اسلام آباد(اظہر جتوئی)سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار یورو بانڈز کے اجرا میں بھی ملک کو اربوں کانقصان پہنچا گئے ، عالمی مارکیٹ میں کم شرح سود پر یورو بانڈ کی دستیابی کے باوجود مہنگی شرح سود پر 2 کھرب 80 ارب روپے کے غیر قانونی یورو بانڈز جاری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ،دستاویزات کے مطابق رول آف بزنس1973 رول 16 ڈی کے تحت کسی بھی لیوی ، ٹیکس کی ریگولیشن اور قرضہ جاری کرنے سے پہلے وفاقی کابینہ کی منظوری لینا ضروری ہوتا ہے ،اپریل 2014 میں حکومت پاکستان نے دس سال کیلئے ایک ارب ڈالر کے یورو بانڈ جاری کئے جن کا سالانہ شرح سود 8.25 فیصد رکھا گیا، اسکے علاوہ ایک ارب ڈالر کے یورو بانڈ 5 سال کیلئے جاری کئے ،ان کاشرح سود 7.25 فیصد رکھا گیا ،وزارت خزانہ نے سمری کی منظوری وزیر اعظم سے لی جس پر آڈٹ نے اعتراض اٹھایا ہے اور اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ بانڈ کو وفاقی کابینہ کی منظوری کے بغیر جاری کیا گیا جو رول آف بزنس 1973 رول 16 ڈی کی خلاف ورزی ہے ،ان بانڈز کو پاکستان جیسی معیشت رکھنے والے ممالک کے مقابلے میں زیادہ شرح سود پر جاری کیا گیاجس کی وجہ سے بانڈ ز جاری کرنے کی وجہ سے ملک کو فائدہ کے بجائے نقصان اٹھانا پڑا اوریورو بانڈ جاری کرنے سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر پر اضافی بوجھ پڑا۔دستاویزات کے مطابق پاکستان کی جانب سے جب یورو بانڈ جاری کئے گئے تو اس وقت ہمارے مقابلے میں 6 ممالک کم شرح سود پر یورو بانڈ دے رہے تھے ، ان ممالک کی طرف سے شرح سود 5.87 فیصد سے 6.30 فیصد رکھی گئی تھی ۔دستاویزات کے مطابق جب اس حوالے سے وزارت خزانہ سے جواب مانگا گیا تو اس کا کوئی جواب دینا گوارہ نہیں کیا گیا،آڈیٹر جنرل نے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کر دی ہے ۔