کراچی(سٹاف رپورٹر) جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ مائنس ون نہیں بلکہ گندے انڈوں کے ٹوکرے کو ہی نکالنا ہوگا، حکومت اور ادارے ایک پیج پر نہیں، اپوزیشن کومسائل کے حل کیلئے ایک دوسرے کے شانہ بشانہ چلنا ہوگا، کرتارپور پر دوستی اور کشمیر پر محاذ آرائی کیوں؟ سمجھ نہیں آرہا ملک کو کتنا تباہ کیا جائے گا؟ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جے یو آئی سندھ کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں منعقدہ اے پی سی اور پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا، اے پی سی میں جے یو پی کے شاہ اویس نورانی، پی پی کی شیری رحمان، نثار احمد کھوڑو، ایم کیو ایم کے عامر خان، جماعت اسلامی کے محمد حسین محنتی، اے این پی کے شاہی سید، ایس ٹی پی کے قادر مگسی، ن لیگ کے سلمان احمد، فنکشنل لیگ کے سردار عبد الرحیم، پی ایس پی کے شبیر قائم خانی، قومی عوامی تحریک کے ایاز لطیف پلیجو، نظام مصطفیٰ پارٹی کے حاجی حنیف طیب، بی این پی کے جہانزیب بلوچ، ق لیگ کے طارق حسن اور دیگر نے شرکت کی۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں فضل الرحمن نے کہا کہ مرکزی سطح پر بھی اے پی سی کریں گے ، جب تک ایک دوسرے کا ساتھ نہیں دیں گے ، مسائل حل نہیں ہوسکتے ۔ یہاں اقلیتوں کی حیثیت برابر شہری کی ہے ، اس کو اسلامی نظریاتی کونسل میں بھیجا جائے ۔ آل پارٹیز کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ 18 ویں ترمیم کے خلاف سازشوں کو قومی یکجہتی کے خلاف سازش سمجھتے ہیں۔ 18 ویں ترمیم کے خلاف تمام سازشیں ختم کی جائیں ورنہ تمام جماعتیں مل کر تحفظ کیلئے مشترکہ جدوجہد کریں گی۔آئین کے تحفظ کیلئے تیار ہیں۔این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کے حصے میں کمی قبول نہیں کی جائے گی، 10 ویں این ایف سی ایوارڈ میں ہر صوبے کا ٹیکنیکل بورڈ ممبر اسی صوبے کا رہائشی ہونا چاہئے ، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہر 3 ماہ بعد بلایا جائے ۔ حکومت سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ آئی ایم ایف کی خواہش پر عوام اور معیشت پر ظلم نہ ڈھائے ، سٹیل ملز کے ملازمین کی برطرفی کا فیصلہ واپس لیا جائے ، محکمہ سیاحت کو ختم کرنے اور ملازمین کی برطرفی کا فیصلہ قبول نہیں کریں گے ۔