اسلام آباد(سپیشل رپورٹر؍ نیوز ایجنسیاں؍ مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کرکٹ ٹیم میں دورہ ویسٹ انڈیز جانے سے قبل اپنی ٹیم کو کہتا تھا ’گھبرانا نہیں‘، جب ہم نے حکومت کی باگ ڈور سنبھالی تو ملک دیوالیہ ہوچکا تھا، اقتدار میں آنے کے بعد جو سب سے زیادہ جملہ ادا کیا، وہ تھا ’گھبرانا نہیں ‘۔انہوں نے کہا میں اپنی کابینہ کو بھی بار بار کہتا ہوں کہ ’گھبرانا نہیں ‘ اور اب اپوزیشن کو مخاطب کرکے کہتا ہوں کہ ’گھبرانا نہیں ہے ‘۔اسلام آباد میں قومی ای تجارت پورٹل کا افتتاح کرنے کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا یکساں تعلیمی نظام ہی ترقی کا ضامن ہے ، تعلیم و دیگر شعبوں میں پاکستان بھارت سے پیچھے رہ گیا کیونکہ ہمارا تعلیم کا سسٹم نوجوانوں کو اوپر نہیں آنے دیتا۔ عمران خان نے رجسٹرڈ فری لانسرز پر ٹیکس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے مختلف شعبوں کو مراعات فراہم کی گئی ہیں جس کے بعد آئندہ چند برس میں آئی ٹی میں 50 ارب ڈالر سے زائد کی برآمدات کرسکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے زیرصدارت پارٹی رہنماؤں اور ترجمانوں کا اجلاس ہوا۔اجلاس کے دوران ملکی سیاسی ،معاشی صورتحال پر غور، اپوزیشن کی حکومت مخالف تحریک کی جوابی حکمت عملی پر مشاورت کی گئی۔ذرائع کے مطابق عمران خان نے تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر ’آل از ویل‘ کا پیغام دیتے ہوئے کہا اب اپوزیشن سے بھی کہتا ہوں ’’گھبرانا نہیں‘‘۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے وزراء کی ٹاک شوز میں عدم شرکت کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ اور وزرا کو ٹاک شوز میں جا کر حکومتی پالیسی کا دفاع کرنا چاہئے ۔ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے ذاتی کردار کشی کی مہم میں زیرو ٹالرنس پالیسی اپنانے کا فیصلہ کیا ہے اور حکومتی شخصیات کی کردار کشی میں ملوث عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔اجلاس میں الیکٹرانک کرائم ایکٹ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔اجلاس میں کہا گیاکہ آرڈیننس لانے سے کسی کی عزت کو اچھالا نہیں جا سکے گا۔ اجلاس میں شرکاء نے پیکا آرڈیننس پر تنقید کو بلاجواز قرار دے دیا۔ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے پیکا ایکٹ میں ترمیم پر اجلاس کے شرکا کو بریفنگ دی۔عمران خان نے اجلاس سے خطاب میں کہاکہ بدقسمتی سے اسلامی معاشرے کی عکاسی مغربی ممالک میں ملتی ہے ، جان بوجھ کر پاکستان میں اخلاقیات کو تباہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ذرائع کے مطابق حکومت نے ذاتی کردارکشی کی مہم میں ملوث عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا اور یہ بھی طے کیا گیا کہ حکومت پاکستان اور برطانیہ میں کیسز دائرکرے گی۔ وزیراعظم نے گرین سگنل دے دیا۔مزیدبرآں و زیراعظم سے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے ملاقات کی۔وزیر اعظم نے بلوچستان کی تعمیر و ترقی کے لئے ہر ممکن قدم اٹھانے کی یقین دبانی کرائی۔دریں اثناء وزیراعظم سے اقوام متحدہ کے انٹرنیشنل چلڈرن ایمرجنسی فنڈ (یونیسیف) کی نئی تعینات ہونے والی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے ملاقات کی۔وزیر اعظم نے افغانستان میں انسانی اور معاشی بحرانوں کے خاتمے کے لئے پاکستان کی کوششوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔وزیر اعظم سے ترکی کے مذہبی امور کے سربراہ ڈاکٹر علی ایرباس نے بھی ملاقات کی۔وزیر اعظم سے ایتھوپیا کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور سفیر رضوان حسین بھی ملے ۔عمران خان نے روس یوکرین تنازع کے عین وقت روسی دورے سے متعلق غیرملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ پاکستان ڈپلومیسی کے ساتھ کھڑا ہے ، کسی تنازع کے ساتھ نہیں، روس کے دورے کا پروگرام یوکرین بحران سے پہلے بنا تھا، روسی صدر پیوٹن کی جانب سے دعوت بہت پہلے موصول ہوئی تھی۔انھوں نے کہا روس یوکرین تنازع سے ترقی پذیر ممالک پر غیر متناسب بوجھ پڑ سکتا ہے ، عالمی سپلائی چین متاثر ہوگی، توانائی کا بحران اور اجناس کی قیمتیں بڑھیں گی، کوئی بھی تنازع شدت اختیار کرتا ہے تو اثرات سے محفوظ نہیں رہا جا سکتا۔وزیراعظم نے کہا دنیا ایک اور سرد جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتی، روس کا دورہ دنیا سے بہتر تعلقات رکھنے کی خارجہ پالیسی کی نشان دہی کرتا ہے ۔انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ بات چیت سے دونوں ممالک کے درمیان اختلافات کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔وزیر اعظم نے کہا پاکستان ، روس اقتصادی تعلقات سے پہلے استفادہ نہیں کیا گیا۔