مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف، مریم نواز، خواجہ آصف ،عطا تارڑ اور علیم خان کی کامیابی سمیت درجنوں انتخابی نتائج ملک بھر میں چیلنج کر دیے گئے ہیں۔ الیکشن کمشن کی بنیادی ذمہ داری منصفانہ، شفاف، غیر جانبدارانہ اور ہر ممکن حد تک غیر متنازع الیکشن کا انعقاد کو یقینی بنانا تھا۔ اس سے مفر نہیں کہ ہر انتخاب میں ہارنے والے امیدوار دھاندلی کا شور مچاتے ہیں اور کچھ معاملات عدالتوں میں بھی جاتے ہیں مگر اس کے باوجود مجموعی طور پر انتخابی نتائج کو سیاسی جماعتیں اور عالمی مبصرین تسلیم کرتے ہیں۔ اس بار الیکشن کمیشن کی کارکردگی پر نہ صرف تمام سیاسی جماعتوں نے شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے بلکہ یہاں تک کہ عالمی مبصرین اور دوست ممالک نے بھی انتخابی عمل کے بعد نتائج میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یہ بھی ملکی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ الیکشن کمشن کے نتائج کے اعلان سے پہلے ہی امیدواروں کی بڑی تعداد عدالتوں میں پہنچ گئی جس سے ناصرف الیکشن کمشن کی کارکردگی پر سنگین سوالات اٹھے بلکہ ملک کی دنیا بھر میں جگ ہنسائی بھی ہوئی۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو جس بڑی تعداد میں معاملات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں پاکستان میں معاشی، سیاسی استحکام کا انحصار عدالتوں کے بروقت انصاف کی فراہمی پر ہو گا۔ بہتر ہو گا عدلیہ ناصرف معاملات جلد نمٹائے بلکہ مجرمانہ غفلت کے مرتکب الیکشن پر مامور عملے کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لائے تاکہ سیاسی اور جمہوری تسلسل شفافیت کے ساتھ جاری رہے ،ملک کو معاشی اور سیاسی استحکام حاصل ہو۔