13جولائی 1931ء کادن کشمیریوں کی تاریخ کا ایک ایساخون آشام دن ہے جب سری نگر میں 22بے گناہ مسلمانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے تحریکِ آزادی کشمیر کی بنیاد رکھی۔ آج سے چھیاسی سال قبل برطانوی اور ڈوگرا سامراج کی باہمی مسلم دشمن نفرت انگیز ملی بھگت سے جموں و کشمیرمیں ابھرنے والی ‘اولین تحریکِ آزادی’ کو دبایا اور کشمیر کے جانثاروں پراندھا دھند فائرنگ کرکے22 کشمیری نوجوانوں کو موقع پر ہی شہید کردیا گیا۔ اس انقلاب کا پس منظر یہ تھا کہ کسی بدبخت ہندونے قرآن پاک کی توہین کرڈالی جس سے کشمیری مسلمانوں میں غم وغصے کی لہردوڑ گئی۔ وہ اپنی جانوں پرظلم و جبرتوسہار سکتے تھے لیکن ان کے لئے مذہبی شعائرکی بے حرمتی برداشت کرناناممکن تھا۔یہیں سے کشمیریوں کو اپنی حالت و کیفیت کا احساس کرنے اور انہیں اپنے حق کے حصول کیلئے جاگنے اور جدوجہدکرنے کا خیال آیا۔ سانحہ توہینِ قرآن پاک کیخلاف سری نگر میں ایک بہت بڑاجلسہ منعقد ہواجس میں کم وبیش پچاس ہزار مسلمان شریک ہوئے۔ ان کا مطالبہ تھاکہ حکومت ملزم کو نہ صرف سزادے بلکہ ایساقانون تشکیل دے جس کی روسے آئندہ کسی کو مقدس کتابوں کی بے حرمتی کرنے کی جرآت نہ ہوسکے۔ اس جلسہ میں بعض کشمیری لیڈران کے بغاوت کا مقدمہ درج کرکے معاملہ عدالت کے سپرد کردیا۔ مقدمہ کے دوران سینکڑوں کشمیری روزانہ عدالت کے باہر جمع ہو جاتے ایک دن ظہرکی نماز کاوقت ہوگیا۔ ایک شخص نے اذان دی۔ بعد میں جب صفوں کی ترتیب کے لئے ہجوم ہچکولے کھانے لگا‘ تو پولیس مجسٹریٹ سمجھا جیل پر حملہ کرنے کے لئے صف بندی کی جارہی ہے، اس نے فائرنگ کا حکم دیااور چشمِ زدن میں بائیس مسلمان خون میں نہاکر حیاتِ ابدی پاگئے۔ پہلے صرف ایک واقعہ پر مسلمان مشتعل تھے، اب جو یہ سانحہ رونماہوا‘ تو وہ بپھرگئے۔ 13جولائی 1931ء کے دن کشمیریوں نے 22قیمتی جانوں کا نذرانہ دے کر ایک عظیم انقلاب کی بنیاد رکھ دی۔اس سفاکانہ واقعہ نے کشمیریوں کے دلوں میں حریت پسندی کے جذبے کو جنم دے دیا۔ قیامِ پاکستان کے بعد بھارت نے کشمیر کے ایک بڑے حصے پر جبراً قبضہ کرکے معاہدوں اور دستاویزات کی دھجیاں اڑا دیں اور کشمیر کی عوام کو ظلم و ستم کے شعلوں میں دھکیل دیا۔اہل کشمیر ہر سال 13 جولائی کو اسی واقعہ کی یاد تازہ کرتے ہیں اور اسے یوم شہدا کے طور پر مناتے ہیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئر مین اور رابطہ عالم اسلامی کے رکن سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ کشمیری عوام نے آزادی کیلئے جو بے مثال اور عظیم قربانیاں پیش کی ہیں ان کے نتیجے میں کشمیر بھارتی تسلط سے ضرور آزاد ہوگا۔ ریاست کے اطراف و کناف میں حراستی ہلاکتیں، گرفتاری کے بعد نوجوانوں کو لا پتہ کرنے کی کاروائیاں اور بستیوں میں گھس کر خواتین کے ساتھ ناشائستہ سلوک کرنے کی کاروائیاں جاری ہیں۔ بے مثال قربانیوں کے طفیل مسئلہ کشمیر عالمی برادری کے سامنے اجاگر ہو رہا ہے۔کشمیری عوام کی عظیم قربانیوں کے ساتھ کسی کو بھی کھلواڑ کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ’’بھارتی فوج غیر قانونی حراست، تشدد اور دوران تفتیش ہلاکتوں میںملوث ہے‘‘ جبکہ عدالتی مقدمے کے بغیر ہلاکتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مزید افسوسناک رپورٹ یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو ہراساں کرنے کیلئے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت خواتین کی عصمتیں لوٹی جا رہی ہیں۔قابض بھارتی فوج کشمیریوں کے ہنستے بستے گھروں کو دھماکہ خیز بارود سے اڑا کر قبرستان میں تبدیل کر رہی ہے۔ یوں پورا کشمیر لہو لہان ہو چکا ہے۔ کشمیریوں پر ان مظالم کے ساتھ ساتھ ان کے مال واسباب کو بھی نشانہ بنایا جاتا ہے۔ یہ صرف اس لئے کہ شائد وہ ڈر کر اپنے حق خودارادی کے مطالبہ سے دستبردار ہو جائیں لیکن جان و مال کی تباہی بھی ابھی تک کشمیریوں کے پائے استقلال میں لغزش تک پیدا نہیں کر سکی۔ بھارتی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کے نتیجہ میں اب مقبوضہ کشمیر میں امن و امان عزت و آبرو سمیت کچھ نہیں بچا۔ جہاں ہر وقت جنگ جاری ہو، ظلم و بربریت کی نئی داستانیں رقم ہو رہی ہوں وہاں امن و امان کیسے رہ سکتا ہے۔ جو امن و امان کے دشمن ہوتے ہیں۔ وہ عزت و آبرو کے بھی دشمن ہوتے ہیں۔ کسی کی عزت و آبرو پر حملہ کرنا بدترین دہشت گردی ہے۔ مگربھارت کے خلاف کارروای کرنے والا کوئی نہیں۔ وہاںصرف جنگ کا قانون نافذ ہے۔ یہ بات تو تمام دنیا جانتی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں زندگی کی تمام رعنائیاں ختم ہو چکی ہیں۔ پہلے ڈوگرہ حکومت اور اب بھارتی جبریت کشمیریوں کو محکوم رکھنے اور ان کی آواز کو دبانے کی حتی الوسع کوشش کررہی ہے لیکن ہر گزرتے دن کے ساتھ یہ آواز پہلے سے کہیں زیادہ بلند تر ہوجاتی ہے۔ بھارت بوکھلاکر اب کشمیریوں کی نسل کشی کے ہتھکنڈوں کو بروئے کار لانے کی مذموم حرکتوںکا مرتکب ہورہاہے لیکن ان سب کے باجود جموں سے لداخ تک ہر زبان پر آزادی کا نعرہ موجزن ہے۔ ہرسال 13جولائی کو دنیابھر میں کشمیری ان 22شہداء کی یادمناتے ہیں اور اپنے اس عہدکو مزید مستحکم کرتے ہیں کہ کشمیر میں آخری مسلمان تک اور آخری مسلمان کے آخری قطرہ خون تک آزادی کی جنگ جاری رہے گی…جاری رہے گی!!