لاہور(محمد نواز سنگرا)ایف بی آر کو ختم کر کے پاکستان ریونیو اتھارٹی بنانے کے حوالے سے ایف بی آر افسران تذبذب کا شکار ہیں ۔ وفاقی حکومت کی طرف سے ایف بی آر کے نیچے نظام کو مزید شفاف اور زیادہ ٹیکس اکٹھا کرنے کیلئے ایف بی آر کو ختم کر کے پاکستان ریونیو اتھارٹی (پی آر اے )بنانے کی باتیں چل رہی ہیں۔ ان لینڈ ریونیو سروس افسران نے شدید تحفظات کا اظہار کیا کہ ان کی رائے حاصل کی جائے جس پر چئیرمین ایف بی آر نے آئی آر ایس افسران کی رائے لینا کا فیصلہ کیا۔دوسری جانب ایف بی آر افسران کی بڑی تعداد چاہتی ہے کہ ایف بی آر کو ختم کر کے پاکستان ٹیکس اتھارٹی قائم کی جائے جس سے بھاری تنخواہیں ملیں گی اور زیادہ ٹیکس اکٹھا کرنے کا نظام بھی وضع کیا جائے تاکہ ایک طرف افسران کو فائدہ ہو اور دوسری طرف خزانے میں زیادہ سے زیادہ ٹیکس جمع ہو سکے ۔ تاہم کچھ افسران ٹیکس اتھارٹی کے قیام کے سخت مخالف ہیں اور وہ چاہتے ہیں ان کا سول سرونٹ سٹیٹس بحال رکھا جائے تاکہ ان کا موجودہ وقار بحال رہے ۔ذرائع نے بتایا چئیرمین ایف بی آر نے افسران کو عندیہ دیا ہے کہ وہ حکام سے بات کرکے رولز میں نرمی کرانے کی کوشش کریں گے کہ اتھارٹی میں بھی ان لینڈ ریونیو افسران کا سول سرونٹ سٹیٹس بحال رہے مگر افسران کو خدشہ ہے رولز میں نرمی ناممکن کام ہے وہ کسی ایسی بات میں نہیں آئیں گے ۔اس کے علاوہ گریڈ 16 تک کے ملازمین کی رائٹ سائزنگ کی باتیں بھی ہو رہی ہیں جس سے ان ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک کی پیشکش بھی کی جا سکتی ہے کہ وہ مراعات لے کرنوکری سے الگ ہو جائیں۔ ان افسران کی خدمات دوسرے وفاقی یا صوبائی محکموں کو بھی دی جا سکتی ہیں جس پر گریڈ 16اور نیچے کے افسران بھی پریشانی سے دوچار ہیں کہ ان کا مستقبل کیا ہو گا۔اس حوالے سے ایف بی آر کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ ان لینڈ ریونیو افسران اتھارٹی کے مخالف نہیں مگرحکومت کو ایسا نظام لانا چاہیے جس سے افسران و ملازمین بھی متاثر نہ ہوں اور ٹیکس بھی زیادہ سے زیادہ اکٹھا ہو۔انسپکٹر ان لینڈ ریونیو نے بتایا کہ حکومت ملازمین کی آنکھوں میں دھول جھونک رہی ہے ،تمام امور پر کام مکمل کر لیا گیا ہے ۔ملازمین کا استحصال کیا گیا تو بھرپور احتجاج ریکارڈ کرائیں گے ۔