علی بابا دنیا کا سب سے بڑا ری سیلراور ریٹیلر پلیٹ فارم ہے جو 200 ملین بلین ڈالرز ورتھ کے ساتھ امریکی کمپنیوں، ایمازون اور وال مارٹ سے آگے ہے اور جیک ما اس کا بانی چیئرمین ہے جس نے 2018 میں علی بابا چھوڑنے کا اعلان کر کے دنیا میں سب کو حیران کر دیا۔اسے چند مہینے اپنے کاموں کو سمیٹنے میں لگے اور پھر 2019 میں دنیا کے سب سے بڑے ان لائن شاپنگ پلیٹ فارم کے بانی جیک ما نے علی بابا کو خیر باد کہ دیا اور اعلان کیا کہ وہ باقی زندگی ماحولیات ،زراعت، چین کے دور دراز دیہاتی علاقوں میں غربت کے خاتمے ، اور عام آدمی کی فلاح کے منصوبوں میں گزارے گا۔پھر وہ اس طرح روپوش ہوا کہ اس کے قریبی لوگوں کو بھی معلوم نہ تھا کہ وہ کہاں ہے۔ چین کے روایتی کلچر کے برعکس وہ ہمیشہ سے اپنی بات کہہ دینے والا بزنس مین تھا وہ لوگوں کے ساتھ گھل مل کر رہتا تھا۔ اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے دوستانہ اور کھلے ڈلے انداز کی وجہ سے چینی سے زیادہ ا امریکی تھا۔2023کے اکتوبر میں جیک ما کے حوالے سے کچھ خبریں منظر عام پر آئیں ۔اب ایک بار پھر چین کا یہ دیو قامت ای کامرس گرو عالمی خبروں میں ہے۔رو پوشی کے ان تین برسوں میں جیک ما نے کیا کیا اب تفصیلات منظر عام پر آرہی ہیں۔جیک نے ان تین سالوں میں دنیا کے مختلف ملکوں میں جا کر وہاں کے زراعت کے ماڈل سٹڈی کیے۔اس کی زیادہ دلچسپی agriculture sustainable میں تھی ۔اب سسٹینیبل ایگریکلچر کی اصطلاح پوری دنیا میں بہت مقبولیت حاصل کر رہی ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ بڑھتی ہوئی آبادی کی کھانے کی ضروریات پوری کرنے کے لیے زراعت کے ایسے طریقوں پر عمل درآمد ضروری ہے جس سے زیادہ سے زیادہ پیداوار بھی حاصل کر سکیں اور ساتھ ہی اپنے ماحول کو صاف رکھا جا سکے۔اس وقت جدید انسان کا سب سے بڑا مسئلہ ماحولیات کا بگڑتا ہوا توازن ہے اور ماحولیات کا مسئلہ بھی جیک ما کی ترجیحات میں شامل ہے۔ تین برسوں کی روپوشی کے بعد دنیا کا پہلا ممتاز ای کامرس گرو ایک نئے کردار کے ساتھ منظر عام پر آیا ہے۔اب کامرس گرو زراعت کے سسٹین ایبل طریقوں کا ماہر ایک زرعی سائنسدان اور ایک استاد ہے۔1999میں جب اس نے علی بابا کی بنیاد رکھی تھی تو اس وقت وہ ایک سکول ٹیچر تھا اور وہ چین کے ایک سکول میں انگریزی پڑھایا کرتا تھا۔ساڑھے تین سال کے وقفے کے بعد وہ خوش ہے کہ اب دوبارہ وہ ایک استاد تھا کے روپ میں دنیا کے سامنے ہے۔وہ پر اعتماد ہے کہ اب وہ دنیا کو سکھائے گا کہ فطرت کے ایکو سسٹم کو تباہ و برباد کیے بغیر ٹیکنالوجی کے استعمال سے کم جگہ سے زیادہ پیداوار کیسے حاصل کی جا سکتی ہے۔ یہ وہ چیز ہے جو ہر ملک کو سیکھنی چاہیے۔پاکستان کو خاص طور پر جیک سے یہ سبق حاصل کرنا چاہیے اور زرعی ملک کے لیبل لگا کر کچھ ذراعت پر بھی فوکس کر لینا چاہیے۔ جیک ما دنیا کو پلانٹ بریڈنگ ، ذرائی ٹیکنالوجی اور زرعی انفراسٹرکچر کے بارے نئی اور جدید ٹیکنالوجی سکھانے کو تیار ہے۔جو اس نے یورپ جرمن سپین میں جا کے وہاں کے جدید ذرعی ماڈل فارمنگ کے طریقوں سے سیکھی۔جیک ما اس وقت دنیا کے سامنے ایک باکمال رول ماڈل کی صورت موجود ہے وہ دنیا کے امیر ترین لوگوں میں شمار ہوتا ہے مگر دولت کی فراوانی نے اس کے دل میں کمزور اور غریب انسانوں کے لیے ہمدردی کا جذبہ پیدا کیا ہے۔کئی برس سے وہ چین کے غریب دیہاتی علاقوں میں غربت ختم کرنے کے لیے کام کر رہا ہے چین کی حکومت کا انقلابی منصوبہ ng initiative wealth shari ہے۔ جیک ما بھی اس میں اپنا حصہ ڈال رہا ہے۔ 2016ء میں اس نے چین کے دور دراز غریب دیہاتوں پر کام کرنا شروع کیا اور وہاں پر رورل ہیڈ ماسٹرز منصوبے کے تحت اسکولوں کے ہیڈ ماسٹرز کے ساتھ اپنی میٹنگز رکھیں۔آغاز میں 20 ہیڈ ماسٹرز منتخب کیے۔انہیں کمپیوٹر کی تعلیم دی لیپ ٹاپ دیے اور پھر ان 20 ہیڈ ماسٹرز کو ایک لاکھ یوان کی فنانشل مدد دی۔انہوں نے اپنے اپنے سکولوں میں جا کر کمپیوٹر کی جدید تعلیم، چیٹ جی پی ٹی کو روشناس کرایا۔اب یہ منصوبہ 20 ہیڈ ماسٹر سے 120 ہیڈ ماسٹر تک پہنچ چکا ہے جو اپنے اپنے سکولوں میں جدید کمپیوٹر کی تعلیم دے رہے ہیں اور جیک ما کے اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی کوشش میں مصروف ہیں جس کا خواب اس نے دیکھا تھا۔جیک ما کا ایک اور برین چائلڈ منصوبہ یہ ہے کہ دور دراز دیہاتی علاقوں غریب چینی دیہاتیوں کو شہر کے کاروبار سے جوڑا جائے۔اس کے لیے چین کے دور دراز غریب دیہاتوں میں علی بابا کے پلیٹ فارم سے سروے کیا گیا اور ایسے دیہاتی لوگوں کو تلاش کیا گیا جنہیں کمپیوٹر کا کچھ علم تھا انہیں جدید کمپیوٹر دیے اور آن لائن خرید و فروخت کی تربیت دی گئی۔مقصد یہ تھا کہ جب لوگ یہاں علی بابا سے آن لائن خریداری کریں گے اور علی بابا کا ٹرک یہاں آئے گا تو واپسی پر وہ ان دیہاتوں سے بنی ہوئی چھوٹی چھوٹی مصنوعات لے کر بڑے شہروں میں جائے گا۔اس طرح چین کے دور دراز غریب دیہاتوں کا بڑے شہروں کے ساتھ ایک رابطہ قائم ہو جائے گا۔آپ جیک ما کے بارے میں جتنا پڑھتے جائیں حیران ہوتے جائیں گے اور اپنی غربت کا احساس بڑھتا جائے گا، کہ ہمارے ملک میں کھربوں پتی لوگ موجود ہیں جن کی اثاثے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں لیکن ان کے اندر جیک ما جیسا ویڑن اور اس جیسا ہمدرد دل کیوں نہیں ہے؟اس کا دل صرف چین کے غریب دیہاتیوں کے لیے ہی نت نئے منصوبے نہیں سوچتا بلکہ وہ ماحولیاتی نظام کے بگڑتے توازن کو درست کرنے کییے بھی فکر مند ہے اور اپنے کمائے ہوئے پیسوں سے ان منصوبوں میں عملی طور پر مصروف عمل ہے ۔ ای کامرس کے اس بلین ائیر گرو کے دل میں ماں جیسی وسعت اور عملی کردار میں ایک فکر مند ماں جیسی ذمہ داری جھلکتی ہے۔ وہ جیک ما نہیں جیک" ماں" ہے۔۔!!