مکرمی !کسے علم نہیں کہ فلسطین تا کشمیر ریاستی دہشت گردی سکہ رائج الوقت بن کر رہ گئی ہے اور اسی تناظر میںوزیر خارجہ نے بجا طور پر کہا ہے کہ مسجد اقصیٰ میں بربریت کا جو گھناونا سلسلہ جاری ہے پاکستان کو اس پر سخت تشویش ہے ۔پاکستان اس کی بھرپور مذمت کرتا ہے اور اگر اس سلسلے کو نہ روکا گیا توعالمی امن کسی بہت بڑی آزمائش سے دوچار ہو سکتا ہے۔دوسری طرف یہ امر توجہ کا حامل ہے کہ مشرق وسطیٰ کے دو مبینہ حریف ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری کے اشارے ایسے وقت میں مل رہے ہیں جب امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوشش کی ہے جس پر تہران نے 2015ء میں عالمی طاقتوں کے ساتھ مل کر دستخط کیے تھے۔وزیرِ اعظم عمران خان نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ایران کے ساتھ اچھے تعلقات کے بیان پر کہا ہے کہ ایران ہمارا پڑوسی ملک اور سعودی عرب قریبی دوست ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان امن کی جانب یہ قدم امتِ مسلمہ کے لیے باعثِ تقویت ہو گا۔مبصرین سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات میں بہتری کو خطے اور مسلم دنیا کے تناظر میں بڑی پیش رفت کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ (حماد اصغر علی)