Common frontend top

ناصرخان


مسلمانوں کا عروج اور زوال (1)

اتوار 08  ستمبر 2019ء
ڈاکٹر ناصرخان
والعصر … زمانے کی قسم، انسان خسارے میں ہے۔ یہ خسارہ کیاہے؟ عروج کیا ہے؟ زوال کیا ہے؟ یہ فرد سے کہا گیا ہے یا قوم سے؟ یہ وہ ازلی اور ابدی حقیقت بھی ہوسکتی ہے جو زمان اور مکان سے ماوراء ہو۔ مگر دنیاوی ڈسپلن میں یہ بحث چلتی رہے گی کہ فرد یا قوم کو عروج کیوں ملتا ہے؟ زوال سے دوچار وہ کیونکر ہوتے ہیں؟ خود احتسابی کیونکر ضروری ہے فرد کے لیے بھی اور قوم کے لیے بھی۔ مادی اور الوہی ڈسپلن تقاضا کرتے ہیں کہ رک کر خود کا جائزہ لیا جائے۔ جُز کا بھی
مزید پڑھیے


پاکستانی ہیری پوٹر

اتوار 01  ستمبر 2019ء
ڈاکٹر ناصرخان
وہ اپنے حلئے سے ہیری پوٹر کی فلم کا ایک کردار لگتا ہے۔ سیاہ لباس … زمین پر لگا ہوا بستر، دنیا جہان کے منفرد حجرات … تسبیاں۔ اسے سنو تو درویش ہی درویش … حکمت اور دانش …اسے پڑھو تو وہ آپ کو کسی اور ہی دنیا میں لے جائے گا۔ مندروں کا جہاں… مزاروں کی دنیا …گھوڑے شاہ کے ٹٹو سائیں کی محیر العقول باتیں … نظام الدین اولیاء کا مزار اور بونوں کی دنیا…بمبئی کے بازاروں میں نوادرات کے قصے… بازار حسن کی طوائفوں کی زندگی کے وہ رخ کہ بے اختیار دل ادب سے جھک جائے۔
مزید پڑھیے


خاکی کمان میں توسیع

پیر 26  اگست 2019ء
ڈاکٹر ناصرخان
کمان میں توسیع متوقع تھی۔ کیوں؟ کیونکہ دورانِ جنگ جنرلز تبدیل نہیں ہوتے۔ اس پر ایک سے زیادہ آراء ہیں کہ جب جنرل کیانی کو 2010ء میں پیپلز پارٹی نے توسیع دی اس وقت حالات کیا تقاضا کرتے تھے اور اب جب جنرل باجوہ کو توسیع دی گئی ہے تو کیا وقت واقعی اس کا متقاضی ہے؟ پاکستان کی سیاسی تاریخ سے آگاہ جانتے ہیں کہ ہم 79ء سے ہی ایک فرنٹ لائن سٹیٹ ہیں۔ خمینی کے انقلاب ایران اور سوشلسٹ روس کی افغانستان آمد نے ایک Paradigm شفٹ کو جنم دیا۔ پھر 88ء میں روس چلا گیا اور مجاہدین
مزید پڑھیے


رومانٹک کامریڈ!

جمعه 16  اگست 2019ء
ڈاکٹر ناصرخان
1987ء کی بات ہے مال روڈ پر ایک صحافی کی دکان تھی۔ وہ پبلشر بھی تھا اور کتابیں امپورٹ بھی کرتا تھا۔ اس زمانے میں وہ اپنی دکان اور پبلشنگ ہائوس کو بہت وقت دیا کرتے تھے۔ پاکستان کے سیاسی نظام پر انگریزی میں کسی اچھی کتاب کی تلاش میں تھا۔ جب بک شیلف دیکھ کر تسلی نہ ہوئی تو مَیں موصوف کے دفتر کے اندر چلا گیا۔ ان سے پوچھنے ، ان سے کچھ مشورہ کرنے۔ اس صحافی نے کافی کی دعوت دی اور انگریزی زبان کے بڑے بڑے رائٹرز اور ان کی تحریروں پر بات ہونے لگی۔ انہوں
مزید پڑھیے


عروج و زوال!

اتوار 11  اگست 2019ء
ڈاکٹر ناصرخان
عروج کیا ہوتا ہے؟ کامیابی کسے کہتے ہیں؟ خوشیوں میں خوش ہونا … اور غموں میں غم زدگی بڑی نارمل سی بات ہے۔ہر فرد کا خوشیوں اور غموں کو ہینڈل کرنے کا انداز ایک سا نہیں ہوتا۔ خوشی، غم، ناکامی، کامیابی، فتح، شکست، عروج و زوال اِن سب کے ساتھ ہمارے رویے وابستہ ہوتے ہیں۔ ایک انسان کا رویہ … پوری قوم کا رویہ۔ یہی فرد اور انسان کی تقدیر کا دیباچہ ہوتا ہے اورابتدائیہ بھی۔ فرد کا بھی اور قوم کا بھی۔ ترانوں کی حد تک شاید ہم زندہ قوم ہیں … ہوسکتا ہے پائندہ بھی ہوں مگر ذرا
مزید پڑھیے



سسکتی… مسکراتی زندگی!

