کراچی(سٹاف رپورٹر،92نیوز رپورٹ،نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک)قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سکیورٹی گارڈز نے پاکستان سٹاک ایکسچینج پرحملہ ناکام بنا دیا،مقابلے کے بعد چاروں دہشت گردمارے گئے ۔ حملہ ناکام بناتے ہوئے ایک پولیس افسر اور 3 سکیورٹی گارڈ شہید جبکہ پولیس اہلکار، گارڈاور شہری سمیت 6 افراد زخمی ہوئے ۔ دہشتگرد وں کے قبضے سے سب مشین گنیں ، رائفل گرنیڈز ، دستی بم اور دیگر سامان برآمد ہوا۔عینی شاہدین نے بتایا سٹاک ایکسچینج کے مین گیٹ پر پہنچے سے پہلے روڈ کو بند کرکے دو بیرئیر لگائے گئے ہیں جس پر پولیس اور سیکورٹی گارڈ تعینات تھے ۔ گرے رنگ کی ٹویوٹا کرولا کار نمر BAP629پر پہلے بیر ئیر پر جب کار سوار چار دہشتگردوں کو سیکورٹی گارڈ نے روک کر شناخت اور ایکسچینج میں جانے کے لئے پاس کاپوچھا تو دہشتگرد گارڈ سے الجھ گئے ، گارڈ نے جانے کی اجازت دی ،اس دورا ن دہشتگردوں نے گارڈسے تلخ کلامی کی اوراسلحہ نکال کر فائرنگ کردی ،فائرنگ کی آواز سن کرآر آر ایف کے پولیس اہلکار، رینجرز اورگارڈز چوکنا ہوگئے ۔ پہلی چیک پوسٹ پر فورسزکی فائرنگ سے دو دہشتگرد مارے گئے جبکہ سب انسپکٹر شاہد اور ایک سیکورٹی گارڈ شہید ہوگئے ۔اس دوران دو دہشتگرداپنی کار پہلی چیک پوسٹ و بیرئیر پر چھوڑ کر پیدل فائرنگ کرتے ہوئے سٹاک ایکسچینج کے داخلی دروازے پر پہنچ گئے اوردستی بم سے حملہ کیا ،ایکگارڈ کو فائرنگ کرکے زخمی کیا، زخمی اہلکار بھاگتا ہوا ایکسچینج کی بلڈنگ میں گھس گیا ،اس دوران رینجرز اور پولیس اہلکاروں نے فائرنگ کرکے تیسرے دہشتگرد کو مین گیٹ کے باہر اور چوتھے کو گیٹ کے اندر ہلاک کردیا ،اس دوران دو مزیدسیکورٹی گارڈ شہید جبکہ چھ افراد زخمی ہو گئے ۔شہید ہونے والوں میں سب انسپکٹر شاہد،گارڈ افتخار ولد فضل ، 55سالہ خدا یار اور حسن ولد بچو جبکہ زخمیوں میں آرآر ایف کے دواہلکار شہزاد ، امتیاز ، گارڈ وقاص اور دوشہری عامر غفار اور 65سالہ عاشق یوسف شامل ہیں جنہیں سول ہسپتال منتقل کیا گیا ۔گورنر اور وزیراعلیٰ سندھ نے دہشتگردی کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کرلی ۔انتہا پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی(بی ایل اے )نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے حملے میں ملوث افراد کے نام بھی جاری کردئیے ،حملہ آوروں میں تسلیم بلوچ عرف مسلم، شہزاد بلوچ عرف کوبرا، سلمان حمال عرف نوٹک اور سراج کنگر عرف یاگی شامل ہیں۔پاکستان سٹاک ایکس چینج پر دہشتگردوں کا حملہ ناکام بنانے والے شہیدسکیورٹی گارڈ افتخار واحد کی نماز جنازہ ادا کردی گئی،افتخار واحد 2دن بعد ریٹائرڈ ہونے والا تھا۔شہید سب انسپکٹر محمدشاہدکی نمازجنازہ پولیس ہیڈ کوارٹرزگارڈن میں ادا کی گئی جس میں آئی جی سندھ ،صوبائی وزیر تعلیم اور پولیس کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ پولیس کے خصوصی دستے نے شہیدکو سلام پیش کیااورپھولوں کی چادرچڑھائی،شہیدسب انسپکٹر کو لیاری کے قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا۔