مکرمی ! میڈیا کو کسی بھی ملک کا چوتھا ستون کہا جاتا ہے جو کہ یقیناً اہمیت کا حامل ہے۔ جیسے مقننہ قانون بناتی ہے۔ انتظامیہ ان قوانین پر عمل کرواتی ہے اور عدلیہ ان قوانین پر صیح طور پر عمل نہ کرنے والوں کو اپنی گرفت میں لاتی ہے اور انہیں مجبور کرتی ہے کہ ملک کے انتظام میں اپنا مثبت کردار ادا کریں۔ اس طرح میڈیا ملک کے آئینہ کے طور پر کام کرتا ہے اور ان تینوں شعبوں کا احتساب بھی کرتا ہے۔ میڈیا ایک ملک کا عکس ہوتا ہے جس کے ذریعے تمام دنیا ایک ملک کے متعلق معلومات حاصل کرتی ہے اور پھر کسی نے سچ کہا تھا اگر کسی ملک کے طرز زندگی اور وہاں کے افراد کے متعلق جاننا چاہتے ہو تو وہاں کے اخبارات پڑھ لو تمہیں سب کچھ باآسانی معلوم ہو جائے گا۔امیج کا مطلب یہ ہے کہ میڈیا کے ذریعے دنیا کسی ملک کے بارے میں کیا تصور قائم کرتی ہے اور کیا رائے اختیار کرتی ہے یعنی کسی ملک کا میڈیا جو دکھائے گا اسے دیکھ کر ہی دنیا اس ملک کے بارے میں کوئیرائے قائم کرے گی۔ اگر پاکستان کے حوالے سے دیکھا جائے تو پاکستان کے تمام ذرائع ابلاغ یعنی پرنٹ اور الیکٹرانک دونوں نے ہی پاکستان کا تشخص ابھارنے کے لئے نہ صرف مثبت اقدامات کر رہے ہیں بلکہ ان کا کردار بھی قابل تعریف ہے۔ الیکٹرانک میڈیا پر مختلف شوز اور ڈاکومینٹریز کے ذریعے پاکستان کی ثقافت، ترقیاتی منصوبوں اور حالات حاضرہ کے متعلق معلومات فراہم کی جاتی ہیں یوں دنیا پاکستان کے متعلق شناسائی حاصل کرتی ہے جس کے نتیجہ میں پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔ اسی طرح اخبارات بھی پاکستان کا تشخص ابھارنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں بہت سے اہم واقعات کی توضیحی خبریں۔ تحقیقاتی رپورٹس اور پاکستان کے اہم دنوں کے بارے میں معلومات پیش کی جاتی ہیں۔ حکومت اور انتظامیہ کو بھی اصلاح کی ضرورت ہے جب ملک میں عدل عام ہو اور ناخواندگی کا خاتمہ ہو تب عوام میں تحفظ پیدا ہوگا اور خود بخود پاکستان کا بہترین امیج قائم ہوگا۔ کیونکہ پڑھے لکھے افراد ہی ایک مہذب معاشرہ قائم کر سکتے ہیں جوجرائم کی دنیا کا خاتمہ کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔یوں میڈیا بھی اسی مہذب معاشرے کو ہی پروموٹ کرے گا اور پاکستان کا امیج بہترین ہوگا۔ (ارفع رشید عاربی)