مکرمی! بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی بھارتی زیرتسلط کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کر رہے ہیں۔جس کے تحت گزشتہ آٹھ مہینوں کے دوران 20 سے 30 لاکھ ہندوؤں کو مقبوضہ کشمیر میں آباد کر دیا گیا ہے۔ تاکہ اس جنت نظیر علاقے میں سے مسلمانوں کی اکثریت کو ختم کیا جاسکے۔ اس مقصد کے حصول کے لئے مظلوم کشمیریوں کی زمینوں پر زبردستی قبضہ کرتے ہوئے یہاں پر ہندوؤں کی بستیاں آباد کی جا رہی ہیں۔ بھارت جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی اور انسانیت کیخلاف جرائم میں ملوث ہے۔ 35 اے کے خاتمے کی وجہ سے کشمیر میں باہر سے آنے والے ہندوؤں کے لئے جائیداد کی خریداری ممکن ہوگئی ہے۔ یہاں پر جائیداد خرید کر رہائش پذیر ہونے والے غیر کشمیریوں کو کچھ عرصے بعد ووٹ کا حق بھی مل جائے گا اور یوں حکومت کی تشکیل میں اصلی کشمیریوں کا تناسب نسبتاً کم ہوتا چلا جائیگا۔ حال ہی میں آزاد بین الاقوامی میڈیا کی جانب سے بھارتی مظالم کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ المیہ مگر یہ ہے کہ بعض اہم ممالک نے معاشی فوائد کیلئے بھارتی مظالم پرخاموش ہیں اور بڑی طاقتیں اور سلامتی کونسل بھی کشمیریوں کی نسل کشی پر خاموش ہیں۔ کشمیری پاکستان اور پاکستانیوں کو اپنا وکیل مانتے ہیں لیکن کشمیر پر ہماری کوششیں بار آور نہیں ہو رہیں۔ بھارت پاکستان کو ہڑپ کرنے اور اکھنڈ بھارت کیلئے کام کررہا ہے، کشمیر معاملے پر عالمی عدالت میں جانے کی ضرورت نہیں، بلکہ اس معاملے پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر فوری عمل ہونا چاہیے۔ (شہزاد احمد، ملتان)