شہید سکیورٹی گارڈ حسن کی لیاری میں نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔ڈی آئی جی سائوتھ شرجیل کھرل کے مطابق حملہ آوروں کے بیگز سے دستی بم، پانی کی بوتلیں، کھانے پینے کی اشیا اوربڑے پیمانے پر جدید اسلحہ برآمد ہوا ۔ذرائع کے مطابق دہشتگردوں کے پاس بارودی مواد سے بھری جیکٹس بھی تھیں۔پولیس،سکیورٹی گارڈز اور دیگر سکیورٹی فورسز نے سرچ آپریشن کرکے حالات کو کنٹرول کیا۔ دہشتگردوں سے برآمد ایمونیشن کو دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ وہ بڑی کارروائی کی غرض سے آئے تھے ، ان کے پاس جدید ہتھیار، رائفل، کلاشن کوف، اور ہینڈ گرینڈز موجود تھے ، تاہم بہادرسکیورٹی گارڈز نے ان کا حملہ ناکام بنایا۔ دہشتگردوں کے زیراستعمال گاڑی پر نمبر پلیٹ بھی جعلی لگی ہوئی تھی ، انجن اورچیسز نمبر کی مدد سے گاڑی کے مالک کو تلاش کررہے ہیں ، دہشتگردوں سے ملنے والا اسلحہ اور گاڑی تھانے منتقل کردی ۔پولیس سرجن ڈاکٹر قرار احمد عباسی نے بتایا سول ہسپتال میں مجموعی طور پر10لاشیں اور8 زخمی افراد کو لایا گیاجن میں پولیس اہلکار بھی شامل تھے ،زخمیوں کو طبی امداد دی گئی ،چاروں دہشتگردوں کی لاشیں بھی سول ہسپتال میں ہی لائی گئیں۔ڈاکٹرزکے مطابق چاروں دہشتگردوں نے ٹی شرٹ ، جینز اور ٹرائوزر پہنے ہوئے تھے ، دہشتگردوں کی جیبوں سے شناخت کی کوئی چیز نہیں نکلی ، حملہ آوروں کی عمریں 22 سال سے 28 برس کے درمیان ہیں۔پولیس ذرائع نے بتایا 2 سے 3 مشتبہ افراد کو جائے وقوعہ سے گرفتار کیا گیا ہے ، دہشت گردوں کی گاڑی تحویل میں لے لی ہے ، برآمد کئے گئے اسلحے میں دستی بم اور آٹو میٹک رائفلیں شامل ہیں جنھیں فرانزک لیبارٹری بھجوادیا گیا ہے ۔ دہشتگردوں کی شناخت کے لیے نادرا کی ٹیم نے سول ہسپتال کا دورہ کیا، ٹیم دہشت گردوں کے فنگر پرنٹ لے کر اسلام آباد ہیڈ آفس بھیجے گی۔ادھرڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل عمر احمد بخاری نے کہا ہے پاکستان سٹاک ایکسچینج پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کی پشت پناہی میں پڑوسی ملک کی خفیہ ایجنسی را ملوث ہے ، پاکستان سٹاک ایکسچینج پرحملہ چینی قونصل خانے پر حملے سے مماثلت رکھتا ہے ، کراچی میں ڈیڑھ سال سے کوئی دہشت گردانہ کارروائی نہیں ہوئی، دہشت گرد کراچی کی رونقیں خراب کرنا چاہتے ہیں، آج کا حملہ 10 اور 19 جون کے حملوں کی کڑی ہے دہشت گردوں کو اہداف حاصل نہیں کرنے دیئے ، وہ پاکستان سٹاک ایکسچینج کی عمارت میں داخل نہیں ہوسکے ، فورسز نے 8 منٹ میں مشترکہ کارروائی کرکے دہشتگردوں کو مارا ہے ۔رینجرز ہیڈ کوارٹر میں ڈی جی سندھ رینجرز میجر جنرل عمر احمد بخاری اور ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن نے مشترکہ پریس کانفرنس کی اور واقعے کی تفصیلات سے متعلق آگاہ کیا۔ڈی جی رینجرز سندھ نے بتایاآئی آئی چندریگر روڈ پاکستان سٹاک ایکسچینج بلڈنگ میں صبح 10 بجکر2 منٹ پر 4 دہشت گرد گاڑی میں سوار ہو کر آئے اور 10 بجکر 10 منٹ پر اس کارروائی کا اختتام ہوگیا ، یعنی قانون نافذ کرنے والوں نے صرف 8 منٹ میں دہشت گردوں کو انجام تک پہنچایا۔2 دہشت گردوں کو پہلے پک اٹ پر مار گرایا، مزید آگے پہنچنے والے 2 دہشت گردوں کو اگلے مرحلے میں مار دیا گیا، یہ عمارت میں داخل ہوکرلوگوں کو قتل اور یرغمال بنانا چاہتے تھے ۔