لاہور(گوہر علی)اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی سطح پر بلائے گئے اجلاس کا زور توڑنے کیلئے حکومتی حلقے بھی سرگرم ہوگئے ہیں۔20فروری سے شروع ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں کسی محاذآرائی کا خطرہ ٹالنے کی کوشش شروع ہوگئی ہے ۔سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر ثالثی کا کردارا ادا کریں گے ۔حکومتی سطح پر اپوزیشن سے رابطوں کے حوالے سے مختلف آرا سامنے آئی ہیں اور ایک حکومتی دھڑا اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کی ضمانت پر رہائی سے قبل بار بار پروڈکشن آڈر جاری کرنے پر تحفظات کااظہار کرچکا ہے اور یہ دھڑا نہیں چاہتا اپوزیشن سے کسی کمزورمقام سے رابطہ کیا جائے ۔ سپیکر قومی اسمبلی اور اپوزیشن لیڈر کی ملاقات پر بھی کئی وزرانے تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔ تاہم سپیکر کے قریبی ذرائع نے کہا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں فضا کو خوشگوار رکھنے کیلئے ماضی میں اپوزیشن سے رابطے کئے گئے اور ضرورت کے مطابق آئندہ بھی یہ رابطے کئے جائیں گے ،اب پھر اپوزیشن کا مشترکہ اجلاس طلب کیا گیا ہے ۔ اس اجلاس میں اپوزیشن کو کسی بڑے فیصلے سے روکنے کی کوشش کی جائے گی تاکہ پارلیمانی سطح پر ناخوشگوار فضا قائم نہ ہو۔ ہ وفاقی وزیر ریلوے کے تاحال پبلک اکائونٹس کمیٹی کا رکن نہ بنے کی وجہ سے شیخ رشید کے قریبی ساتھی اور کچھ حکومتی عہدیدار اندیشوں کی گرفت میں ہیں اور شہبازشریف کو بطور چیئر مین پبلک اکائونٹس کمیٹی کے کام کرنے سے روکنے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ذرائع نے بتایا کہ سٹینڈنگ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کے انتخاب کی وجہ سے خاموشی چھائی رہی کیونکہ محاذ آرائی کی سیاست کی وجہ سے ان چیئر مینوں کے انتخاب پر اثر پڑ سکتا تھا ۔