اسلام آباد (ذیشان جاوید)صوبہ سندھ اور پنجاب کے مابین پانی کی تقسیم کے جھگڑے اور ٹیلی میٹری سسٹم کی تنصیب پر سندھ کے تحفظات کے حوالے سے اٹارنی جنرل آف پاکستان کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے صوبوں میں پانی کی تقسیم کے امور کے وفاقی ادارے انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کے حکام کو 15 نومبر کو طلب کر لیا ہے ۔ یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے دور حکومت کے آخری دنوں میں 27 مئی 2018ء کو منعقدہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں سندھ اور پنجاب کے مابین پانی کی تقسیم کے جھگڑے اور ٹیلی میٹری سسٹم کی تنصیب پر سندھ اور ارسا کے مابین اختلافات کے حل کیلئے اس وقت کے وزیر اعظم نے اٹارنی جنرل آف پاکستان کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس کا بنیادی مقصد صوبوں کے مابین اختلافات کے قانونی پہلوؤں کے تفصیلی جائزے اور قانونی آراء کے بعد معاملے کو مشترکہ مفادات کونسل میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اٹارنی جنرل آف پاکستان کی سربراہی میں قائم کمیٹی کے اراکین میں چاروں صوبوں کے ایڈوکیٹ جنرل بھی شامل ہیں جو اپنی اپنی صوبے کی نمائندگی کرتے ہوئے اختلافی معاملات پر اپنی آراء پیش کریں گے ۔ اٹارنی جنرل آف پاکستان کے دفتر سے وزارت آبی وسائل اور ارسا کو گزشتہ روز ایک سرکاری مراسلہ جاری کیا گیا ہے جس کی ایک کاپی روزنامہ 92 نیوز کے پاس محفوظ ہے ۔ مراسلہ میں ارسا کو 15 نومبر کو ہونے والے کمیٹی اجلاس میں بلایا گیا ہے کہ اور ہدایات جاری کی گئی ہیں مشترکہ مفادات کونسل کے گزشتہ اجلاس میں اٹھائے جانے والے معاملات کے حوالے سے تفصیلی آگاہی فراہم کی جائے ۔ انڈس ریور سسٹم اتھارٹی کے ایک اعلیٰ افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روزنامہ 92 نیوز کو بتایا کہ اجلاس میں ارسا کی نمائندگی ڈائریکٹر اپریشنز خالد ادریس رانا اور ممکنہ طور پر فیڈرل فلڈ کمیشن کے چیئرمین احمد کمال کریں گے جب صوبوں کی نمائندگی کیلئے ایڈووکیٹ جنرل اور معاونت کیلئے چاروں صوبوں کے محکمہ آبپاشی کے نمائندگان بھی شامل ہونگے ۔ اجلاس سپریم کورٹ کی عمارت میں قائم اٹارنی جنرل آف پاکستان کے دفتر میں سہ پہر 3 بجے منعقد ہو گا۔ اس سارے معاملے میں حیران کُن بات یہ ہے کہ اس صوبوں کے مابین آبی امور پر اختلافات کے حساس ترین مسئلے پر مئی 2017 میں قائم کی جانے والی اعلیٰ سطحی کمیٹی کا بلایا جانے والا یہ پہلا اجلاس ہو گا۔ اس حوالے سے ارسا حکام کا ماننا ہے کہ وزارت آبی وسائل کے جوائنٹ سیکرٹری کے دفتر کی عدم دلچسپی کے باعث ارسا کے ساتھ ان حساس معاملات کے حل اور تجاویز کیلئے کوئی خاطر خواہ کارکردگی نہیں دکھائی گئی۔ اس اجلاس کو انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ اس سے قبل سندھ نے بین الاقوامی سطح پر بھی پانی کی تقسیم کے معاملے پر باقاعدہ طور پر امریکہ میں کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم کے ذریعے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو پاکستانی کے اندورونی معاملات مین مداخلت کیلئے باقاعدہ پیغام پہنچایا تھا جسے پاکستان میں حکومتی سطح پر بھی انتہائی سنجیدگی سے لیا گیا۔