مکرمی ! آئندہ انتخابات میں تمام رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کو مساوی حقوق اور مواقع فراہم کرنا نگران حکومت اور الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے کیونکہ ایک حقیقی جمہوریت ہی پاکستان کے عوام اور ریاست کے لیے آگے بڑھنے کا مناسب راستہ ہے۔ عوام کا سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینا اور آزاد میڈیا کے ذریعے رائے کا اظہار کرنا ہی جمہوریت کی روح ہے۔ آزادانہ، منصفانہ اور مستند الیکشن پر پورے پاکستان میں اتفاق ہے۔ آئین کی دفعہ 4 کے تحت قانون کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ مساوی سلوک کیا جانا چاہئے۔ آئین کی دفعہ 17 کے تحت سیاسی جماعت کی رکنیت یا تنظیم سازی ہر شہری کا حق ہے۔ آئین کی دفعہ 19 ہر شہری کو آزادی اظہار رائے کے ساتھ آزاد پریس کا عملی مظاہرہ بھی لازم ہے۔ 2013ء اور 2018ء کے انتخابات کے بارے میں اعتراض تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے کیا جا چکا ہے۔ 2013ء کے انتخابات کو سابق صدر آصف زرداری نے آر او کا الیکشن قرار دیا تھا اور 2018ء کے انتخابات کے بارے میں مسلم لیگ (ن) اور کئی جماعتوں کی قیادت نے کہا تھا کہ آر ٹی ایس بٹھا کر نتیجہ تبدیل کیا گیا اور ''لاڈلے'' کو حکومت دی گئی، پیپلز پارٹی نے ''سلیکٹڈ'' کا خطاب دیا تھا۔ اس بار نوعیت کا اس نوعیت کا خلاعی "تجربہ" ملک اورقوم کے مفاد میں نہیں ہوگا کیونکہ پاکستانی سیاست میں ایسے تجربات کی وجہ سے سیاسی استحکام قائم نہیں ہوسکا ہے۔ سیاسی بحران کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ نظام مملکت و ریاست کی بنیاد، آئین کی پاسداری نہیں کی گئی۔سیاسی قیادت کوبھی بالغ نظری اوروسیع القلبی کا اپناتے ہوئے ایک "میثاق جمہوریت"کرکے پرامن، آزادانہ اورغیرجانبدارانہ انتخابات کے انعقاد کی راہ ہموار کرنی چاہئے۔ (جمشیدعالم صدیقی،لاہور)