اسلام آباد( اکرام ہوتی) وفاقی حکومت نے چار بڑے پالیسی اقدامات کرتے ہوئے 24 خدمات پیش کرنیوالی کمپنیوں کی ٹیکس مانیٹرنگ شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا، نیشنل سیونگ سرٹیفکیٹ کا منافع بڑھا دیا گیا، پرچون فروشوں کے ٹیکس سسٹم میں شامل ہونے کی مہلت میں دو ماہ کی توسیع کردی، جبکہ متعدد اشیاء کی امپورٹ پر اضافی کسٹم ڈیوٹی 7 فیصد بڑھا دی گئی۔ حکومت نے یکم جولائی سے پورے ملک میں 24 خدمات پیش کرنیوالی کمپنیوں کی ٹیکس مانیٹرنگ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ کمیشن اور فیس ان خدمات میں شامل ہوگی۔ ذرائع ایف بی آر کے مطابق اس ضمن میں حکومت سندھ نے پہل کرکے ایک نوٹیفکیشن 29 جون کو جاری کردیا،دیگر صوبے بھی اپنے نوٹیفکیشن جلد جاری کریں گے ۔نوٹیفکیشن کے تحت سہ ماہی بنیادوں پر 24 قسم کی خدمات پیش کرنیوالی کمپنیوں کے کوائف مالیاتی ادارے پیش کریں گے ،بینک اور نان بینک ادارے ان خدمات، کمپنیوں ، انکی فیس، بروکریج اور دیگر چارجز کی تفصیل پیش کرنے کے پابند ہونگے ،ان تفصیلات کی بنیاد پر صوبائی حکومتیں ان کمپنیوں کی ٹیکس مانیٹرنگ کرسکیں گی،اس مانیٹرنگ کا تقاضہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے علاوہ ایف اے ٹی ایف نے بھی کررکھا ہے ،خدمات میں برانچ بینکنگ کسٹمر فیس اور کمیشن ، کسٹمر فنانس سے متعلق فیس اور کمیشن ، قرضہ سے متعلق کمیشن اور فیس ،انویسمنٹ بنکنگ کمیشن اور فیس، بیرونی تجارت پر کمیشن اور فیس اوربل ڈسکائونٹنگ کمیشن اور فیس بھی شامل ہے ۔ ایف بی آر نے کمپیوٹرائزڈ سسٹم کے ذریعے پرچون فروشوں کو آن لائن ٹیکس تقاضے پورا کرنے کیلئے دو ماہ کی مہلت دے دی ہے ،اب اس سسٹم میں شامل ہونے کی ڈیڈلائن 30 جون سے بڑھا کر 31 اگست کردی گئی ہے ۔دریں اثنا محصولات بڑھانے کیلئے ایف بی آر نے یکم جولائی سے متعدد اشیا کی امپورٹ پر اضافی کسٹم ڈیوٹی لگا دی ہے ،اس سے قبل اس ڈیوٹی کی شرح 4 فیصد تھی۔ آئندہ ان پر 11 فیصد ڈیوٹی چارج کی جائیگی،تاہم اس اضافے کا اطلاق برآمدکنندگان پر نہیں کیا جائیگا۔اسی دوران وزارت خزانہ نے مستحق افراد کی 3 کیٹیگری کیلئے نیشنل سیونگ سرٹیفکیٹس پر منافع میں2.2 فیصداضافہ کردیا ہے ،پہلے منافع 7.7فیصد تھا جو اب 9.9فیصد کردیا گیا ہے ، اس اضافہ سے پنشنرز، ضعیف العمر افرا اور شہدا کے خاندان فائدہ اٹھائیں گے ۔