حکومت کی جانب سے انسداد مہنگائی اقدامات کے باوجود رمضان سے قبل متعدد ضروری اشیاء کی قیمتوں میں ہوش ربااضافہ جاری ہے۔پھلوں، سبزیوں، ایل پی جی وغیرہ کی قیمتیں بے قابو ہو رہی ہیں۔گزشتہ کئی برسوں سے معاشی تنگدستی کے شکار پاکستانی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر سرکار کی جانب دیکھتے ہیں جو ابھی تک متحرک نہیں ہو سکی ۔کہنے کو یوٹیلٹی سٹور کے ذریعے ساڑھے سات ارب روپے کے رمضان پیکج کا آغاز کر دیا گیا ہے جس کے تحت عوام کو آٹا ، گھی، خوردنی تیل، چینی، دالیں اور کھجور سمیت انیس بنیادی اشیا رعایتی نرخوں پر فراہم کی جائیں گی لیکن اس نوع کے پیکج ہر سال غیر معیاری ہونے کی شکایات سے داغدار ہوتے رہے ہیں۔حکومتیں اپنے چہیتے افراد کو اشیا ء خورد و نوش کی فراہمی کا ٹھیکہ دیتی ہیں اور عام آدمی کو سہولت پہنچانے کے نام پر بھی کمائی کی جاتی ہے۔خصوصا آٹا نہایت غیر معیاری فراہم ہوتا رہا ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ نئی حکومت یوٹیلٹی سٹور پر معیاری اشیا کی فراہمی یقینی بنائے گی اور مستحق صارفین کے علاوہ باقی افراد کو بھی مہنگائی سے کسی قدر ریلیف دینے پر غور کرے گی۔ جیسے ہی رمضان کا مقدس مہینہ شروع ہوتا ہے وطن عزیز میں خیر، خیرات، نیکی اور سماجی مساوات کے کام شروع ہو جاتے ہیں۔ ہر مسلمان اس بابرکت مہنے میں ضرورت مند بھائی کی خدمت کر کے آخرت کمانا چاہتا ہے،اس ماحول میں اگر کوئی طبقہ الگ تھلگ رہتا ہے تو وہ ذخیرہ اندوز اور ناجائز منافع خور ہیں جو ایک طرف خیرات کرتے ہیں اور دوسری طرف غریب اور افلاس زدہ بھائیوں کے لئے ضرورت کی اشیا مہنگی کر دیتے ہیں۔ ملک بھر کے کروڑوں مسلمان مہنگائی کا شکار ہیں۔ رمضان کے دوران کھانے پینے کی زیادہ قیمتیں عام آدمی کی خوشیوں ہی نہیں کھا رہیں بلکہ اس کے احساس محرومی کو بڑھا دیتی ہیں، عام آدمی یہ سمجھنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ ریاست اس کے مفادات سے لا تعلق کیوں ہے۔؟ رمضان المبارک دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے مذہبی اہمیت کا مہینہ ہے۔ اس مہینے کے دوران، مسلمان صبح سے شام تک روزہ رکھتے ہیں،وہ کچھ کھاتے اور نہ پیتے ہیں۔افطار کے وقت انہیں صحت بجش خوراک ، پھلوں، مشروبات وغیرہ کی ضرورت ہوتی ہے ۔مغربی معاشرے ایسے ایام میں رعایتی سیل لگا دیتے ہیں، قیمتیں کم کر دیتے ہیں لیکن اسلام کے نام پر قائم ہونے والے پاکستان کا اکثرکاروباری طبقہ سفاکیت پر اتر آتا ہے۔رمضان المبارک کے دوران مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی بڑی وجہ بعض اشیائکی مانگ میں اضافہ ہے۔ یہ بڑھتی ہوئی مانگ اکثر ان مصنوعات کی عارضی قلت کا باعث بنتی ہے، جو ان کی قیمتوں کو بڑھا دیتی ہے۔رمضان المبارک کے دوران دیگر مصنوعات کی مانگ میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ لوگ رمضان کے بعد عید کی تیاری کرتے ہیں۔ کھانے کی اشیائکی طرح، یہ بڑھتی ہوئی مانگ بھی قیمتوں میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔رمضان کے دوران قیمتوں میں اضافے کا ایک اور سبب پیداواری اور نقل و حمل کی بڑھتی ہوئی لاگت ہے۔ بہت سے مینوفیکچررز اور سپلائرز کو رمضان کے دوران بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے لیے زیادہ گھنٹے کام کرنا پڑتا ہے، جس کی وجہ سے لیبر کی لاگت زیادہ ہو سکتی ہے۔ مزید برآں، رمضان کے مصروف موسم میں ٹریفک میں اضافے اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے نقل و حمل کے اخراجات بھی بڑھ سکتے ہیں۔لیکن یہ بات قابل غور ہے کہ رمضان کے دوران تمام مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوتا۔ کچھ دکاندار اس بابرکت مہینے کے دوران زیادہ سے زیادہ منافع بٹورنے کی کوشش میں صارفین کا استحصال کرتے ہیں ۔ رمضان کے دوران قیمتوں میں اضافہ زیادہ تر صارفین کی ضروریات میں تبدیلی اور بعض مصنوعات کی بڑھتی ہوئی مانگ سے ہوتا ہے۔ یہ محدود بجٹ والے صارفین کے لیے مایوس کن ہو سکتا ہے۔مصنوعی مہنگائی کا ثبوت یہ ہے کہ قیمتوں میں یہ اضافہ اکثر رمضان کے اختتام کے بعد معمول کی سطح پر آ جاتا ہے۔اہل پاکستان کو بتایا جاتا ہے کہ یوکرین روس کی جنگ کی وجہ سے خوراک اور توانائی کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں، اس سے پہلے کورونا اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلق واقعات کے دیرپا اثرات رہے ہیں۔ حکومتی دعووںکے باوجود ضروری اشیاء کی قیمتوں کو کنٹرول کرنا آج بھی ایک سراب ہے۔ ہر سال رمضان کے آغاز سے پہلے اشیا کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے معاشرے میں مجموعی طور پر بے چینی پھیل جاتی ہے۔اس سال رمضان شروع ہونے میںچند روز باقی ہیںمگر روزمرہ اشیا کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے کے قابل ہے۔ اس امرسے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ اشیاء کی قیمتوں میں زیادہ تر اتار چڑھاؤ لالچی اور بے ایمان تاجروں سے منسوب ہو سکتا ہے۔ جیسے ہی رمضانآتا ہے، موقع پرست دکاندار مارکیٹ میں کم سپلائی کا فائدہ اٹھا کر قیمتیں بڑھادیتے ہیں۔تاجر پیاز، ٹماٹر ، لہسن ،آلو، کیلے ، سیب ،مرچیں،بیسن، خوردنی تیل کی قیمتیں مرضی سے وصول کر رہے ہیں ۔سرکار اور اس کے ادارے ہاتھ پر ہاتھ دھرے تماشا دیکھ رہے ہیں۔ پرائس کنٹرول کمیٹیاں سیاسی کارکنوں کو نوازنے کا ذریعہ بنی ہوئی ہیں،شکایات کہاں اور کس طرح درج کروائی جائیں کوئی رہنمائی دستیاب نہیں۔قیمتوں میں اضافے کا مسئلہ ہر سال رمضان ، عیدین اور دیگر مواقع پر سامنے آتا رہتا ہے، کسی حکومت نے اس کے مستقل حل پر توجہ نہیں دی۔ان حالات میں گھریلو اخراجات کا انتظام کرنا ایک چیلنج ہے، خاص طور پر کم تنخواہ کے ساتھ گزارا کرنا محال ہو چکا ہے۔ضروری ہے کہ متعلقہ سرکاری محکمے رمضان المبارک کے دوران بنیادی اشیا کی قیمتوں کو مناسب سطح پر رکھنے کا موثر نظام تشکیل دے کر عوامی شکایات کا ازالہ کریں۔