Common frontend top

عارف نظامی


مولانا،نواز،عمران


مولانا فضل الرحمن کا اسلام آباد میںدوہفتے سے جاری دھرنا بدھ کی رات اچانک جھاگ کی طرح بیٹھ گیا ۔جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ جو وزیراعظم عمران خان کے استعفے اور نئے عام انتخابات کا اعلان ہوئے بغیر ٹس سے مس ہونے کو تیار نہیں تھے اب اپنے پلان’’ بی‘‘ پر عمل پیرا ہیں جس کے مطابق ملک کی تمام اہم شاہراہوں اور ہائی ویز کو باقاعدہ پروگرام کے تحت بند کیا جائے گا ۔یہ تو وقت ہی بتائے گا کہ مولانا کا نیا منصوبہ پسپائی کی ایک آبرومندانہ شکل ہے یا واقعی وہ پورے ملک کو شٹ ڈاؤن
هفته 16 نومبر 2019ء مزید پڑھیے

صدمے کی صورتحال؟

هفته 09 نومبر 2019ء
عا رف نظا می
وزیر ریلویز شیخ رشید احمد جیسے جغادری سیاستدان جنہوں نے اپنے محکمے کے علاوہ ساری حکومت کا بوجھ اپنے مضبوط کندھوں پر اٹھا رکھا ہے کی حسب توقع ایک اور پیشگوئی نقش برآب ثابت ہوئی۔مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ کے اسلام آباد پہنچتے ہی ان کا فرمانا تھا کہ’’ مولانا ایک دو روز تک چلا جائے گا‘‘۔بدھ کی شب دھرنے سے مولانا کے خطاب سے تو یہی لگتا ہے کہ کم از کم اتوار تک وہ اسلام آباد میں ہی ہیں اور عام خیال بھی یہی ہے کہ سردی اور ناموافق موسم کے باوجود مولانا اور ان کے کارکن
مزید پڑھیے


کامیابی صرف ’ڈیلیو ری ‘ سے

بدھ 06 نومبر 2019ء
عا رف نظا می
دوروز کی مہلت ختم ہونے کے باوجود مولانا فضل الرحمن وزیراعظم عمران خان کے استعفے اور نئے عام انتخابات کا اعلان ہونے تک ٹس سے مس ہونے کو تیار نہیں،گویا کہ سیاسی بحران شدیدہو گیا ہے۔دونوں فریق نہ جائے رفتن نہ پائے ماندن کی کیفیت سے دوچار ہیں۔ کسی بھی حکومت سے یہ توقع رکھنا کہ وہ دھرنے سے گھبراکر گھر چلی جائے گی عبث ہے۔ فضل الرحمن حکومتی بھونپوؤں اور ان کے ہمنواؤں کی اس گردان کے با وجود کہ دھرنا فلاپ ہو گیا ہے اسلام آباد میں بڑی تعداد میں کارکنوں کے ساتھ موجود ہیں۔ حکومت کے لیے
مزید پڑھیے


تیسر ا امپا ئر کیو نکر انگلی اٹھا ئے گا؟

پیر 04 نومبر 2019ء
عا رف نظا می
وہی ہوا جس کا خدشہ تھا، مولانا فضل الرحمن ایک جم غفیر کے ساتھ اسلام آباد جا کر بیٹھ گئے ہیں اور انہوں نے اپنے پہلے خطاب میں ہی وزیراعظم کے استعفے کامطالبہ کردیا جس کے لیے حکومت اور اداروں کو دو دن کی مہلت دی۔ سڑکوں پر دھرنوں کے ذریعے حکومتیں نہیں گرائی جانی چاہئیں اورنہ ہی آسانی سے گرتی ہیں،اس حوالے سے پیپلز پارٹی کے چیئرپرسن بلاول بھٹو تو پہلے ہی کانوں کو ہاتھ لگا چکے ہیں کہ ہم نظریاتی طور پر دھرنوں کے مخالف ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی نمائندگی کرتے ہوئے پارٹی کے سیکرٹری جنرل احسن
مزید پڑھیے


ڈھاک کے وہی تین پات؟

هفته 02 نومبر 2019ء
عا رف نظا می
پاکستان تحریک انصاف کے ایک بزرگ رہنما جنہوں نے سیاست میں گھاٹ گھاٹ کا پانی پیا ہوا ہے،اگلے روز میں نے ان سے استفسار کیا کہ آپ اپنے وسیع تجربے کی روشنی میں بتائیں کہ حکمران جماعت کا مسئلہ کیا ہے اور اقتدار سنبھالنے کے قریباً پندرہ ماہ گزرنے کے باوجو د اس کے پاؤں کیوں نہیں جم رہے ،تو موصوف نے جو پارٹی میں ہونے کے باوجود کسی عہدے پر فائز نہیں برجستہ جواب دیا کہ ’’گورننس ‘‘۔ان کی اس بات میں کافی حد تک صداقت نظر آتی ہے۔اس عرصے میںعمران خان کی کابینہ اور ’’ڈریم ٹیم ‘‘ کی
مزید پڑھیے



