کراچی(سٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے بھرکے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرزکوآئندہ احکامات تک تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران رہائشی مکانات گرانے سے روک دیا ہے اورکہاہے کہ صوبائی کابینہ کے فیصلے کے تحت حالیہ سرد موسم میں کسی کوبے گھرنہ کیا جائے ،اس معاملے پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت سے رجوع کرلیا ہے ۔ انہوں نے یہ ہدایات کراچی سمیت سندھ کے تمام کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کے ساتھ وڈیولنک کے ذریعے منعقدہ ایک اجلاس میں جاری کیں۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ کسی بھی غریب شخص کے کچے گھروں اور کاٹیجز کو نہ گرائیں ورنہ ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبائی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ سرد موسم کے دوران کوئی بھی گھر نہیں گرایا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے سڑکوں، فٹ پاتھوں اور نالوں کے ساتھ تجاوزات کو ہٹانے کا حکم دیا تھا مگر ضلعی انتظامیہ نے کینالوں کے کناروں کے ساتھ موجود گھروں کو گراناشروع کردیا اورمکینوں ان کے بچوں کو کھلے آسمان کے نیچے چھوڑ دیا ہے جو ایک غیر انسانی فعل ہے اور ناقابل برداشت ہے ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اگر کوئی بنگلہ جوکہ قبضہ کی ہوئی زمین پر تعمیر کیا گیا ہے اور اسے گرایا جاتا ہے تو انھیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا مگر جہاں تک کچے گھروں اور چھوٹے مکانات کا تعلق ہے تو میں انھیں گرانا برداشت نہیں کروں گا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انکی ہدایات پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے ملاقات کی تھی اور اس سے درخواست کی تھی کہ وہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کی جانب سے کچے گھروں کے خاتمہ انہیں گرانے کے احکامات کوانسانی ہمدردی کی بنیاد پر روکیں۔