کراچی (رپورٹ: عمران شیخ) پاکستان فلم سنسر بورڈ تمباکو نوشی کو مشتہر کرنے میں مصروف عمل جبکہ دو روز قبل ریلیز ہونے والی فلم ’’دال چاول‘‘ میں سگریٹ کا اشتہار ، وفاقی، پنجاب اور سندھ فلم سنسر بورڈ نے ایک بار پھر اپنے فرائض سے غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے 4 اکتوبر کو ریلیز ہونے والی فلم ’’دال چاول‘‘ کو سگریٹ نوشی کے فروغ کا کھلا لائسنس دے دیا۔ فلم کے متعدد مناظر میں فلم کے کردار جا بجا سگریٹ پھونکتے ہوئے نظر آئے مگر بین الاقوامی اور قومی ضابطے اور سگریٹ نوشی سے متعلق قوانین کے برعکس کہیں بھی Smooking Killکا انتباہ نظر نہیں آیا جو یہ انتباہ فلم کے دوران سرے سے ہی غائب رہا ۔ اسکے برعکس مسنٹری آف نیشنل ہیلتھ سروسز پاکستان کے تمام عوامی مقامات کو سو فیصد سموکنگ فری بنانے میں مصروف دکھائی دیتی ہے اسکے تمام دعوؤں کی قلعی کھل گئی ۔ محکمہ اطلاعات اور محکمہ صحت کی تمام تر کاوشوں کے باوجود سنسربورڈ نے تمباکو نوشی کی ممانعت سے متعلق واضح احکامات کو دھویں کی طرح ہوا میں اڑا دیا جو کہ ایک قابل مذمت اور قابل تعزیر جرم ہے ۔ واضح رہے کہ فلم دال چاول گذشتہ ہفتے پاکستانی پرچم کی غلط عکاسی کی بدولت دوبارہ سنسر کی قینچی کے نیچے سے گزری تھی اور روزنامہ 92 نیوز کی خبر پر فلم کے پروڈیوسرنے ایک بار پھر سنسر بورڈ کو معذرتی خط کے ہمراہ یقین دہانی کرائی تھی کہ ایسی غلطیوں کا ارتکاب آئندہ نہیں ہوگا۔ فن کلب نے سگریٹ نوشی سے ممنوعیت کے متعلق تمباکو نوشی کی حوصلہ شکنی کرنے والے انتباہ کے پیغام کو جس طرح نظر انداز کرکے فلم بینوں کو سگریٹ نوشی کی ترغیب دی ہے وہیں سنسر بورڈ کو ایک دفع پھر غیر فعال اور نا اہل ثابت کر دیا ہے ۔