ملک بھر میں 26فروری سے 3مارچ اور خیبر پختونخوا میں 2 سے 6مارچ تک بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کی مہم جاری رہی لیکن اس دوران کے پی کے میں پولیو ٹیموں کو گھر گھر بچوں کو پولیو ویکسینیشن مہم کے دوران سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ متعدد مقامات پر ان پر حملے کئے گئے۔ ایک مقام پر دو پولیس اہلکاروں اور ایک ہیلتھ ورکر کو مسلح حملے میں زخمی کر دیا گیا۔ایک خاتون ہیلتھ ورکر کا کہنا تھا کہ اس بار لوگوں کی جانب سے ایک اور طرح کا اظہار ناراضی سامنے آیا ہے کہ پولیو ویکسینیشن میں مدد دینے والی غیر ملکی کمپنیاں چونکہ اسرائیل کی حامی ہیں اور وہ فلسطینی بچوں کو قتل کر رہا ہے اس لئے ہم اپنے بچوں کو ان کمپنیوں کے پولیو کے قطرے نہیں پلا سکتے۔ خیبر پختونخوا کے دور دراز علاقوں میں پہلے بھی پولیو ویکسینیشن ٹیموں کوحملوں کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے ۔لہذاضرورت اس امر کی ہے کو پولیو ٹمیوں کی سکیورٹی کو مزید سخت کیا جائے اور لوگوں کو میڈیا اور اشتہاری مہم کے ذریعے بچوں کوپولیو ویکسینیشن کا قائل کیا جائے۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں پولیو کیسز اب بھی موجود ہیں‘ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ملک کے شمال مغربی علاقوں میں پولیو مہم کو کامیاب بنانے کے لئے پولیو ٹیموں کی حفاظت کو یقینی بنا نا چاہیے ۔ اس سلسلہ میںپڑھے لکھے با اثر مقامی عمائدین کا تعاون حاصل کرنا چاہیے تا کہ ملک سے پولیو جیسے موذی مرض کا مکمل خاتمہ ممکن بنایا جا سکے۔