اسلام آباد(خبر نگار)سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو کے طرز عمل پر سوالات اٹھاتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ فرد جرم عائد ہونے سے پہلے لوگوں کو گرفتار کرنا ڈریکونین طریقہ ہے ۔جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے مضاربہ سکینڈل کے ملزم کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرنے سے متعلق ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی کے معافی نامے کو مسترد کرتے ہوئے تحریری بیان اور ملوث افسران کے خلاف محکمانہ کارروائی کی رپورٹ طلب کرلی۔جسٹس عمر عطا بندیال نے سوال اٹھایا کہ کیا نیب کے پاس ملزمان کو گرفتار کرنے کے قواعد یا ایس او پیز نہیں،عدالت کے تقدس کا ہر حال میں احترام ہونا چاہیے ،کسی بھی عدالت کے سامنے ایسا نہیں ہونا چاہیے ،قانون کی عدالت کے سامنے جھکنا چاہیے اور آئندہ ایسا نہیں ہونا چاہیے ،لوگ عدالتوں میں دادرسی کیلئے آتے ہیں اور عدالتوں کے دروزاے سب کیلئے کھلے ہوتے ہیں ،چاہے وہ معصوم ہو یا گناہ گارلیکن اگر عدالت کے دروازے پر نیب آکر کھڑا ہو جائے تو عدالت میں داد رسی کیلئے کون آئے گا ۔جسٹس منیب اختر نے نیب کو آئندہ قانون کے مطابق چلنے کی ہدایت کی اور ریما رکس دئیے کہ نیب کا یہ طرز عمل آئندہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔عدالت نے بیس لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض مضاربہ سکینڈل میں ملوث نجی کمپنی کے مالک ملزم سیف الرحمن کی عبوری ضمانت میں توسیع کردی اور عدالت نے نیب سے انکوائری رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت دو ہفتے کیلئے ملتوی کردی جبکہ مضاربہ سکینڈل کے ملزم کو نیب کے ساتھ انکوائری میں تعاون کرنے کی ہدایت کی ۔ قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ نیب ملازمین نے احاطہ عدالت میں جو کیا اسکی کسی عدالت میں اجازت نہیں،نیب کی جانب سے عدالت کی توہین کی گئی ، نیب کا معافی نامہ منظور نہیں کر رہے ،ڈی جی نیب عرفان منگی تحریری طور پر یقین دہانی کرائیں ایسا کبھی نہیں ہو گا،نیب ملازمین کے کنڈکٹ پر حکم جاری کرینگے ۔ سپریم کورٹ نے اندرون ملک فضائی سفر کیلئے کورونا ویکسین سرٹیفکیٹ لازمی قرار دینے کیخلاف دائر درخواست ابتدائی سماعت کیلئے منظور کر کے سندھ حکومت کو نوٹس جاری کر دیا۔جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے معاملہ پر مزید سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کرتے ہوئے رسپانڈنٹس کو بھی نوٹسز جاری کردئیے ۔