لاہور(جنرل رپورٹر)پنجاب میں پولیو وائرس نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ۔ تین مزید شہروں میں ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہو گئی ۔لاہور ، فیصل آباد اور راولپنڈی سے پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ۔رواں سال 10مقامات سے پولیو وائرس کی موجودگی پائی گئی ۔ لاہور میں پچھلے 11ماہ سے مسلسل پولیو وائرس گردش کر رہا ہے جو کہ محکمہ صحت کے 100فیصد پولیو قطروں کی کوریج کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ذرائع کے مطابق گزشتہ ہفتے لاہور ، فیصل آباد اورراولپنڈی کے مختلف علاقوں سے سیوریج کے پانی کے نمونے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اسلام آباد کو تجزیہ کیلئے بھجوائے گئے جہاں تین نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق پائی گئی جس کے بعد رواں سال میں 10نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی اس میں لاہور میں 5، فیصل آباد جو کہ دو سال بعد پھر پولیو وائر س کی لپیٹ میں ہے وہاں سے 2 اور راولپنڈی سے تین نمونوں میں وائرس کی تصدیق ہوئی ۔ دوسری جانب ڈاکٹر منیر احمد جو کہ اس وقت ڈائریکٹر توسیعی پروگرام برائے حفاظتی ٹیکہ جات کے انچارج ہیں وہ پولیو کے حوالے سے قائم ایمرجنسی آپریشن سنٹر کے بھی انچارج ہیں اور اڑھائی لاکھ روپے اضافی وصول کر رہے ہیں اسی طرح گزشتہ کئی ماہ سے ان کے پاس ڈی جی ہیلتھ پنجاب کا بھی چارج موجود ہیں اور ایک ہی وقت میں وہ تین عہدوں پر کام کر رہے ہیں جس سے دیگر امور متاثر ہو رہے ہیں ۔دریں اثنا پنجاب کے 4 اضلاع میں 3 روزہ انسداد پولیو مہم آج سے شروع ہوگی ۔10سال تک کی عمر کے بچوں کو بھی پولیو قطرے پلانے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ۔ادھر لاہور میں پولیو کیس رپورٹ ہونے کے بعدپولیو پروگرام کو ایک خود مختار سیل کے طور پر چلانے کی تجویزدی گئی ہے ۔وزیر اعظم کے فوکل پرسن برائے پولیو بابر بن عطا نے پولیو پروگرام کے لیے الگ سے صوبائی سربراہ مقرر کرنے کی تجویز دی ہے ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے صوبائی وزیر صحت پروفیسر ڈاکٹریاسمین راشد کو اس حوالے سے فیصلہ کرنے کا اختیار دے دیا۔پولیو پروگرام کا صوبائی سربراہ وزیر اعلیٰ پنجاب اور چیف سیکرٹری کو جواب دہ ہوگا ۔ڈی جی ہیلتھ پنجاب ڈاکٹر منیر احمد اس وقت ایمرجنسی آپریشن سنٹر برائے پولیو کو بھی دیکھ رہے ہیں۔