گوادر؍ کوئٹہ؍ لاہور؍اسلام آباد(صباح نیوز؍ سٹاف رپورٹر؍خصوصی نیوز رپورٹر؍ وقائع نگار خصوصی؍سپیشل رپورٹر؍ لیڈی رپورٹر) مکران کوسٹل ہائی وے پر گوادر کے علاقہ اورماڑہ میں دہشتگردوں نے بسوں سے مسافروں کو اتار کرشناخت کے بعدنیوی اہلکاروں سمیت 14افراد کو گولیاں مار کر قتل کر دیا۔لیویز ذرائع کے مطابق کوسٹل ہائی ہنگول پارک کے قریب دو درجن مسلح افراد نے 5 سے 6 بسوں سے 14 مسافروں کو اتار کر ان کی شناخت چیک کرنے کے بعد انہیں پہاڑوں میں لے جا کر فائرنگ کا نشانہ بنایا۔شہید ہونے والے زین العابدین کا تعلق رینالہ خوردسے ہے اور وہ دوسال قبل نیوی میں بھرتی ہوا تھا اور گوادر میں تعینات تھا۔شہیدنیوی اہلکار ہا رون کا تعلق سیا لکوٹ کے گاؤں با سی والا سے ہے جبکہ پاک نیوی کے شہید اہلکار شہباز کا تعلق دولتالہ کے نواحی گائوں موہڑہ سرانداز سے ہے ، محمد شہباز کی آٹھ ماہ قبل شادی ہوئی تھی۔سیکرٹری داخلہ بلوچستان حیدر علی نے اے ایف پی کو بتایا کہ حملہ آوروں نے ایف سی کی یونیفارم پہن رکھی تھی اور غیربلوچ مسافروں کو شناخت کرکے بسوں سے نیچے اتارا۔ لیویز ذرائع کے مطابق واقعہ اورماڑہ سے 35 کلومیٹر دور پیش آیا۔ مسافر بسیں اورماڑہ سے کراچی جا رہی تھیں کہ ان کو روک کر مسافروں کو شناختی کارڈ کے ذریعہ شناخت کے بعد بسوں سے اتار کر قتل کیا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق 2افراد نے بھاگ کر قریبی چیک پوسٹ پہنچ کر اپنی جان بچائی۔ مسلح افراد لوگوں کو قتل کرنے کے بعد موقع سے فرار ہو گئے ۔ سکیورٹی حکام کے مطابق یہ ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ ہے ۔ سکیورٹی فورسز نے موقع پر پہنچ کر علاقہ کو گھیرے میں لے کر ملزمان کی تلاش شروع کر دی۔ بلوچ علیحدگی پسند تنظیم نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کر لی ۔وزیراعظم عمران خان نے واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی۔ عمران خان نے ایک بیان میں کہا کہ مکران کوسٹل ہائی وے کے واقعہ میں بے گناہ افراد کو نشانہ بنایا گیا، ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں۔وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ ہزارہ پر حملہ، حیات آباد میں ٹی ٹی پی اور کوسٹل ہائی وے کا بہیمانہ واقعہ میں ایک منظم پیٹرن نظر آرہا ہے ۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ فوج اور عوام دہشتگردی کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑے ہیں،ملک دشمن عناصر کو جلد بے نقاب کر کے کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔انہوں نے کہا کوئی شک و شبہ نہیں کہ بلوچستان میں بیرونی قوتیں ملوث ہیں، میں نے کہا تھا کہ 16سے 20اپریل تک کچھ بھی ہو سکتا ہے ۔وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا ہے کہ حکومت بلا امتیاز نیشنل ایکشن پلان پر عملداری ممکن بنانے کے لئے سختی سے اقدامات اٹھا نے جا رہی ہے ۔وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امن کے دشمن اپنے بیرونی آقاؤں کے اشارے پر اپنے ہی لوگوں کا خون بہا رہے ہیں۔وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا مسافروں کو قتل کرنے کا واقعہ بربریت ہے ۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر و قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے مسافروں کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں امن وامان کی بگڑتی صورتحال اور دہشتگردی کے بڑھتے واقعات باعث تشویش ہیں،غیرمقامی افراد کو نشانہ بنانا منظم سازش کا حصہ ہے ۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا حکومت دہشتگردوں کو روکنے میں ناکام ہو گئی، یہ کیسے ممکن ہے کہ حکومت دہشتگردی کی نرسریوں سے لاعلم ہو؟ پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف زرداری نے کہا نیشنل ایکشن پلان پر من و عن عمل کیا جاتا تو ایسے سانحے نہ ہوتے ۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا دہشتگرد اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکتے ۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا ، سینیٹر شبلی فراز،سینیٹرراجہ ظفرالحق، سینیٹر رحمٰن ملک،امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے بھی واقعہ کی مذمت کی ہے ۔پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ وزیراعظم شوق سے وزیر داخلہ بن بیٹھے لیکن ذمہ داری نبھانے کی اہلیت نہیں،اداروں کو اپوزیشن کے پیچھے لگا رکھا ہے ، دہشت گرد آزاد گھوم رہے ہیں۔