اسرائیل نے وحشیانہ بمباری کر کے غزہ میں ایک ہسپتال کو نشانہ بنایا جہاں پہ خدشہ ہے کہ 800سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں اسرائیل اب اس قدر نڈر ہو چکا ہے کہ وہ ہسپتالوں پہ حملے کرنے لگا ہے اب تک اسرائیل کی وحشیانہ بمباری سے3ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں اس وقت فلسطین میں ایک بہت بڑا بحران جنم لے رہا ہے اس وقت غزہ کی پٹی میں خوراک کا ذخیرہ صرف دو تین دن کا رہ گیا ہے اگر خوراک کی امداد جلد نہ پہنچی تو اگلے 24گھنٹوں میںہنگامی حالات ہو سکتے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ ارگنائزیشن کے مطابق اگلے 24گھنٹوں میں خوراک کی عدم دستیابی کی بنا پر فلسطین نے حالا ت سنگین ہو سکتے ہیں ایک طرف اسرائیل وحشیانہ بمباری کر رہا ہے تو دوسری طرف وہ امدادی کاروائیوں کو بھی روک رہا ہے اس وقت امریکہ کے صدر جو بائیڈن اسرائیل کے دورے پر ہیں برطانیہ کے وزیراعظم بھی جلد ہی اسرائیل کا دورہ کریں گے ایک شرارتی اور گستاخ بچے کی اس سے زیادہ حوصلہ افزائی کیا ہو سکتی ہے کہ اس کو غلطیوں پر سرزنش کرنے کے بجائے اس کی پیٹھ ٹھونکی جائے اور اس کو شاباش دی جائے کہ وہ جو کر رہا ہے ٹھیک کر رہا ہے۔ امریکی صدر نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کو آمادہ کریں گے کہ وہ امدادی کارروائیوں کو جاری رہنے دییعنی کہ وہ اسرائیل کے مظالم پر کچھ نہیں کہیں گے بلکہ صرف اس سے درخواست کریں گے کہ وہ امدادی کارروائیوں کو جاری رہنے دے۔ اس وقت ترکی، مصر، ایران کے علاوہ کینیڈا نے اسرائیل کی جنگی کارروائیوں کی مذمت کی ہے۔ کینیڈا واحد مغربی ملک ہے جس نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی ہے اور ہسپتال پر حملے کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔ اسرائیل 11میڈیکل عمارتوں پر حملہ کر چکا ہے اور طبی عملے کے 12افراد مارے گئے ہیں اور 60ایمبولنسوں کو ٹارگٹ کیا گیا ہے اگر یہ واقعہ دنیا کے کسی اور خطے میں ہوتا ہے تو اب تک مغربی میڈیا نے ایک طوفان کھڑا کر دینا تھا لیکن اب چونکہ ظلم مسلمانوں پہ ہو رہا ہے اور ظلم کرنے والا اسرائیل ہے جو کہ امریکہ سمیت ساری مغربی دنیا کا لاڈلا ہے۔اگر ہم پاکستان کی بات کریں تو عوام نے تھوڑا سکھ کا سانس لیا ہے۔ پیٹرول کی قیمت میں 40روپے کی کمی ہوئی ہے جس سے پیٹرول اب 284روپے پر آگیاہے ایک وقت تک جب پیٹرول کی قیمت 331تک پہنچ گئی تھی اور خدشہ تھا جلد ہی 400کے ہدف کو عبور کر لے گی، دوسری طرف ڈالر کی قیمت276روپے پر آگئی ہے اور ایک وقت تھا جب ڈالر کی قیمت اوپن مارکیٹ میں 320روپے سے اوپر فروخت ہو رہا تھا۔ اس وقت یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ ڈالر کی قیمت بہت جلد 400روپے تک پہنچ جائے گی۔ اور مہنگائی کا ایک طوفان کھڑا ہو جائے گا اب جس طریقے سے ڈالر کی اڑان رکی ہے اور امید کی جاتی ہے کہ آنے والے دو چار ماہ میں ڈالر کی قیمت 250تک آ جائے گی تو دوسری طرف اگر گورنمنٹ پیٹرول کی قیمت میں ایک دو بار اور کمی کر دیتی ہے اور پیٹرول 220سے 250کے درمیان آ جاتا ہے تو عوام تھوڑا سکھ کا سانس لے سکیں گے۔ دوسری طرف ایک اور بڑی خوشخبری ہے کہ بارشیںوقت پر ہوئی ہیں اور اس کی بنا پہ سردی کا موسم تھوڑا سا لمبا ہو جائے گا اور امید کی جا سکتی ہے کہ اس بار بھی گندم کی پیداوار میں کافی اضافہ ہوگا کیونکہ گندم کی فصل کو ایک لمبا موسم سرما مل جائے گا تو اس طرح پاکستان آنے والے سال میں گندم کے بحران سے بچ سکتا ہے۔ نواز شریف کی آمد میں صرف دو دن رہ گئے ہیں اور پاکستان مسلم لیگ نواز کی تیاریاں اپنے پورے عروج پہ ہیں ۔مسلم لیگ نون کے وکلا کی ٹیم کا کہنا ہے کہ نواز شریف ایئرپورٹ سے سیدھے جلسہ گاہ پہنچیں گے اور ان کی ضمانت کا بندوبست ہو جائے گا اور نواز شریف کے خلاف دوسرے کیس جلد از جلد ختم ہو جائیں گے اور اس طرح نواز شریف اگلے الیکشن میں حصہ لے سکتے ہیں۔ اگر نواز شریف الیکشن میں حصہ لیتے ہیں تو کافی امید کی جا سکتی ہے کہ وہ چوتھی دفعہ پاکستان کے وزیراعظم بن جائیں گے اس وقت استحکام پاکستان پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن کا آنے والے وقت میں ایک اتحاد ہو سکتا ہے پاکستان تحریک انصاف کے ایک اور رہنما فرخ حبیب منظر عام پرآ چکے ہیں اور وہ استحکام پاکستان پارٹی کے دفتر میں پریس کانفرنس کر چکے ہیں اور وہ استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت کا اعلان بھی کر چکے ہیں تو اب ہو سکتا ہے کہ آنیوالے دنوں میں پاکستان تحریک انصاف کے مزید رہنما منظر عام پر آئیں اور وہ استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت کا اعلان کریں۔ ایک بہت ہی تشویش ناک خبر کل نظر سے گزری کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی 24پروازیں ایندھن نہ ملنے کی بنا پہ منسوخ کر دی گئی جس میں سے 13مقامی اور 11انٹرنیشنل پروازیں شامل تھیں اور اسی طرح کچھ اور پروازوں کو بھی موخر کیا گیا تو اب پاکستان کی قومی ایئر لائن کی حیثیت ایسی ہو گئی ہے کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر ایندھن لے رہے ہیں اور جس دن ان کے پاس ایندھن کے پیسے نہیں ہوتے اس دن پروازیں رک جاتی ہیں ایسا لگتا ہے کہ یہ پاکستان کی قومی ایئر لائن نہیں ہے بلکہ کسی نتھو خیرے کا رکشہ ہے جس میں کسی دن پٹرول ڈالنے کے پیسے ہوتے ہیں اور کسی دن نہیں اور جس دن نتھو کے پاس پیسے نہیں ہوتے وہ کہہ دیتا ہے کہ آج رکشہ نہیں چلے گا۔اب اس صورتحال میں بھی کوئی ملک کی ترقی کی بات کر سکتا ہے اسکی عقل پر ماتم ہی کی جا سکتا ہے۔ ٭٭٭٭٭