Common frontend top

ناصرخان


ڈیپ سٹیٹ

اتوار 21 اپریل 2019ء
ڈاکٹر ناصرخان
کائنات کا رب فرمارہا ہے: ’’ برابر نہیں ہوتااندھا اور دیکھنے والا۔ نہ برابر ہوتا ہے اندھیرا اور اُجالا‘‘۔ایک ہوتی ہے بصارت اور ایک ہوتی ہے بصیرت۔ سیاست پر ہر کس و ناکس بحث میں مصروف ہے۔ واقعات پر بھی اور شخصیات پر بھی۔ معلومات پر بھی اور نتائج پر بھی۔ گرد خاصی اُڑ رہی ہے۔ عرض کرتا رہتا ہوں پاکستان ایک ڈیپ سٹیٹ ہے۔ یہ بھی کہ جو ہور رہا ہوتا ہے اس کے دھاگے کہیں اور ہوتے ہیں۔ اس وقت ہمارے الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا پر ہمارے بھائی لوگ کیا بحث کر رہے ہیں؟ اسد عمر کو کیوں
مزید پڑھیے


پنجاب کا نیا وزیر اعلیٰ؟

اتوار 14 اپریل 2019ء
ڈاکٹر ناصرخان
دل تو چاہ رہا تھا کہ آج لکھا جائے دنیائے روحانیت کے کسی نام پر … اس کے میٹا فزیکل افکار پر … اس کے مادی دنیا پر اثرات و نتائج پر … دل یہ بھی چاہ رہا ہے کہ اس جمہوریت نامی حسینہ کے حسن و ادا، عشوہ غمزہ، زلف و رخسار پر بات کی جاتی جس کی دانشور دن رات تعریف کرتے نہیں تھکتے۔ مغربی جمہوریت دراصل ایک Myth ہے۔ اکثریت کو دی جانے والی چوسنی ہے۔ معاشرے بددعائے ہوں، نیتیں فتور زدہ ہوں تو… خیر یہ کہانی پھر سہی۔ قلم مجھے دھکیل کر پنجاب کے اس پاور
مزید پڑھیے


ذوالفقار علی بھٹو سے عمران خان تک!

اتوار 07 اپریل 2019ء
ڈاکٹر ناصرخان

ارشاد ہے ’’ یاد رکھو … سمجھ لو کہ قضا و قدر کے ہر حکم کیلئے اللہ تعالیٰ نے اسباب رکھے ہیں‘‘۔ یونان کے ہی ایک مفکر نے ہزاروں سال پہلے کہا تھا کہ انسان کا مزاج ہی اس کا مقدر ہوتا ہے۔وقت کی سان پر یہ باب کھلا کہ یکساں حالات میں ایک جیسے مزاج میں، ایک جیسے عروج میں اور زوال میں شخصیات کے ردِ عمل ہی نتائج کو جنم دیتے ہیں۔ نتائج تقدیر بن جاتے ہیں۔ ابن خلدون جیسا تاریخ دان پھر قوموں کے عروج و زوال کے اسباب لکھتا ہے۔ قوموں اور انسانوں میں جزو اور
مزید پڑھیے








اہم خبریں