تھا جو ناخوب بتدریج وہی’ خوب‘ ہوا

بدھ 30 اکتوبر 2019ء
عا رف نظا می
مولانا فضل الرحمن کے اسلام آباد کی طرف رواں دواں آزادی مارچ اور سروسزسپتال میں داخل شدید علیل میاںنوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت ہونے پر حکومتی حلقوں میں گھبراہٹ کے آثارنمایاں ہیں۔سوشل میڈیا پر تو ہاہاکا ر مچی ہوئی ہے جس کا بلاواسطہ نشانہ عدلیہ ہے کہ وہ میاں نوازشریف کو ملنے والا ریلیف عام آدمی کوکیوں نہیں دیتے۔ پیر کو وزیر اعظم عمران خان نے وزیر داخلہ بریگیڈیئر اعجازشا ہ(ر)کے علاقے ننکانہ صاحب میں بابا گرونانک یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب میں گلہ کیا کہ یہاں امیر کے لیے الگ قانون ہے اور غریب
مزید پڑھیے


آفرین،آ فرین

پیر 28 اکتوبر 2019ء
عا رف نظا می
حکومت کے مقرر کردہ میڈیکل بورڈ کی رپورٹس جولاہور اور اسلام آبادکی عدالت عالیہ میں پیش کی گئیں ان کے مطابق میاںنواز شریف کی حالت مخدوش ہے اور اس لحاظ سے خطرناک کہ اگر ان کا درست اور فوری طور پر منا سب علاج نہ ہوا تو صورتحال مزید گھمبیر ہو سکتی ہے۔ اب بال میاں صا حب کے اہل خانہ کے کورٹ میں ہے کہ وہ ان کا علاج کیسے اور کہاں سے کراتے ہیں۔ موجودہ نازک صورتحال میںنواز شریف کی جان کو خطرے کے پیش نظر ماہرین کے مطابق جب تک ان کے پلیٹ لیٹس ایک خاص حد
مزید پڑھیے


آزادی مارچ حکومتی بوکھلاہٹ

هفته 26 اکتوبر 2019ء
عا رف نظا می
نوازشریف کوصحت کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی بنا پر بعداز خرابی بسیار سروسز ہسپتال منتقل کر دیا گیا ۔ڈاکٹروں کو ان کے پلیٹ لیٹس بار بار تشویشناک حد تک کم ہونے کی وجہ سمجھ نہیں آ رہی اور ان کے تفصیلی ٹیسٹ ہو رہے ہیں۔ تین مرتبہ وزیراعظم رہنے والے نوازشریف کی صحت کی صورتحال پر پہلے تو تحریک انصاف کے وزرا نے حسب عادت مذاق اڑایا ۔ معاون خصوصی برائے اطلاعات محترمہ فردوس عاشق اعوان بات اس حد تک لے گئیں کہ میاں صاحب تو ہشاش بشاش ہیں اور بیماری محض ڈرامہ ہے ،لیکن بدھ کی شام حکومت کوخود
مزید پڑھیے


جامد اقتصادی سرگرمیاں

بدھ 23 اکتوبر 2019ء
عا رف نظا می
صنعتی پہیہ بدستور تقریباً جام رہنے اور رواں مالی سال ترقیاتی منصوبوں میں بڑی کٹوتیوں کے سبب ملک میں بے روزگاری بڑھتی جارہی ہے۔ تازہ اعدادوشمارکے مطابق پاکستان میں بے روزگاری کی شرح 5.9فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ حکومت کے اپنے ادارے، ادارہ شماریات کے مطابق 2016میں یہ شرح چار فیصد تھی۔ ایک اندازے کے مطابق گزشتہ برس پانچ لاکھ گریجوایٹ بے روزگار ہوئے۔ ظاہر ہے نوکریاں درختوں پر نہیں لگتیں، غربت اور پسماندگی میں پسے ہوئے عوام کساد بازاری اورانحطاط کے اس دور میںپبلک سیکٹر میں ہی ملازمتوں کے خواہشمند ہوتے ہیں، اسی لیے ارکان اسمبلی پر بھی دباؤ
مزید پڑھیے


حکومتی ٹامک ٹوئیاں بمقابلہ گرینڈ اپوزیشن

پیر 21 اکتوبر 2019ء
عا رف نظا می
جمعیت علما ئے اسلام (ف) کے سر براہ مولانا فضل الرحمن اپنے مارچ اور دھرنے کے حوالے سے اب’میں نہ مانوں‘ کی پوزیشن میں آگئے ہیں۔ حکومت ٹامک ٹوئیاں مارنے کے بعد بالآخر مذاکرات پر آمادہ ہو گئی ہے۔ پہلے پہل وزیراعظم عمران خان کو مذاکرات کرنے کی تجویز دی گئی توانہوں نے اس پر صاد کیا اور حامی بھی بھری کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے وزرائے اعلیٰ، وزیر داخلہ بریگیڈئیر اعجاز شاہ اور غالباً جہانگیر ترین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے گی لیکن خان صاحب نے سعودی عرب جانے سے پہلے اپنا ارادہ بدل لیا اور اس
مزید پڑھیے








اہم خبریں