جماعت اسلامی پاکستان ملک کی سب سے بڑی اور پرانی نظریاتی اسلامی احیائی تحریک ہے جس کا آغاز بیسویں صدی کے اسلامی مفکر سید ابوالاعلیٰ مودودی، جو عصر حاضر میں اسلام کے احیاء کی جدوجہد کے مرکزی کردار مانے جاتے ہیں نے کیا ۔سید ابولاعلیٰ مودودی اور دیگر74 شخصیات نے قیام پاکستان سے قبل3 شعبان 1360 ھ (26اگست 1941 ) کو لاہور میںجماعت اسلامی کی بنیاد رکھی ۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور یہ کہ اسلامی تعلیمات کا سیاست اور ریاستی امور سمیت زندگی کے تمام معاملات میں اطلاق ہونا چاہیے ۔ جماعت اسلامی پاکستان پون صدی سے زائد عرصہ سے پاکستان میں اسلامی نظام کے قیام کے لیے کوشاں ہے۔ جماعت اسلامی، پاکستان کی بہترین منظم سیاسی جماعت ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی واحد دینی جماعت ہے جومسلکی تعصب سے بالاترہوکر اپنے اندر مسلمانوں کوسمونے کے لئے بڑی وسعت رکھتی ہے ۔ پاکستان کی دیگر دینی جماعتوں کے برعکس جماعت میں موروثی، شخصی، خاندانی یا گروہی سیاست کی کوئی مثال نہیں ملتی اور جماعت اپنے اندر نظم و ضبط، کارکنوں کے اخلاص، جمہوری اقدار اور بدعنوانی سے پاک ہونے کی شہرت رکھنے کے باعث دیگر جماعتوں سے ممتاز گردانی جاتی ہے۔اس میں شورائی نظام قائم ہے اوراس کے اہم ذمہ داران اور شوری کا چُناؤ بذریعہ انتخاب کیا جاتا ہے جس میں صرف اراکین جماعت حصہ لیتے ہیں جبکہ دیگر ذمہ داریاں استصواب رائے کے ذریعے طے کی جاتی ہیں۔جماعت اسلامی میں اعلیٰ ترین تنظیمی ذمہ داری یا عہدہ امارت کہلاتا ہے اور اس ذمہ داری پر مامور شخص کو امیر کہا جاتا ہے۔ امیر جماعت کو جماعت کے اراکین آزادانہ رائے سے منتخب کرتے ہیں۔ یہ انتخاب کسی بھی قسم کے نسلی، خاندانی اور علاقائی تعصب سے بالاتر ہوتا ہے۔ امیر جماعت کو پانچ سال کے لیے منتخب کیا جاتا ہے۔ جماعت نے قیام پاکستان کے بعد اس ملک میں اسلامی تشخص کو اجاگر کرنے کے لیے جدوجہد کی اور لادین حلقوں کو منہ کی کھانی پڑی۔ پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ کے خواب کو تعبیر دینے اور قرارداد مقاصد میں ریاست کو اصولی طور پر اسلامی قرار دینے کے لیے عوام میں رائے عامہ ہموار کرکے تحریک چلائی اور اس میں کامیابی حاصل کی۔ جماعت اسلامی کاطرہ امیتاز یہ ہے کہ یہ بر صغیر کی وہ پہلی جماعت ہے جس نے اسلام کو بطور جدید سیاسی نظام کے طور پر متعارف کرایا۔ جماعت اسلامی پاکستان کے بانی مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی نے عقلیت اور مغربیت سے متاثر جدید تعلیم یافتہ مسلمانوں کو عقلی و علمی استدلال (Logic) کے ذریعے اسلام سے متاثر کیا۔ اور جدید مسائل کا حل اسلام کی روشنی میں پیش کیا۔دروس قرآن، حلقہ ہائے حدیث، اجتماعی مطالعہ جات، اسٹڈی سرکلز، لیکچرز، تربیت گاہیں اور مطالعہ کتب، نا صرف کارکنان جماعت اور عام لوگوں کی دعوت و تربیت کا ذریعہ بنتے ہیں بلکہ جماعت کی تنظیم کو مزید دوام بخشنے کا سبب بنتے ہیں۔ کارکنان و رہنمائے جماعت نے قوم کی فکری رہنمائی کرتے ہوئے شرعی طور پر ثابت کیا کہ قادیانی ختم نبوت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نفی کرنے کے باعث دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔۔ جماعت اسلامی پاکستان کے تحت بہت سے علمی و رفائہ عامہ کے کام کیے جاتے ہیں۔الخدمت فائونڈیشن کے نام سے جماعت اسلامی پاکستان مختلف رضاکارانہ مہمات جن میں امداد برائے قدرتی آفات نمایاں ہیں بھرپور انداز میں سر انجام دیتی ہے۔جماعت اسلامی پاکستان ملک کی قومی، صوبائی اور بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے والی جماعتوں میں بلامبالغہ پاکستان کی تیسری بڑی سیاسی جماعت ہے۔ مگر کم امیدوار ایسے ہوتے ہیں جن کو کامیابی نصیب ہوتی ہے۔ جماعت اسلامی کا المیہ یہ ہے کہ اس نے اسلام اورملک وقوم کی خدمت کے لئے جن افرادکوتیار کرلیاان میں سے کئی جماعت چھوڑ کرچلے گئے اورن لیگ اورپی ٹی آئی جوائن کرلی ۔ جماعت اسلامی پاکستان سوویت یونین کے خلاف جہاد افغانستان اور بعد ازاں جہاد کشمیرکی پشت پناہ بنی رہی۔جہاد افغانستان میں گل بدین حکمت یارکی حزب اسلامی جبکہ جہاد کشمیر میں حزب المجاہدین کی اس نے بھر طریقے سے سرپرستانہ رول نبھایا۔جہاد کشمیر کی کامیابی کے لئے جماعت اسلامی نے رائے عامہ کو ہموار کرنے ،جہادی فنڈ اسٹالز، جہادی کانفرنسز، مذاکرے اور مباحثوں کا اہتمام کیا۔ تاہم 2011میںافغانستان پرامریکی جارحیت کے بعدافغان جہاد میں وہ اپناکردارادا کرنے سے قاصر رہی ہے جبکہ جہاد کشمیر میں بھی وہ 9/11کے بعد پس قدمی اختیار کرچکی ہے۔ المختصر! جماعت اسلامی اپنے کرداروعمل سے ایک تابناک تاریک رکھتی ہے۔! مشرقی پاکستان میں بھارتی مداخلت پر کارکنان جماعت اسلامی مشرقی پاکستان نے سازش کو رفو کرنے اور اسلام کے قلعے کو سلامت رکھنے کے لیے پاک فوج کی بھرپور معاونت کی۔ جس میں جماعت کے بے شمار کارکن مکتی باہنی کے ہاتھوں وطن عزیز پر شہید ہوئے ۔ قادیانیوں کے خلاف دیگر مذہبی جماعتوں کو ساتھ ملا کر بھر پور عوامی مہم چلائی اور قادیانیوں کو اقلیت قرار دلوایا۔ نظام مصطفٰی کی تحریک چلائی۔سوویت یونین کے خلاف جہاد افغانستان میں بھرپور کردار ادا کیا اور وطن عزیز کی طرف بڑھتے ہوئے کیمونزم کی ’’سرخ آندھی ‘‘کوواپس اس کے مرکز سوویت یونین کی طرف دھکیل دیا۔ اسلامی جمہوری اتحاد کے ذریعے وطن عزیز میں ایک بار پھر نظام مصطفٰی نافذ کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ مگر اتحاد میں شامل دیگر جماعتیں بعد ازاں انتخابی منشور پر عملدرامد پر تیار نہ ہوئی اور جماعت اسلامی کو اس اتحاد سے علیحدہ ہونا پڑا۔ ملک کی دیگر اسلامی جماعتوں کو ساتھ ملا کر اسلامک فرنٹ بنایا تاکہ وطن عزیز میں اسلامی نظام کے نفاذ کے خواب کو شرمندہ تعبیر کیا جاسکے۔ ان انتخابات میں اسلامی فرنٹ ووٹ کے لحاظ سے تیسری بڑی جماعت ثابت ہوئی مگر اسلامک فرنٹ صرف دو یا تین نشستیں حاصل کر پائی۔