ زاد خارجہ پالیسی، آزاد معیشت اور نبی ؐکی حرمت کی بات کی اور اسلامو فوبیا کا مقدمہ لڑا۔ کیا پاکستان آزاد ملک نہیں ؟، علامہ اقبالؒ نے خودی کا فلسفہ دیا تھا جس پر قائد اعظم ؒنے ملک بنایا تھا۔ کیا یہ ملک غلامی کیلئے بنایا گیا تھا؟، کیا ہم آزاد شہری نہیں ؟، عمران کو خودمختار پاکستان کی بات کرنے کی سزا دی گئی۔وفاقی کابینہ، قومی سلامتی کمیٹی اور پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس میں غیر ملکی مراسلہ زیر بحث لایا گیا، اس بات کی تائید کی گئی کہ وزیر اعظم پاکستان کیخلاف جو عدم اعتماد کی تحریک لائی جارہی ہے وہ ایک غیر ملکی سازش ہے ۔ میں نے جو کچھ کیا اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے غیر ملکی ایما پر پاکستان کی حکومت کی تبدیلی کو روکا، جو قوم کی عزت، انا، بقا کیخلاف آئین شکنی کے زمرے میں بھی آتی ہے ۔ ہم نے عدالت عظمیٰ کا فیصلہ من و عن قبول کیا ، سب کو بطور پاکستانی اس پر سوچنا چاہئے ۔ مجھ سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو میں معافی چاہتا ہوں۔ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے سب سے پہلے تحریک انصاف کی جانب سے وزیراعظم کیلئے نامزد امیدوار شاہ محمود قریشی کو خطاب کرنے کی اجازت دی۔ جس پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مجھے وزیراعظم کا امیدوار نامزد کرنے پر میں عمران خان اور پی ٹی آئی کی پوری قیادت کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آج ہمارے مخالفین ہمارے خلاف ایک ہوگئے لیکن انکے نظریات میں کوئی ہم آہنگی اور اتفاق رائے نہیں ۔ ہمارے خلاف اتحاد کرنیوالے ماضی میں ایک دوسرے کیخلاف انتقامی کارروائیاں کرتے رہے ، بد ترین الزامات لگاتے رہے ،، ایک دوسرے کا پیٹ پھاڑ کر لوٹی ہوئی دولت نکالنے کی بات کرتے رہے ۔ عمران خان نے قوم کو خودداری دی، آج کوئی کامیاب ہوگا اور کوئی آزاد ہوگا۔، آج کوئی جیت کر بھی ہار جائیگا اورکوئی ہار کر بھی جیت جائیگا، آج قوم کو دو میں سے ایک راستہ چننا ہے ، ایک خودی کا اور دوسرا غلامی کا، میں اپنے تمام ممبرز کا شکر گزار ہوں جو جھکے نہ بکے ، وفاداری تبدیل نہیں کی ۔ جے یو آئی سیاسی جماعت ہے ، اسی ایوان میں بیٹھی ایک جماعت نے مفتی محمود کو یہاں سے نکالا، ایوان سے باہر پھینکوایا تھا، یہاں اے این پی بیٹھی ہے ، یہیں ایک جماعت نے ان کیخلاف مقدمات بنائے ، آج پیپلز پارٹی یہاں بیٹھی ہے اس کیساتھ وہ ہے جنہوں نے بینظیر بھٹو کی بے توقیری، کردار کشی کی، آج قاتل و مقتول یہاں اکٹھے بیٹھے ہیں۔ آج اختر مینگل یہاں بیٹھے ہیں مگر ان کیساتھ بیٹھے ہیں جن کے جلیل القدر والد عطا مینگل سے جیل کی چکیاں پسوائی گئیں۔سردار عطائاللہ مینگل کیخلاف کس طرح زیادتی کی گئی اور انہیں جلاوطنی پر مجبور کیا گیا۔ آج ایم کیو ایم بھی ان کیساتھ بیٹھ گئی جن کو 4 سال کوستی رہی ۔ قوم گواہ ہے کہ 3 سال 8 ماہ ایم کیو ایم سندھ میں حزب اختلاف کا کردار کرتی رہی اور کہتی رہی کہ کراچی سے زیادتی ہورہی ہے ، آج وہ کس سے امید لگائے بیٹھے ہیں، اگر گورنر سندھ اور بحری امور کی وزارت کی خواہش تھی تو وہ اتحادیوں کیساتھ رہ کر بھی پوری کی جاسکتی تھی۔عمران خان نے ذوالفقار علی بھٹو کی سوچ کی عکاسی کرتے ہوئے قراردیاکہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں۔ آج شہباز شریف کو وزیراعظم کیلئے پیش کیا جارہا ہے ، کون نہیں جانتا کہ انہیں مسلط کیا جارہا ہے ، اپوزیشن کا اتحاد غیر فطری ہے ، جوڑ توڑ کرکے عارضی حکومت مسلط کی جارہی ہے ۔ گیارہ اپریل ہے ، جسے وزیراعظم بننا ہے اسکی پیشی تھی اس پر اربوں روپے کی کرپشن کے الزامات ہیں۔ شہباز چاہتے ہیں کہ وزیراعظم بن کر کرپشن کے کیسز ختم کردیں۔ بازگشت ہے کہ بلاول کو وزیر خارجہ بنایا جائیگا، بلاول نے شہباز کی دی وزارت قبول کی تو یہ بھٹو کے نواسے کو سجتی نہیں۔ انوکھی جمہوریت ہے ، والد وزیراعظم اور بیٹا وزیراعلیٰ۔ سازش کے ذریعے پاکستان پر منصوبہ مسلط کیا جارہا ۔ لوگ کہتے ہیں کہ عمران نے کیا دیا ؟میں کہتا ہوں عمران نے قوم کو خودداری کا سبق اور سر اٹھانے کا درس دیا، صحت کارڈ کے ذریعے غربت اور بیماری سے بچانے کا اہتمام کیا۔دنیا نے دیکھا کہ پاکستان نے کورونا کا کامیابی سے مقابلہ کیا۔اتوار کو پاکستان بھر میں احتجاج کیاگیا۔ پاکستان کے شہر شہر، قریہ قریہ، گائوں، گائوں میں عمران خان کے حق میں اظہار یکجہتی کیلئے مظاہرے ہوئے ۔ پاکستان بھر میں عوام سڑکوں پر نکلے اور بتادیا کہ وہ عمران خان کیساتھ کھڑے ہیں۔ عمران خان نے پاکستان کیلئے محنت کی، ملکی معیشت کو مستحکم کیا، آج بھی ہم شرح نمو 5 فیصد کے قریب چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ عمران خان انگریزی بول سکتے ہیں لیکن عالمی سطح پر اپنی قومی زبان میں پاکستان کی نمائندگی کی، وہ جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملے تو پاکستانی ثقافت کا حصہ پشاوری چیپل پہن کر ملے ۔ جب عمران خان روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے روس میں ملے تو پاکستانی لباس شلوار قمیص پہن کر ملے ۔ ملک میں بیرونی سازش ہو رہی ہے جس کا اعتراف پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کر رہی ہے ، اس کو سامنے رکھتے ہوئے ہم اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ آج اس عمل کا حصہ بننا ، اس عمل میں شامل ہونا ایک ناجائز حکومت کو قانونی حیثیت دینے کے مترادف ہوگا اور ہم اس گناہ میں شامل نہیں ہونا چاہتے ۔ میں وزیراعظم کیلئے پی ٹی آئی کا امیدوار تھا، میں اس انتخابی عمل کے بائیکاٹ کا اعلان کرتا ہوں، ہم ایوان کی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہیں۔اس موقع پر قائم مقام سپیکر سمیت پی ٹی آئی کے تمام ارکان قومی اسمبلی وزارت عظمیٰ کے الیکشن کے بائیکاٹ اور اسمبلی کی نشستوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہیں۔ جس کے بعد تحریک انصاف کے تمام ارکان اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے اور بائیکاٹ کر کے نعرے لگاتے ہوئے ایوان سے باہرچلے گئے جبکہ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے وزیراعظم کے انتخاب کیلئے ووٹنگ کرانے سے معذت کرلی اور سپیکر کی کرسی پینل آف چیئر ایاز صادق کے حوالے کردی۔بعدازاں تحریک انصاف کے تمام ارکان قومی اسمبلی اپنی رکنیت سے مستعفی ہوگئے ،عمران خان سمیت بیشتر ارکان نے استعفے اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کر ا دئیے ۔ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی ممبرز قومی اسمبلی کے استعفے مجھے موصول ہوگئے ہیں۔استعفے خود منظور کرکے الیکشن کمیشن کو بھجوائوں گا۔ باوثوق ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے 126 اراکین قومی اسمبلی نے اپنے استعفے پارٹی قیادت کو جمع کرائے جو ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کے حوالے کر دیئے گئے ، ابھی چند مزید استعفوں کا انتظار ہے ، تاہم ابتک ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے بھی اپنا استعفیٰ پارٹی کو نہیں دیا کیونکہ وہ خود ہی پارٹی استعفوں کو الیکشن کمیشن کو بھجوانا چاہتے ہیں ورنہ دوسری پارٹی کا سپیکر ان کو روک سکتا ہے تو ممکن ہے الیکشن کمیشن میں کارروائی نہ ہو سکے ۔ واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے منحرف ارکان پہلے ہی مستعفی نہ ہونے کا اعلان کرچکے ہیں۔ اسلام آباد،صوابی،اٹک(سپیشل رپورٹر،نامہ نگار،مانیٹرنگ ڈیسک،این این آئی،نیٹ نیوز) تحریک انصاف کے چیئرمین وسابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ شہباز شریف پر 16 ارب اور 8 ارب روپے کے کرپشن کیسز ہیں، اسے جو بھی وزیراعظم سلیکٹ اور الیکٹ کرتا ہے اس سے بڑی ملک کی توہین نہیں ہو سکتی ،لہٰذا ہم قومی اسمبلی سے استعفے دے رہے ہیں۔گزشتہ روزعمران خان کی زیرصدارت پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی اجلاس ہوا جس میں 122 ایم این ایز شریک ہوئے اور قومی اسمبلی سے استعفوں کے آپشن پر غور کیا گیا۔ذرائع کے مطابق عمران خان نے استعفوں کی تجویز پر ارکان قومی اسمبلی سے رائے لی۔اجلاس کے شرکاء نے عمران خان پر بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے پارٹی قیادت کیساتھ کھڑے رہنے کی یقین دہانی کرائی۔ پارٹی ارکان نے کہا کہ استعفوں سے متعلق عمران خان جو فیصلہ کریں گے قبول ہوگا۔ جو بھی وزیراعظم حکومت سے باہر نکلتا ہے تو اس پر کرپشن کے الزامات لگتے ہیں، الحمد اللہ عمران خان پر کوئی کرپشن کے الزامات نہیں ، ہم آپ کیساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے ۔پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کی استعفوں کے آپشن پر منقسم رائے سامنے آئی۔ اکثریتی ارکان نے اسمبلیوں سے مستعفی نہ ہونے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ استعفے دینے کے بجائے پارلیمنٹ میں جمہوری لڑائی لڑی جائے ۔فواد چودھری، حماد اظہر، شیخ رشید، علی اعوان مستعفی ہونے کے حق میں تھے جبکہ شاہ محمود قریشی، فیصل جاوید، فخر امام سمیت اکثریتی ارکان مستعفی نہ ہونے کے حق میں تھے ۔مشاورت کے بعد عمران خان نے کہا کہ میرا یہی فیصلہ ہے کہ ہم اسمبلی سے استعفے دیں گے ، میں ان چوروں کیساتھ اسمبلی میں نہیں بیٹھوں گا، مجھے اکیلے بھی استعفیٰ دینا پڑا تو دوں گا۔اس فیصلے کے بعد شاہ محمود قریشی، قائم مقام اسپیکر قاسم سوری، فرخ حبیب ، شفقت محمود، مراد سعید، عالیہ حمزہ، ایم این اے شاہد خان نے اپنے اپنے استعفے دے دیئے ۔ پی ٹی آئی ارکان نے استعفے ایڈیشنل سیکرٹری جنرل عامر کیانی کے پاس جمع کرادیئے ۔ ابتک 125 ارکان کے استعفے آچکے ہیں۔سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اپنا استعفیٰ پارٹی کے پاس جمع کرا دیا۔وزیر اعظم معائنہ کمیشن کے چیئرمین احمد یار ہراج نے بھی استعفیٰ دیدیا۔عمران خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف پر 16 ارب اور 8 ارب روپے کے کرپشن کیسز ہیں، اسے جو بھی وزیراعظم سلیکٹ اور الیکٹ کرتا ہے اس سے بڑی ملک کی توہین نہیں ہو سکتی ، ہم قومی اسمبلی سے استعفے دے رہے ہیں۔ عمران خان پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے تو صحافی نے سوال کیا کہ اتوار کے عوامی احتجاج پر کیا کہتے ہیں؟۔ عمران خان نے جواب دیا کہ عزت دینے والا اللہ ہے ۔دریں اثنا عمران خان نے حلقہ این اے 95 میانوالی کی سیٹ سے اپنااستعفیٰ سپیکرقومی اسمبلی کو بھجوادیا۔پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر عمران خان کا استعفیٰ جاری کیا گیا ۔ایک ٹویٹ میں عمران خان نے کہا کہ بدھ کو نمازعشا کے بعد پشاور میں جلسہ کرونگا۔ بیرونی سازش کے ذریعے اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد یہ میرا پہلا جلسہ ہوگا، عو ام کو شرکت کی دعوت دیتا ہوں۔پاکستان غیرملکی طاقتوں کی ایک کٹھ پتلی نہیں ، آزاد و خود مختار ریاست ہے ،خود مختار ملک کے طور پر بنا تھا کسی کی غلامی کرنے کیلئے نہیں بنا تھا۔ عوام کو فیصلہ کرنے دیں کہ وہ کس کووزیراعظم بنانا چاہتے ہیں، نئے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ہی آگے بڑھنے کا واحد حل ہیں۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں عمران خان نے کہا کہ اقتدار جانے کا دکھ نہیں ،اپنے ہی افراد کے دھوکہ دینے پر دکھی ہوں،اسمبلی سے استعفے دیدیئے ، اب پارلیمنٹ نہیں جائیں گے ۔ اتحادی حکومت میں بلیک میل ہوتے رہے ، لہٰذا آئندہ اتحادیوں کو ساتھ ملا کر حکومت نہیں بنائیں گے ۔بیساکھیوں کے سہارے حکومت ملی، کھل کر کام کرنے کا موقع نہیں ملا۔ اب پارٹی سے وفاداروں کو ہی ٹکٹ دے کر کامیاب بنائیں گے ، دوبارہ اقتدار میں آ کر ہارس ٹریڈنگ کا ہمیشہ کیلئے راستہ بند کروں گا۔ پہلے سے زیادہ مضبوط ہو کر ایوان میں آ کر بیٹھیں گے ۔ اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال پر گفتگو ہوئی اور عوامی رابطہ مہم اور جلسے کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔علاوہ ازیں عمران خان نے وزارت عظمیٰ کے عہدہ سے برطرف ہونے کے بعد اپنے ٹوئٹر کے مصدقہ اکاؤنٹ کے بائیو میں درج معلومات کو تبدیل کر دیا۔عمران خان کے اکاؤنٹ پر پہلے پرائم منسٹر آف پاکستان لکھا تھا جبکہ اب انہوں نے اس پر اپنا تعارف بطور پی ٹی آئی چیئرمین اور سابق وزیر اعظم درج کردیا ہے ۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ عمران خان نے تاحال اپنے انسٹاگرام پر درج تعارف تبدیل نہیں کیا ۔دوسری جانب پرائم منسٹر آفس کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ابتک عمران خان کی تصویر لگی ہوئی ہے ۔دریں اثناسابق وفاقی وزیراطلاعات فواد چودھری نے بیان میں کہا کہ مقصود چپڑاسی وزیر اعظم نہیں بن سکتا۔ ہم مقصود چپڑاسی کی حکوت قبول نہیں کر سکتے ،صوبائی اسمبلیوں سے بھی استعفیٰ دینگے ۔ پورے ملک میں الیکشن ہونگے ۔ ہم آزادی کیلئے لڑیں گے ۔ ایک ٹویٹ میں فواد چودھری نے کہا کہ شہباز شریف کی لیٹر گیٹ تحقیقات کرانے کی پیشکش مسترد کرتے ہیں،یہ خود کو این آراو دینے کی بھونڈی کوشش ہے ۔لیٹر گیٹ کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کو آزاد کمیشن بنانا چاہئے جس کی سربراہی ایسے شخص کے پاس ہو جس پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے ۔علاوہ ازیں عمران خان نے عوام سے رابطے کا فیصلہ کیا ہے جس کا باقاعدہ آغاز کراچی سے ہوگا۔سابق وفاقی وزیراسد عمر نے ٹویٹ میں کہاکہ کراچی والو تیار ہوجاؤ، خان آرہا ہے ۔ تحریک انصاف اتوار 17 اپریل کو مزار قائدؒ پر عظیم الشان جلسہ کررہی ہے ،پورا ملک دیکھے گا کہ کراچی اپنے لیڈر عمران خان کیساتھ ایک خوددار خودمختار پاکستان کیلئے کھڑا ہے ۔ سابق وفاقی وزیر مراد سعید نے بتایا کہ قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا فیصلہ مشترکہ طور پر کیا گیا۔ 7 تاریخ کو آپ کو غیر ملکی مراسلہ موصول ہوتا ہے اور 8 تاریخ کو تحریک عدم اعتماد پیش کی جاتی ہے ، اگر کوئی اسمبلی میں بیٹھتا ہے تو اسکا مطلب یہ ہوگا یہ آپ اس سازش کا حصہ بن رہے ہیں۔ کیا کسی بھی بیرونی طاقت کو اختیار ہونا چاہئے کہ وہ پاکستان میں حکومتیں بنانے اور حکومتیں توڑنے میں کردار ادا کرے ، عمران خان دنیا اور امریکہ کو ایبسلوٹلی نوٹ کہہ چکے ہیں۔ ٹوئٹر پر پیغام میں مراد سعید نے کہا کہ جن کی حرصِ زر، ہوس اقتدار نے میری قوم کو ‘‘بھکاری’’ بنایا ان کو ملک کا سربراہ نہیں مانوں گا اس سلسلے میں فرخ حبیب نے بھی ٹوئٹ کہا کہ ہم امپورٹڈ حکومت کو نہیں مانتے ۔ ضلع اٹک رکن قومی اسمبلی میجر طاہر صا دق نے بھی استعفیٰ سپیکر قومی اسمبلی کو بھیج دیا ۔