بھارت میں شاہ پور کنڈی بیراج کے تعمیر کے بعد دریائے راوی کا پاکستان کی جانب بہائو مکمل طور پر بند ہو گیا ہے۔ شاہ پور کنڈی بیراج پنجاب اور مقبوضہ کشمیر کی سرحد پر تعمیر کیا گیا ہے۔ اس سے مقبوضہ کشمیر ریجن کو 1150 کیوسک پانی کا فائدہ ہوگا، جو پہلے پاکستان کیلئے مختص تھا۔ اس پانی سے کتھوا اور سامبا ضلع کی 32 ہزار ہیکٹر زمینیں سیراب ہو سکیں گی۔ پاکستان اور بھار ت کے درمیان 1960ء میں سندھ طاس معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے، جس کے تحت دریائے راوی، ستلج اور بیاس کے پانی پر بھارت جبکہ دریائے سندھ، جہلم اور چناب پر پاکستان کا کنٹرول ہے۔ دریائے راوی میں پہلے بھارت کی طرف سے پانی آتا تھا لیکن اب شاہ پور کنڈی بیراج کی تکمیل سے بھارت دریائے راوی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کے قابل ہو جائے گا۔سوال یہ پید اہوتا ہے کہ جوتین دریا پاکستان کے پاس ہیں ،ان کا پانی ذخیرہ کرنے کے لیے پاکستان نے 75 برسوں میں کیا اقدامات کیے ہیں ۔مون سون کے موسم میں سیلاب سے تباہی ہوتی ہے اور ملک کو جانی نقصان کے علاوہ زرعی نقصان بھی برداشت کرنا پڑتا ہے ۔آخر پاکستان اس پانی کو کالا باغ اور دوسرے ڈیم بنا کر محفوظ کیوں نہیں کر سکتا ۔بھارت نے شاہ پور کنڈی بیراج پروجیکٹ کا سنگ بنیاد 1995 ء میں رکھا تھا۔29 برس بعد وہ اس میں کامیاب ہو گیا۔پاکستان کو بھی کوئی منصوبہ بندی کرنی چاہیے ۔