مکرمی ! دنیا کے بڑھتے چیلنجز کے پیش نظر ایسے تھرڈ ورلڈ ممالک جہاں خط غربت 70 فیصد کو چھو رہی ہے، آئی ایم ایف کو چاہئے کہ انہیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے میں مدد دینے کی غرض سے قرضوں کی بلاسود فراہمی یقینی بنائے، تاکہ ان پر سے واپسی کے حوالے سے مالی دباؤ کچھ کم ہو سکے۔ کیونکہ عالمی مالیاتی ادارے کے اسی اصول کی وجہ سے کمزور ممالک کمزور تر ہو رہے ہیں۔کمزور معاشروں کی بدقسمتی ہے کہ وہاں آئی ایم ایف کو ولن بنا کر عوام کے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ کئے جانے والے معاہدوں کا رونا رو کر ہمارے حکمران اپنی تمام برائیاں ایک سائیڈ پر رکھ کر قصور وار آئی ایم ایف کو قرار دیتے ہیں۔ اس صورتحال میں ضرورت اس امر کی ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ کئے جانے والے معاہدے عوام کی سہولت کے پیش نظر پبلک ہونے چاہئیں تاکہ لوگوں کو یہ سچ معلوم ہو سکے کہ آئی ایم ایف کی وجہ سے ہمیں کون کون سی "سہولیات" مل رہی ہیں اور ہماری لیڈرشپ ان پر کیا پراپیگنڈہ کر رہی ہے۔ تاکہ دونوں اطراف کی پوزیشن واضح ہو کہ ظلم آئی ایم ایف اور ہماری حکومتوں میں سے اصل ظالم کون ہے ….. یہ بھی ضروری ہے کہ ترقی یافتہ اور مستحکم ممالک کمزور اور مقروض ممالک میں سرمایہ کاری کریں اور تجارت میں تعاون کا ذریعہ بن کر انہیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے میں مدد دیں، تاکہ ان کے معاشی اشاریے بہتر ہو سکیں۔ پاکستان دوست ممالک کے تعاون سے ہی آئی ایم ایف کے چنگل سے نکل سکتا ہے۔ وگرنہ اس کینسر کی جڑیں مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جائیں گی۔ اور آئی ایم ایف کی سختیاں بڑھتی رہیں گی۔ (محمد نورالہدیٰ)