معزز قارئین!۔ پرسوں (15 ذوالحجہ ھ، 27 اگست کو ) دس ویں امام ؔحضرت علی الھادی النقی علیہ السلام کے مبارک یوم ولادت پر ، پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ، کسی وزیراعظم ( عمران احمد خان نیازی) نے پارلیمنٹ کے ’’ایوان بالا ‘‘ (Senate of Pakistan) میں ’’ناموسِ رسالت ‘‘ کو بہت اہمیت دِی اور اعلان کِیا کہ ’’ہالینڈ میں سرورِ کائنات حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم کے گستاخانہ خاکوں کا بار بار شائع ہونا مجموعی طور پر دُنیا کے سارے مسلمانوں کی ناکامی ہے لیکن، اب ہم ( حکومتِ پاکستان ) یہ معاملہ ’’ او ۔ آئی ۔ سی ‘‘ (Organisation of Islamic Cooperation) اور پھر اقوام متحدہ ( United Nations) میں اُٹھائیں گے ‘‘۔ وزیراعظم نے کہا کہ’’ اِس سلسلے میں ’’ آزادیٔ اظہار ‘‘ (Freedom of Expression) کے قانون کے بارے میں ،’’ یورپی یونین ‘‘ (European Union) اور دوسرے ملکوں سے بھی رابطہ قائم کِیا جائے گا ‘‘۔ 

وزیراعظم نے کہا کہ ’’ جب کہیں اور کبھی "The Holocaust" کا تذکرہ ہوتا ہے تو، دُنیا بھر کے یہودیوں اور اُن کے سرپرستوں کو بہت تکلیف ہوتی ہے لیکن، اُنہیں یہ احساس نہیں کہ ’’ دُنیا بھر کے مسلمان اپنے پیغمبر اور رسول ’’رحمت اُللعالمِینؐ  ‘‘ سے کتنی محبت کرتے ہیں ؟ اور جب کوئی اُن کی شان میں گستاخی کرتا ہے تو، مسلمانوں کو بہت ہی تکلیف ہوتی ہے۔ معزز قارئین!۔ یہودی قوم (1945-1939ئ) کے اُس واقعہ کو "The Holocaust" کا نام دیتی ہے جب ، جرمنی میں "Nazi Party" کے لیڈر "Adolf Hitler" کے دَور میں مبینہ طور پر ، بہت سے یہودیوں کو قتل کردِیا گیا تھا‘‘۔ 

وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’’ مَیں مغربی ذہنیت کو خوب جانتا ہُوں ، وہاں کے عوام کو یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ ’’ آزادی ٔ اظہار ‘‘ کے نام پر کیا ہو رہا ہے اور اُس سے ہم مسلمانوں کو کتنی تکلیف ہوتی ہے ؟ لیکن، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے، توہین رسالت ہمارے لئے ناقابل ِ برداشت ہے ‘‘۔ خبروں کے مطابق ’’ سینٹ آف پاکستان کے اجلاس میں قائد ِ ایوان پاکستان تحریک انصاف کے سیّد شبلی سرفراز نے ، گستاخانہ خاکوں کے بارے میں حکومت کے عزائم کے سلسلے میں قرارداد بھی پیش کی جو، متفقہ طور پر منظور کرلی گئی ‘‘۔ 

معزز قارئین!۔ دُنیا کے 57 اسلامی ملکوں کی تنظیم (او ۔ آئی ۔ سی ) 1969ء میں قائم ہُوئی تھی اور مسلمان ملکوں کے مسائل پر باری باری مختلف ملکوں میں اجلاس بھی ہوتے رہتے ہیں لیکن، نتیجہ ’’ نشستند ، گفتند اور برخاستند ‘‘ کے سِوا کچھ نہیں ہوتا۔ دُنیا کی تمام قوموں کی قسمت کے فیصلے کرنے کا اختیار تو، اقوام متحدہ ؔکے پاس ہے جس، پر امریکہ اور کچھ دوسری بڑی طاقتوں کا قبضہ ہے ۔ اگر اقوام متحدہ ۔ کا ادارہ مخلص ہوتا تو، مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین حل نہ ہو چکا ہوتا۔ اقوام متحدہ کیا ہے ؟۔ ’’ شاعر ِ سیاست‘‘ کے بقول …

جاری و ساری ، ہے یہ کیسا ، رواجِ مُک مُکا!

