وفاقی حکومت نے پاسپورٹ فیس میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس کے مطابق مختلف کیٹاگریز کی فیس 4500 روپے سے 23000تک مقرر کی گئی ہے۔ بیرون ملک سفر کے لئے پاسپورٹ بنیادی اور لازمی دستاویز ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مہذب ممالک اپنے شہریوں کی ضرورت کا احساس کرتے ہوئے پاسپورٹ کا حصول سہل اور تیز رفتار بنانے کو یقینی بناتے ہیں جبکہ ہمارے ہاں پاسپورٹ کا حصول جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ اول تو شہریوں کو پاسپورٹ کے حصول کے لئے بنکوں اور پاسپورٹ آفس گھنٹوں لائنوں میں کھڑا ہونا پڑتا اور اگر فیس کی ادائیگی اور کوائف کے اندراج کا مرحلہ مکمل ہو بھی جائے تب بھی شہریوں کو مختلف حیلے بہانوں سے تنگ کیا جاتا ہے تاکہ شہریوں کو پاسپورٹ کے حصول کے لئے ایجنٹ حضرات سے رجوع کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔ حکومتی بے حسی کا یہ عالم ہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں لیمینیشن پیپر کی کمی کی وجہ سے پاسپورٹوں کا بیک لاک 70لاکھ سے تجاوز کر گیا تھا اور شہریوں کو تین تین ماہ تک پاسپورٹ نہ مل سکے۔ حکومت تاحال یہ مسئلہ حل نہ کر سکی جس کی وجہ سے ہزاروں افراد عمرہ اور بیرون ملک سفر نہ کر سکے۔ اب حکومت نے بیک لاک ختم کرنے کے بجائے فیس میں اضافہ کر دیا ہے۔ بہتر ہو گا حکومت پاسپورٹ بنانے کی ذمہ داری نادرا کے سپرد کر دے تاکہ شہریوں کو اضافی فیس کے ساتھ ہی سہی ساتوں دن چوبیس گھنٹے پاسپورٹ کے حصول کی سہولت میسر ہو سکے۔