اسلام آباد(خبر نگار )سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ محض خطاء کو بددیانتی شمار کرکے کسی سیاست دان کو تاحیات نااہل قرار نہیں دیا جا سکتا۔سپریم کورٹ نے مسلم لیگ ن کی شمعونہ بادشاہ قیصرانی کی تاحیات نااہلی ختم کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کر تے ہوئے قرار دیا ہے کہ تا حیات نااہلی کے لیے بددیانتی کا ثابت ہونا ضروری ہے ۔ فیصلہ جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے تحریر کیا ہے جس میں عمران خان، جہانگیر ترین نااہلی کیس فیصلے سمیت شیخ رشید اور خواجہ آصف نااہلی کیس کا حوالہ دیا گیا ہے اور قرار دیا گیا ہے کہ بددیانتی کے ذریعے اثاثے چھپانے پر نااہلی کے اصول کا اطلاق ہوتا ہے ، جائیداد چھپانے پر نااہلی سے قبل یہ ثابت کرنا ضروری ہے کہ بددیانتی کا مظاہرہ کیا گیا، تاحیات نااہلی محض افواہوں کے بجائے ٹھوس شواہد پر ہونی چاہیے ، فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن ٹربیونل ملتان نے شمعونہ بادشاہ قیصرانی کو تاحیات نااہل کرنے کے فیصلے میں لاپرواہی کا مظاہرہ کیا، خطا کو بنیاد بنا کر تاحیات نااہل قرار نہیں دیا جا سکتا۔عدالت عظمیٰ نے جنرل منیجر سکیورٹی سول ایوی ایشن اتھارٹی کو پنشن دینے کے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کرتے ہوئے آبزرویشن دی کہ جعلی ڈگری پر لوگ ایئر پورٹ سکیورٹی جیسے حساس شعبے کی اہم ترین عہدے پرنوکری پوری کر گئے ۔چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے جعلی ڈگری پرسی اے اے میں بطور جنرل منیجر ملازمت مکمل کرنے والے ندیم زبیری کو پنشن دینے سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کردیا اور فیصلے کے خلاف دائر اپیل باقاعدہ سماعت کے لئے منظور کر لی۔ دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ سول ایوی ایشن انتہائی بد حال محکمہ ہے ، جعلی ڈگریوں پر پائلٹ جہاز چلاتے رہے ہیں،جعلی ڈگری پر لوگ ائیر پورٹ سیکورٹی جیسے حساس شعبے کی اہم ترین نشست پر نوکری پوری کر گئے ۔ عدالت نے مختصر سماعت کے بعد سول ایوی ایشن کی جانب سے دائر اپیل باقاعدہ سماعت کے لئے منظور کرلی ۔ عدالت عظمیٰ نے سرکاری ملازمین سے متعلق ایک مقدمے کی سماعت کے دوران سرکاری وکیل کاتیا ری کے بغیر پیش ہونے پر سخت برہمی کااظہار کرتے ہوئے آئندہ تیاری کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت کی۔چیف جسٹس نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پھر آپ عدالت کے سامنے کیا کرنے آئے ہیں، وقت نہیں دے سکتے کیس کی تیاری کرنا آپ کا کام تھا۔ عدالت نے سروس ٹربیونل کو فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل مسترد کر دی ۔