چند ملکوں نے بنایا ، سامراجِ مُک مُکا!

…O…

تیسری دُنیا سے ، لیتے ہیں ،خراجِ مُک مُکا!

بن گئی، اقوام ِ متّحدہ ، سماجِ ،مُک مُکا!

وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں یہ بھی بتایا کہ ’’ آج ہم پر ( یعنی ۔ ہمارے پیارے پاکستان پر ) 28 ہزار ارب قرضہ چڑھ گیا ہے ۔ قرضوں پر سود کی رقوم واپس کرنے کے لئے مزید قرضہ لِیا جا رہا ہے ‘‘۔ تبھی تو معزز قارئین!۔ وزیراعظم عمران خان نے ’’نیا پاکستان ‘‘کے خواب کی تعبیر کے لئے عمل شروع کردِیا ہے۔ مَیں اِس موضوع پر کئی بار لِکھ چکا ہُوں کہ ’’ دُنیا کی دوسری "Superpower" سوویت یونین بھی اِسی لئے ٹکڑے ٹکڑے ہوگئی تھی کہ ’’ وہاں کے عوام اپنے ہاتھوں میں "Rubles" لئے ، بیکریوں کے باہر کھڑے ہوتے تھے لیکن بیکریوں میں کھانے پینے کا سامان موجود نہیں تھا۔ غور طلب بات یہ ہے کہ ’’ پاکستان کے مفلوک اُلحال عوام کی قوت ِ خرید تو بہت ہی کم ہے؟ ‘‘۔ 

وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں ۔ سینٹ کو مزید بلند ؔسطح پر لے جانے کی نوید دِی ہے۔ اچھی بات ہے ۔ لیکن، سینٹ کے 90 فی صد ارکان تو "Status" کے لحاظ سے ، برطانیہ کے "House of Lords" کے ارکان سے بھی زیادہ بلند ہے۔ حیرت ہے کہ ’’ ہمارے دشمن ملک بھارت کا ’’ ایوانِ بالا ‘‘ (Rajeh Sabah) صحیح معنوں میں بلند ہے جہاں ، ریٹائرڈ جج صاحبان ، مختلف یونیوسٹیوں کے ریٹائرڈ وائس چانسلرز ، نامور شاعروں، ادیبوں اور فنکاروں کو منتخب کروا کے اُنہیں ، قومی خدمت کا موقع دِیا جاتا ہے ۔ ہمارے ایوانِ بالا میں ، کِس طرح اور کیسے کیسے لوگ پہنچ جاتے ہیں ، ہر کوئی جانتا ہے؟۔ 

پیر ( 27 اگست ہی کو ) وزیراعظم آفس میں وزارتِ داخلہ اوراُس سے ملحقہ محکموں کے بارے میں "Briefing" کی صدارت کرتے ہُوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’’ بد عنوانی کا خاتمہ اور لوٹی ہُوئی دولت کی واپسی بڑے "Challenges" ہیں اور وزارتِ داخلہ لوٹی ہُوئی قومی دولت کی واپسی کے لئے ہر ممکن اقدامات کرے!‘‘۔ "White Collar Crime" (سماجی اور سیاسی طور پر بڑے لوگوں کے جرائم ) کے خاتمے کے لئے "F.I.A"اور "N.A.B" کے درمیان وسیع تر رابطہ بے حد ضروری ہے ۔ معزز قارئین!۔ جنابِ وزیراعظم کے اِس خطاب کا موقع بھی ’’تاریخی ہے اور جغرافیائی بھی ‘‘ سابق صدرِ پاکستان جنابِ آصف علی ؔ زرداری اور ’’ مادرِ ملّت ثانی ‘‘ کہلانے والی اُن کی ہمشیرہ فریال تالپور صاحبہ ، منی لانڈرنگ پر عدالتوں میں اُلجھی ہُوئی ہیں اور سابق وزیراعظم میاں محمد ؔ نواز شریف ، اُن کی بیٹی مریم ؔ نواز صاحبہ اپنے مجازی خُدا ؔکے ساتھ اڈیالہ جیل میں ہیں ۔ 

