اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر ،سپیشل رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کو دوسروں کیلئے استعمال نہیں ہونا چاہئے تھا، پاکستان کی خارجہ پالیسی جو اب ہے وہ بہت پہلے ہونی چاہئے تھی ،نئی خارجہ پالیسی کیلئے ایران سے تعلقات بہتر کئے ،تنازع میں فریق بننے کے بجائے ثالث بننا چاہئے ،امریکہ چاہتا تھا پاکستان کے ذریعے افغان جنگ جیت جائے ،اس مقصد کیلئے امریکہ نے پاکستان پر ڈو مور کا دباؤ جاری رکھا،افغان جنگ میں امریکہ کاساتھ دے کرہم نے بہت نقصان اٹھایا۔وزارت خارجہ میں افریقی ممالک کے سفیروں کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان نے کشمیر کا معاملہ جس طرح اٹھایا پہلے نہیں اٹھایا گیا۔انہوں نے کہا ہم نے دنیا بھر میں پاکستانی سفیروں کی میرٹ کی بنیاد پر تعیناتی کی ،میرٹ کی بالادستی ہی ہماری پالیسی ہے ،امریکہ میں تعینات کیے گئے ڈپلومیٹ کی تعریف بیرون ملک کی جا رہی ہے ۔میں جب نیلسن منڈیلاسے ملاتوانہوں نے پاکستان کی بہت تعریف کی اورکہاکہ وہ قائداعظم کوآئیڈیل سمجھتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکائونٹ خسار ہ ہے جس کے خاتمے کیلئے ایکسپورٹ میں اضافہ ضروری ہے اور بیرونی سرمایہ کاری آنے سے ہی کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا خاتمہ ہوتا ہے ،خسارہ بڑھنے سے کرنسی گرے گی،مہنگائی ہوگی،ہمارا سب سے بڑا اثاثہ اورسورس بیرون ملک پاکستانی ہیں۔عمران خان نے کہاکانفرنس کا پیغام ہے کہ اب افریقہ پر توجہ دیں،صدرعارف علوی افریقہ جائینگے ،بعد میں میں بھی افریقہ کادورہ کروں گا۔ مشیر تجارت عبدالرزاق دائود نے کہا کہ افریقی ممالک کی جی ڈی پی آنے والے سالوں میں 29 ٹریلین ڈالر تک بڑھ جا ئیگی۔ افریقہ 54 ممالک پر مشتمل دوسرا بڑا براعظم ہے ، آئندہ 5سال میں افریقہ کے ساتھ تجارتی حجم کو دوگنا کرنا ہو گا۔ گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے کہا کہ افریقی مارکیٹ میں ہمارے لئے برآمدات کے بہترین مواقع موجود ہیں۔ چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ زبیر گیلانی نے کہا کہ افریقی ممالک میں تجارت کے فروغ کیلئے بہت سے مواقع موجود ہیں ۔ بعد ازاں سیکرٹری تجارت سردار احمد نواز سکھیرا نے افریقی ممالک کے ساتھ پاکستان کی تجارت کی نوعیت، تجارتی حجم اور تجارتی اعداد و شمار کے حوالے سے شرکا کو مفصل بریفنگ دی اور سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے مختلف تجاویز پیش کیں۔