ہندوئوں کے جلوسوں ،جلسوں اور یاتراؤں کے دوران ’’جئے شری را م ،ہندو راشٹر بن کر رہے گا،جیسے اشتعال انگیز نعرے بازی روز کامعمول بن چکا ہے ۔یہ نعرہ بازی محض اتفاقی طور پر نہیں بلکہ مکمل منصوبہ بند سازش کے تحت ہو رہی ہے۔ جس کے پیچھے مسلم دشمنی کار فرما ہے۔ پورے بھارت میں بالخصوص بھارت کی چار ریاستوں بہار، مغربی بنگال، مہاراشٹر اور گجرات میں مسلمان نشانے پر ہیں ۔یہ دراصل مسولینی اورہٹلر کاایجنڈا تھا مودی ہرصورت اس قسم کے ایجنڈا کی تکمیل چاہتا ہے ۔مسولینی اورہٹلر نے تاریخ سے اس طرح کی چھیڑ چھاڑ، حذف اور مبالغہ کا ارتکاب کیا تھاجس طرح مودی دورحکومت میں ہو رہا ہے۔مودی حکومت نے بھارت کے سکولز میں رائج سیلبس’’ این سی ای آر ٹی‘‘کی گیارہویں اوربارہویں جماعتوںکے نصاب سے مغل عہد کی تاریخ کو حذف کر دیا ہے۔ اس کی وجہ حکومت نے طلبہ پر بہت زیادہ بوجھ بتائی گئی ہے، جسے ہلکا کرنے کی غرض سے ایسا کیا گیا ہے جو جھوٹ ہے۔ دراصل مودی حکومت کی طرف سے بھارتی تاریخ کے ایک اہم عہد کو ختم کر نے کا قدم اٹھایا گیا ہے۔ مغل دورکی تمام پرشکوہ تعمیرات کودیکھنے کے لئے سالانہ لاکھوں یورپی سیاح بھارت کا رخ کرتے ہیں سیاحوں کی بھارت آمد سے بھارت کی معیشت میں بھی توانائی آتی ہے مگر مودی حکومت تاریخ مٹانا چاہ رہی ہے۔ اگر مسلم تاریخ نہیں پڑھائی جائے گی تو مغلیہ دور کی تعمیرات کن کے نام سے منسوب کی جائیں گی؟ اب سے دو سال قبل سال 2021ء میں بھی آر ایس ایس کارکن رتن شاردا کے مطالبے پر حکومت کی ویب سائٹ سے وہ پیراگراف حذف کر دیا گیا تھا جس میں عہد مغلیہ کو بھارت کی تاریخ کے ایک بہترین عہد کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔ در اصل سیاست یہ ہے کہ موجودہ عہد کے مسلمانوں کو مغل حکمرانوں کا حصہ ثابت کر کے اور مغل حکمرانوں کے خلاف لگائے گئے جھوٹے اور سچے دونوں الزامات کے انتقام میں آج کے مسلمانوں کے خلاف ہندوؤں میں نفرت اور انتقام کا جذبہ بھڑکا کر سیاست کی جائے۔ ہندوستانی جمہوریت بدترین بحران کا شکار ہے، پورا نظام مطلق العنانیت کی جانب تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ دنیا کے دیگر کئی ممالک میں بھی کچھ ایسا ہی ماحول بنتا جا رہا ہے۔ دنیا بھر میں دائیں بازو کی تمام جماعتیں اپنے انداز میں تاریخ سے چھیڑ چھاڑ کر رہی ہیں۔ ہندوؤں کا ایک طبقہ یعنی فرقہ پرست ہی نہیں بلکہ رجعت پسند طبقہ بھی زبردست احساس کمتری کا شکار ہے اورتاریخ حذف کرنے کا یہ تازہ قدم اسی احساس کمتری کا اظہار ہے۔ مغل تو مکمل طور پر ہندوستانی تھے انہوں نے برصغیر کے طول و عرض کو متحد کیا تھا، محض جغرافیائی اور علاقائی اعتبار ہی سے نہیں، بلکہ، مختلف زبانوں، بولیوں کو بولنے والی، مختلف نسلوں والی عوام کے دل و دماغ کو بھی متحد کیا تھا۔ مغلوں نے ہندوستان کو سترہویں صدی کی دنیا میں ایک قابل رشک سپر پاوربنایا تھا۔ مودی مائنڈ سیٹ کے مطابق مغل دور حکومت میں ہندوؤں پر ظلم ہوا تھا اس مائنڈ سیٹ کے مطابق اس کاازالہ صرف مغلیہ دور کی تاریخ کومسخ کرکے ہو سکتا ۔ مودی سرکار کو لگتا ہے کہ مغلیہ عہد میں سول انجینئرنگ، آرٹ، ادب، فلسفہ، فن تعمیر، معیشت، تجارت اور انتظامیہ وغیرہ کے شعبوں میں جو ترقی ہوئی اسے پڑھانے سے ہندوؤں کو احساس کمتری کا احساس ہوگا۔ واضح رہے کہ مغل راج کو تاریخ داں جدو ناتھ سرکار نے کاغذی راج کہا تھا۔ کیوں کہ مغل حکومت میں ریکارڈ کیپنگ بہت ہی اعلی درجہ کی تھی۔ آگرہ کا تاج محل مغل بادشاہ شاہ جہاں نے سترہویں صدی میں تعمیرکرایا تھا۔ آگرہ کا لال قلعہ، دہلی کا لال قلعہ اور دیگر عمارتیں، فتح پور سیکری کی عمارتیں، لاہور کی عمارتیں، فوارے، باغات، وغیرہ یہ سب اس خطے میں مسلم دورحکومت کا افتخار ہیں۔ یورپ کے سیاحوں کے سفرناموں میں یہ تفصیل سے درج ہے کہ سولہویں و سترہویں صدی میں ہندوستان کے کئی شہر یورپ کے بڑے شہروں سے زیادہ ترقی یافتہ تھے۔ ایسا تب ممکن ہو پایا جب زراعت اور تجارت میں بھارت کافی آگے تھا۔ انتظام کاری کے مغل نمونوں کو بیسویں صدی تک کی دیسی ریاستوں میں رائج رکھا گیا تھا۔ اس زمانے کے معیار سے، بینکنگ سسٹم بھی خاصا ترقی یافتہ تھی۔ سکوں کا نظام بھی کافی آگے تھا۔ آگرہ میں کئی امیر ترین تاجروں کی دولت دیکھ کر یورپی سیاح حیرت میں پڑ گیا تھا۔ معروف تاریخ دان پروفیسر عرفان حبیب نے اپنے ایک عظیم تحقیقی مضمون میں بتایا ہے کہ مغل دور ہندوستان، میںجدید سرمایہ دارانہ ترقی کی چار اہم ترین شرطوں میں سے تین کو پورا کر رہا تھا۔ اوّل، سرمایہ کا کنٹرول پروڈکشن پروسیس پر، دوم، مارکیٹ ریلیشنس میں روپیوں کی بہتات، اور سوم، صنعتی و حرفتی مالوں کی بہتات۔ صرف چوتھی شرط، یعنی، پروڈکشن ٹیکنالوجی میں ترقی، کی نہج پر کچھ کمیاں تھیں۔ تاریخ دان احسن جان قیصر کی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ بلڈنگ کنسٹرکشن کے میدان میں یعنی سول انجینئرنگ میں ہندوستان بہت آگے تھا۔ بھارت کے ہندوعوام کومودی کی مطلق العنان حکومت کے لئے آمادہ کرنے کے لئے مسلمانوں کی نفرت پرمبنی آرایس ایس سیاست کا آج کے بھارت میں عروج ہے۔ ایسے ماحول میں ملک میں ہندو بہ نام مسلم خطوط پر پولرائزیشن کی سیاست کرنے سے تمام اقتصادی و دیگر ناکامیوں کو چھپانے کا کام کیا جا رہا ہے۔ عوام میں نفرت، تشدد اور انتقام کا جذبہ بھڑکانے کے لئے بھارت میں مودی میںہو رہا ہے ۔آرایس ایس کے چھتر سائے میں مودی کی شکل میں بھارت میں ہٹلر برسراقتدار ہے اس کے ساتھ ساتھ مطلق العنانیت کا رویہ رکھنے والی تمام ہندوجماعتیںاورتنظیمیں آج عملاََبھارت میں برسراقتدار ہیں۔ مودی کی قیادت میں برصغیر کی مسلم فرقہ پرست اور رجعت پسند جماعتیں بھی عہد قدیم کے بھارت کی تاریخ کے خلاف متعصب ہیں۔ موریوں، گپتوں، اور جنوبی بھارت کے چولا، پللو، وغیرہ کے عہد کی فن تعمیر، زراعتی ترقی، زرعی و انتظامی اصلاحات، نظام حکومت، علوم و فنون، کے تئیں حقارت و تعصب کا جذبہ موجود ہے۔مسلمانان بھارت کے خلاف نفرت کا زہر پھیلانے والی طاقتوں کو یہ فراموش نہیں کرنا چاہئے کہ چھیڑ چھاڑ یا حذف کر دینے سے تاریخ نہیں مٹائی جا سکتی ۔