اسلام آباد(لیڈی رپورٹر)اسلام آباد ہائیکورٹ نے جیل میں قیدیوں کی حالت زار سے متعلق درخواستوں پر تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔چیف جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے جاری 38 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ میں وفاقی حکومت کو غریب قیدیوں کی مفت قانونی معاونت کیلئے اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے کہاگیاہے کہ غریب انڈر ٹرائل قیدیوں کو ٹرائل میں قانونی معاونت کی فراہمی کیلئے رجسٹرار میکنزم تیار کریں،ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز،ڈی سی راولپنڈی اور ڈی سی اسلام آباد کے ہمراہ اڈیالہ جیل کا دورہ کریں،اڈیالہ جیل کے قیدیوں کو سہولیات فراہمی کے حوالے سے رپورٹ رجسٹرار کے پاس جمع کرائیں،سیاسی مداخلت کے بغیر موثر کریمنل جسٹس سسٹم ہر شہری کا بنیادی حق ہے ،کریمنل جسٹس سسٹم میں اصلاحات کی ضرورت ہے ۔فیصلے میں کہا گیاکہ پاکستان نے قیدیوں کے حقوق سے متعلق 7 بین الاقوامی کنونشنز پر دستخط کر رکھے ہیں،جیل میں قیدیوں سے غیر انسانی سلوک بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے ،عملدرآمد کمیشن جیل میں قیدیوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے حکومت کو تجاویز پیش کرے ،تجاویز پر عمل درآمد سے متعلق رپورٹ ہر ماہ کی 30 تاریخ کو رجسٹرار ہائی کورٹ کے پاس جمع کرائی جائے ، تحریری فیصلہ میں یہ بھی کہاگیاہے کہ اسلام آبادمیں 60 دنوں میں پراسیکیوشن برانچ کا قیام عمل میں لا کر تعیناتیاں کی جائیں، چیف کمشنر اسلام آباد میں جیل کی تعمیر کا کام جلد مکمل کرنے کو یقینی بنائیں۔انکوائری کمیشن کی رپورٹ کو بھی تحریری فیصلے کا حصہ بنایا گیا ہے جس میں بتایاگیاکہ ملک بھر کی جیلوں میں 55 ہزار 634 قیدیوں کو رکھنے کی گنجائش ہے مگر 77 ہزار قیدی موجود ہیں، جیلوں میں قید 60 فیصد قیدی مجرم نہیں بلکہ کیسز کا سامنا کرنے والے انڈر ٹرائل ملزم ہیں۔تفصیلی فیصلہ میں مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہاگیا ہے کہ جیلوں میں قیدیوں کے حالات آئینی اور انسانی حقوق کا مقدمہ ہے ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے لیگل ایڈ آفس ایکٹ 2009ء پر عملدرآمد کیا جائے ، قیدی جیل میں ہراساں کرنے پر جیل حکام اور ریاست پر ہتک عزت کا دعویٰ کرسکتا ہے ،وفاقی حکومت فوری طور پر قیدیوں سے متعلق قوانین کو فعال بنائے ۔صوبائی حکومتوں کو میڈیا نمائندوں کو بھی جیلوں میں دورے کی اجازت دینی چاہئے ۔