حیرت ہے کہ ’’ مولا علی ؑ کے نام پر آصف علیؔ اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم کے نام پر محمدؔ نواز شریف کو تو، ابھی فرصت ہی نہیں کہ ’’ ہالینڈ کے کسی بدبخت ادارے نے حضور پُر نُور ؐ کے گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ کرانے کا پروگرام بنا رکھا ہے؟ ‘‘۔ اِس موقع پر مجھے محمد ؐ اور علی ؑ کے نام والے ’’ بانی ٔ پاکستان‘‘ قائداعظم محمد علی جناحؒ اور محمد ؐ کے نام پر ’’ مصورّ پاکستان‘‘ علامہ محمد ؔاقبال ؒ بہت یاد آ رہے ہیں ۔ قائداعظم ؒ نے گورنر جنرل آف پاکستان کا منصب سنبھالتے ہی اپنی جائیداد کا ایک ٹرسٹ بنا کر اُسے قوم کے نام کر دِیا تھا۔ علاّمہ محمد اقبال ؒ جب وکالت کرتے تھے ، تو اپنی اور اپنے گھر والوں کی ضروریات کے مطابق مقدمات اپنے پاس رکھ لیتے تھے اور باقی مقدمات اپنے دوست اور شاگرد وکلاء میں تقسیم کردیتے ۔ علاّمہ اقبالؒ نے اپنی نظم ’’ جواب شکوہ‘‘ میں اپنے دَور کے "White Collar Crime"  کے مجرموں کو مخاطب کر کے کہا تھا کہ …

وضع میں تم ہو نصاریٰؔ، توتمدّن میں ہنودؔ!

یہ مسلماں ہیں ،جنہیں دیکھ کے شرمائیں یہودؔ!

ہمارے یہاں عید میلاد اُلنبی کی محفلیں سجائی جاتی ہیں اُن محفلوں میں صُوفی شاعر شیخ سعدیؔ شیرازی ؒ(1291-1192ئ) کا یہ قطعہ بھی ترنم سے پڑھا جاتا ہے …

بَلَغَ الْعُلیٰ بِکَمالِہ

کَشَفَ الدُّ جیٰ بِجَمَالِہٖ 

حَسُنَتْ جَمِیْعُ خِصَالِہ

’’صَلوُّ عَلَیْہِ وَ آ لِہٖ‘‘

ترجمہ:۔’’(آپؐ)اپنے کمال کی وجہ سے بلندی پر پہنچے۔’’(آپؐ نے )اپنے جمال سے تاریکیوں کو روشن کِیا۔’’(آپؐ  کی ) سب ہی عادتیں بھلی ہیں ۔’’(آپؐ پر) اور آپؐ  کی اولاد پر درود پڑھو!‘‘۔رسالت مآبؐ اور آپؐ  کی اُولاد پر دُورد پڑھنے والوں کا کون مقابلہ کرسکتا ہے ؟ ۔ یہی وجہ ہے کہ ۔ جب کسی ملک سے رسالت مآب ؐ کے گستاخانہ خاکوں کی خبریں آتی ہیں تو ، پاکستان کے ہر مسلمان کا خون کھول اُٹھتا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ ’’ وزیراعظم پاکستان پاکستان عمران خان میدان میں اُترے ہیں ۔ علاّمہ اقبال ؒ نے تو، پہلے ہی ، ہمارے ہر حکمران کو ہدایت کردِی تھی کہ …

قوت ِ عشق سے ، ہر پَست کو بالا کردے!

دہر میں اِسم محمدؐ سے اُجالا کردے!

لیکن’’ ہر پست کو بالا کرنے میں نہ جانے دشمنانِ ملک و مِلّت کیا کر بیٹھیں ؟۔ بہرحال ، جو ہو ، سو ہو ! اللہ پر بھروسہ رکھیں!‘‘۔