پیر 05  اگست 2019ء
ڈاکٹر ناصرخان
جی! یہ کسی افسانے یا ڈرامے کا موضوع نہیں، آپ بیتی کا نام ہے۔ ڈاکٹر مغیث الدین صاحب نے اپنی زندگی کی چالیس سے زیادہ بہاریں صحافت اور ابلاغ عامہ کو دے دیں۔ وہ صحافی بناتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ میڈیا انڈسٹری میں شاید ہی کوئی ایسا میڈیا ہائوس ہوگا جہاں ان کے شاگرد اور دوست نہ ہوں۔ امریکہ سے ڈاکٹریٹ کرنے والے مغیث صاحب کے بہت سے کریڈٹس ہیں جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ آپ نے پاکستان میں ماس کمیونیکیشن کو اکیڈیمک جدت بخشی۔ اس میں نئی جہتیں متعارف کروائیں۔ ان کی یہ انفرادیت بھی
مزید پڑھیے


فلمی الف لیلیٰ!

اتوار 28 جولائی 2019ء
ڈاکٹر ناصرخان
علی سفیان آفاقی صاحب سے میری پہلی ملاقات سید نور کی ایک فلم کے پریمیئر پر ہوئی۔ اس فلم کا نام تھا ’’گھونگھٹ‘‘۔ فلم کا پریمیر شو تھا الفلاح سینما میں۔ شاید اس شوکو مِس کرجاتا مگر ایک سرکس فیم میاں فرزند صاحب جو کہ مشہور فلم ساز بھی تھے، ان کے نوجوان بیٹے راشد فرزند کا اصرار ردّ نہ کرسکا۔ ہمیں جو نشست ملی وہ آفاقی صاحب کے ساتھ ہی تھی۔ راشد نے میرے چہرے پر اس ہیجان کو نوٹ کرلیا جو آفاقی صاحب کو دیکھ کر پیدا ہوا تھا۔ پھر فلم چلتی رہی اور ہم آفاقی صاحب کے
مزید پڑھیے


لیڈر شپ!

جمعه 26 جولائی 2019ء
ڈاکٹر ناصرخان
لارڈ پامر سٹون کا عالمی تعلقات پر اپنی کتاب میں حاصل کلام جملہ ہے ’’عالمی تعلقات میں نہ تو مستقل دوست ہوتے ہیں اور نہ ہی مستقل دشمن… بس مستقل مفادات ہوتے ہیں‘‘۔ مگر عمران خان کے دورئہ امریکہ میں عمران کی پرفارمنس کو انڈر مائنڈ کرنا انصاف کے ترازو کے خلاف ہوگا۔ عمران اور ٹرمپ کی ملاقات دیکھ کر بار بار برطانیہ کے عظیم رہنما ونسٹن چرچل کا جملہ یاد آتا ہے۔ وہ اپنی کتاب GREAT CONTEMPORARIES میں کہتا ہے ’’کسی بھی لیڈر کی عظمت کا ثبوت یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے ملنے والوں
مزید پڑھیے


مریم اور بلاول کے ادھورے سچ!

جمعه 19 جولائی 2019ء
ڈاکٹر ناصرخان
بات ہورہی تھی مریم اور بلاول کے اس شور کی جو وہ عمران خان کے خلاف برپا کررہے ہیں۔ جھوٹ کا طومار اور پھر اس کی بھرمار۔ اس آگ کو ہوا دے رہا ہے، ریٹنگ کا متلاشی میڈیا۔ کبھی ریکوڈک، پھر برطانیہ کا ’’دی میل‘‘ اور پھر شہباز شریف کے منجمد اثاثے۔ ویسے ویڈیو سکینڈل سب سے زیادہ ریٹنگ لے رہا ہے۔ اعلیٰ عدالت اگرچہ نوٹس لے چکی ہے مگر انگریزی محاورے کے مطابق اس الماری میں بہت سے ڈھانچے ابھی باقی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا ہماری اشرافیہ ان ڈھانچوں کا برآمد ہونا Afford کر پائے گی؟
مزید پڑھیے


مریم اور بلاول کے ادھورے سچ !

اتوار 14 جولائی 2019ء
ڈاکٹر ناصرخان
چوری اور سینہ زوری کامحاورہ شاید ایسی ہی صورتحال کے لیے بنا تھا ۔ جعلی بے نظیر مسلم لیگ ن کو وراثت میں لے اڑی اور چچا اور بیچارے کو اُسکا ساتھ دینا پڑ رہا ہے ۔ جج ارشد ملک پر دبائو تھا ۔۔ اوکے ۔۔ اسے ٹپ کیا جا رہا تھا ۔۔ جی درست۔ مگر دو غلط آپس میں ضرب کھائیںتو جواب درست کیسے آسکتا ہے ۔ میاں نواز شریف ۔۔۔ ان کے برادر خورد اور آل شریف بمعہ مریم ، حسین، حسن پلس حمزہ اور سلمان نے جو کچھ اس ملک کے ساتھ کیا اس کے بعد
مزید پڑھیے








اہم خبریں