نگران حکومت کے ذمہ داران نے دعویٰ کیا ہے کہ 13جولائی کو تمام کام وفاقی اور صوبائی حکومت کی توقعات کے عین مطابق پایہ تکمیل کو پہنچا، نگران حکومت کو پہلے سے ہی علم تھا کہ سابق وزیراعلیٰ کا خود سڑکوں پر آنے کا مقصد لاہور ائیر پورٹ پہنچنا نہیں، اسی نکتہ کو بنیاد بنا کر کی گئی پلاننگ کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔ لیگی کارکنوں اور رہنماؤں کی جانب سے متعدد بار قانون ہاتھ میں لینے کے باوجود تحمل کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا گیا،جس کے سبب نیب کو اس کے دونوں مطلوب مجرم مل گئے تو لاہور سمیت صوبہ بھر میں سانحہ ماڈل ٹاؤن جیسا کوئی واقعہ بھی رونما نہیں ہوا۔ملتان، راولپنڈی کے ائیر پورٹس پر سکیورٹی رکھنے اور دیگر انتظامات سٹینڈ بائی کے طور پر کئے گئے تھے ۔92 نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے نگران صوبائی حکومت میں شامل اعلیٰ حکومتی انتظامی شخصیت نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ سکیورٹی اداروں کی جانب سے پہلے ہی رپورٹس موصول ہو چکی تھیں کہ سابق حکمران جماعت کے چند رہنما اشتعال انگیز تقاریر کریں گے ، جس سے کارکنوں کا لہو گرم ہو گا اور شاہدرہ سے لے کر مینار پاکستان تک ، سگیاں و دیگر مقامات پر پولیس فورس کو جان بوجھ کر نشانہ بھی بنایا جا سکتا ہے ۔ ان رپورٹس کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک سے زائد سکیورٹی پلان تیار کئے گئے ،جس کی منظوری وزیراعلیٰ حسن عسکری سے لی گئی۔صوبائی حکومت کی پلاننگ پر نگران وزیر اعظم ناصر الملک کو بھی اعتماد میں لیا گیا، جبکہ سکیورٹی پلان پر عمل درآمد کروانے کے حوالے سے صوبائی وزیر داخلہ شوکت حسین کی نگرانی میں چیف سیکرٹری پنجاب اکبر حسین درانی ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ نسیم نواز، آئی جی پنجاب سید کلیم امام ، ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ ، سپیشل سیکرٹری داخلہ اور کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ باہمی تال میل کے ساتھ متحرک رہے ۔ نگران حکومت میں شامل انتظامی شخصیت کے مطابق شہباز شریف بطور وزیراعلیٰ جو حکمت عملی دوسروں کے لئے اپناتے رہے ، ہم نے وہی حکمت عملی ان پر اپلائی کی، جو کامیاب رہی۔سابق حکمران جماعت کے بعض سرکاری رہنماؤں کی شدید خواہش تھی کہ کوئی ایسا واقعہ رونما ہو جائے جس سے ان کا الیکشن بن سکے ، تاہم اﷲ تعالی کے فضل و کرم سے لاہور سمیت پنجاب بھر میں سانحہ ماڈل ٹاؤن جیسا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا۔اعلیٰ انتظامی شخصیت نے دعویٰ کیا کہ نگران حکومت کو پہلے سے ہی علم تھا کہ سابق وزیراعلیٰ کا خود سڑکوں پر آنے کا مقصد لاہور ائیر پورٹ پہنچنا نہیں بلکہ پارٹی کارکنوں بالخصوص لاہوری متوالوں کے لہو کو گرمانا اور ان کو متحرک کر کے لاہور کی انتخابی مہم میں تیزی لانا مقصود تھا ۔