رینجرز، پولیس اور پرائیویٹ سکیورٹی گارڈنے یہ کارنامہ سرانجام دیا، اگلے 20 منٹ میں تمام کارروائی مکمل کر لی گئی تھی۔عمارت میں ایک ہزار سے زائد افراد کا عملہ ہوتاہے ، دہشت گرد قتل و غارت اوریرغمال بنانے کے منصوبے کے تحت آئے اور جدید اسلحہ سے لیس تھے ، ان کے پاس کھانے پینے کی اشیا بھی تھیں،دہشتگردوں نے سیدھی گولیاں چلائیں، پاکستان سٹاک ایکسچینج کو ٹارگٹ بنانے کا مقصد پاکستان کی خوشحالی کو نقصان پہنچانا تھا،حملے کے باوجود سٹاک ایکسچینج میں کام جاری رہا بلکہ مثبت رہا، رینجرز اور پولیس کی ریپڈ ایکشن فورس نے بروقت کارروائی کی ،ہمیں ادراک ہے کہ ملک دشمن ایجنسیاں کوششیں کر رہی ہیں کہ بچے کچے دہشت گردوں کوپاکستان کے خلاف استعمال کریں مگر ہم واقف ہیں کہ کون کیا کررہا ہے ، ان کے خلاف کام شروع کرچکے ہیں، انہیں نیست و نابود کریں گے ۔ حملہ انٹیلی جنس کی ناکامی نہیں ، دہشتگرد 8 منٹ میں مارے گئے ،یہ تمام ایجنسیوں کی مشترکہ کامیابی ہے ۔انہوں نے کہا دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے ساتھ ساتھ بلوچستان کے گمراہ لوگوں کو راہ راست پر لانے کی کوششیں بھی جاری ہیں، دہشت گردی کی ایسی مزید کوئی ناپاک کوشش ہوئی تو ہم اس سے بھی بہتر طریقے سے جوابی کارروائی کریں گے ۔دہشت گردوں کو اپنے مقاصد میں کامیاب ہونے کے لئے جگہ نہیں مل رہی، دہشت گرد تنظیموں اور سلیپرزسیلز کا نیکسز بن رہا ہے ، یہ حملہ کسی خفیہ ایجنسی کے بغیر نہیں ہوسکتا، سلیپنگ سیلز کے بغیر ایسا حملہ کرنا ناممکن ہے ،بھارتی خفیہ ایجنسی را کی فرسٹیشن آپ کے سامنے ہے ، غیرملکی ایجنسیز کی کوشش ہے کہ بچے کچے سلیپرز سیل کو یکجا کیا جائے ۔میجر عمر بخاری نے کہا کہ بلوچستان میں آپریشن بھرپور انداز سے جاری ہے ، عوام سے اپیل ہے ،رینجرز پولیس ، دیگر اداروں پر اعتماد رکھیں۔کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن نے کہا بہتر رسپانس کی وجہ سے دہشت گرد اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوسکے ۔ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ڈاکٹر جمیل نے کہا دہشتگردوں کی عمر25سے 30سال کے درمیان تھیں، ہلاک دہشتگردسلمان کاتعلق بلوچستان کے ضلع کیچ سے تھا، حملے کے پیچھے بنیادی کردار"را"کاہے ۔ دریں اثناء پاکستان سٹاک ایکسچینج پر حملے میں ملوث دہشت گردوں کے زیر استعمال گاڑی کا ڈیٹا حاصل کرلیا گیا ، انچارج سی ٹی ڈی کا دعویٰ ہے کہ ایک دہشتگرد کی شناخت کرلی گئی اور مذکورہ کار بھی اس کے زیر استعمال تھی۔ مذکورہ گاڑی ٹویوٹا سیلون ہے جس کا رجسٹریشن نمبر بی اے پی 629 ہے ،ایک نجی بینک کے نام پر 30 نومبر 2013 کو رجسٹرڈ کرائی گئی ، گاڑی کا ٹیکس رواں برس یعنی 30 جون 2020 تک ادا کیا جاچکا ہے ، گاڑی کا انجن نمبر وائی 849018 ہے ، حاصل کردہ ڈیٹا میں سی پی ایل سی کے ریکارڈ میں گاڑی کسی بھی کرائم میں نظر نہیں آرہی اور بالکل کلیئر ہے جس کا واضح مطلب ہے کہ گاڑی پہلی مرتبہ ہی ایسے کسی دہشت گرد حملے میں استعمال کی گئی ہے ۔انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب کا دعویٰ ہے مارے گئے ایک دہشت گرد سلمان کا تعلق بلوچستان سے ہے جبکہ مذکورہ کار بھی اس ہی کے زیر استعمال تھی۔