کابل،تہران ،پشاور (92نیوز رپورٹ،خبر نویس ،این این آئی )حکومتی فورسز اور طالبان میں جھڑپیں جاری ہیں طالبان نے 162اضلاع پر قبضہ کرنے کا دعوی ٰ کیا ہے جبکہ مزید پیشقدمی اور شدید جھڑپیں جاری ہیں۔ جنگجوئوں نے صوبہ بادغیس کے تمام اضلاع ،اہم چوکیوں اور پولیس ہیڈ کوارٹرز پر قبضہ کر لیا ،جیل بھی تو ڑ دی،200قیدی رہا کرالئے لٹریچر تقسیم کیا ، طالبان نے جیل توڑنے کے بعد کی ویڈیو بھی جاری کر دی ہے ، دوسری جانب بادغیس کی دار لحکومت قلعہ نیو میں افغان آرمی کے اہم افسر خواجہ مراد اور ضلعی چیف خدائداد طیب سرنڈر ہو گئے ہیں ، طالبان نے دعویٰ کیا کہ بغیر کسی مزاحمت کے ہزاروں افغان فوجی ہتھیار ڈال چکے ہیں، افغان میڈیاکے مطابق کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدراشرف غنی نے الزام عائدکیاکہ افغانستان میں خونریزی اورتباہی کے ذمہ دارطالبان ہیں،طالبان کے سامنے ہتھیارنہیں ڈالوں گا،طالبان کے سامنے ہتھیارڈالنے کی کوئی خفیہ ڈیل نہیں ،امریکہ نے جانے کاپروگرام بنایاتوکہاپاکستان اورطالبان اپنا فیصلہ لیں،خونریزی کی ساری ذمہ داری طالبان اوران کے پشت پناہوں کی ہے ،ہم عزت سے رہتے ہیں ،یہ عزت اورآبرودکھانے کاوقت ہے ۔ ایران میں افغان حکومتی وفد اور طالبان کے مذاکرات ہوئے جس کے مطابق طالبان افغان سیاستدانوں کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پردستخط کریں گے ، ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ افغانستان کے مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے عوام اور رہنماؤں کو مشکل فیصلے کرنا ہوں گے دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے خبر دار کیا کہ پر تشدد کارروائیاں فوری بند ہونی چاہئیں، تصفیہ ہی امن کا واحد راستہ ہے ،پینٹا گون نے انخلا کے بعد بھی فضائی صلاحیت برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے ۔افغانستان کے قومی سلامتی کے مشیر حمداللہ محب نے کہا کہ چھن جانے والے تمام اضلاع طالبان سے واپس لیے جائیں گے ، انہوں نے مزید کہا کہ طالبان نے حملوں میں تیزی لا کر ثابت کیا کہ وہ امن کے لیے راضی نہیں ۔ ادھر افغان طالبان نے مزید 6 اضلاع پر قبضہ کرلیا جن میں ہرات اور بادغیس کے دو، دو نمروز اور بدخشان کا ایک،ایک ضلع شامل ہے ۔ترجمان قطر آفس کے مطابق طالبان کا وفد شیرمحمد عباس ستانکزئی کی قیادت میں ایران کی سرکاری دعوت پر تہران پہنچا،افغان سیاستدانوں اور حکومتی وفد کی سربراہی جمعیت پارٹی کے یونس قانونی کررہے ہیں،وفد میں اشرف غنی کے مشیر سلام رحیمی، حامدکرزئی کے ساتھی عبدالکریم خرم اور ارشاد احمدی،حزب وحدت کے نمائندے ظاہر وحدت بھی شامل ہیں،افغان طالبان اور افغان سیاسی رہنمائوں نے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف سے ملاقات کی ، جوادظریف نے کہا کہ افغان رہنما اور افغان عوام افغانستان کے مستقبل کے لیے سنجیدہ فیصلے کریں،فریقین کے درمیان مذاکرات عمل میں مدد کے لیے تیار ہیں۔دریں اثنا صباح نیوز کے مطابق طالبان مذاکراتی ٹیم کے اہم رکن سہیل شاہین نے واٹس ایپ پر پاکستانی صحافیوں کے سوال کے جواب میں کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ عبداﷲ عبداﷲ سمیت ا فغانستان کے اہم سیاستدان دوحہ آئیں اور انٹرا افغان بات چیت میں حصہ لیں ،انہوں نے کہا کہ ہماری طرف سے بات چیت کا عمل رکا نہیں تاہم سست ضرور ہے ۔دریں اثنا امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے ایک بیان میں کہا کہ سی 130 مال بردار طیاروں کی 984 پروازوں کے ذریعے فوجی سازوسامان افغانستان سے باہر منتقل کیا جاچکا ، زیراستعمال سات فوجی اڈوں کو سرکاری طور پرافغان وزارت دفاع کے حوالے کردیا ۔