لاہور،اسلام آباد، پشاور(نمائندہ خصوصی سے ،خبر نگار خصوصی ،نامہ نگار،92 نیوزرپورٹ ،مانیٹرنگ ڈیسک، نیوزایجنسیاں)عوامی نیشنل پارٹی نے اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ سے راہیں جدا کرلیں۔ اے این پی کی مرکزی کونسل کا اجلاس مرکزی سینئر نائب صدرامیرحیدرہوتی کی زیرصدارت باچہ خان مرکز پشاور میں ہوا جس میں پی ڈی ایم سے علیحدگی کا فیصلہ کیا گیا ۔امیر حیدر ہوتی نے پریس کانفرنس میں پی ڈی ایم سے علیحدگی کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے کہا پی ڈی ایم کب سے سیاسی جماعت بن گئی؟ اے این پی کوشوکاز نوٹس دینے کا اختیار صرف اسفند یارولی کوہے ، شوکاز نوٹس سے اے این پی کی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔ وضاحت چاہیے تھی تو پوچھ لیتے ہم وضاحت دے دیتے ، کیا پنجاب میں پی ٹی آئی ، (ق) لیگ کو ساتھ ملا کر سینٹ کے بلامقابلہ انتخابات کرانے پر وضاحت نہیں بنتی؟ کیا لاڑکانہ میں جے یو آئی اور پی ٹی آئی کے اتحاد پروضاحت نہیں ہونی چاہیے ، پی ڈی ایم میں دو جماعتوں نے ملکر اے این پی کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی، پی ڈی ایم کا طریقہ غلط تھا دو تین جماعتوں کا ذاتی ایجنڈا برداشت نہیں کر سکتے ۔ مولانا صاحب سے توقع تھی پی ڈی ایم کے سربراہ کی حیثیت سے قدم اٹھائیں گے ،یہ توقع نہیں تھی وہ ن لیگ اور جے یو آئی کی حیثیت سے قدم اٹھائیں گے ۔پیپلزپارٹی کو ن لیگ کے امیدوارپر تحفظات تھے ، ہوناتویہ چاہیے تھا مشاورت سے تحفظات دور کیے جاتے لیکن نہیں کیے گئے ۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کوعوامی نیشنل پارٹی خیبرپختونخواکے صدر ایمل ولی نے فون کیا اوراے این پی کے فیصلے سے باضابطہ آگاہ کیا۔ایمل ولی کا کہنا تھا کسی کو یہ حق نہیں پہنچتاکہ وہ کسی دوسری پارٹی کوشوکازنوٹس بھیجے ،ہم اپنالائحہ عمل خودتیارکریں گے ۔اے این پی کی پی ڈی ایم سے علیحدگی پربلاول بھٹو نے بھی پارٹی رہنمائوں سے مشاورت کی۔ذرائع کے مطابق بعض رہنمائوں نے پی ڈی ایم کو الوداع کہنے کی تجویز دیدی۔ ان کا کہنا تھا شوکازنوٹس کامقصدہی پیپلزپارٹی کی تضحیک کرکے علیحدہ کرناہے ۔ کچھ رہنمائوں نے تجویز پیش کی کہ علیحدگی کی بجائے خاموش رہاجائے تاکہ پی ڈی ایم میں دراڑڈالنے والے خودبے نقاب ہوجائیں۔ذرائع کے مطابق مشاورت کے بعد اتفاق کیا گیاکہ پی ڈی ایم کیساتھ چلنے یانہ چلنے کا فیصلہ سی ای سی میں کیا جائے ۔ ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے سینئرپارٹی رہنماؤں کو پی ڈی ایم کے شوکاز نوٹس کا سخت جواب دینے کی ہدایت کر دی ۔ پیپلز پارٹی شوکاز نوٹس کا جواب مصالحانہ کی بجائے جارحانہ انداز میں دے گی اور ن لیگ اور پی ڈی ایم کی پالیسی کو ہدف تنقید بنائے گی۔سیکرٹری جنرل پیپلز پارٹی نیر حسین بخاری نے کہا ہے پیپلز پارٹی کسی کے ماتحت نہیں ،پیپلز پارٹی سیاسی اتحاد میں افہام و تفہیم پر یقین رکھتی ہے ، تسلط اور جبر ہمیں قبول نہیں۔ پیپلز پارٹی نہیں چاہتی پی ڈی ایم کا شیرازہ بکھرے ۔ پیپلز پارٹی کے پنجاب اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضیٰ نے کہا ہم کوئی ائیر بلیو میں کام نہیں کر رہے کہ کوئی بھی اٹھ کر شوکاز نوٹس جاری کرے ۔ادھرجے یوآئی (ف)کے رہنما مولاناعبدالغفورحیدری نے کہاہے اچانک تبدیلی کیسے ہوئی اسکاجواب وقت آنے پردونگا،وقت بتائے گااے این پی کے اس فیصلے کے پیچھے کونسی قوتیں ہیں،انہوں نے تحریک کی پیٹھ میں چھراگھونپنے کی کوشش کی ۔ مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا ہے عوامی نیشنل پارٹی کے فیصلے سے دکھ ہوا لیکن فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا پیپلز پارٹی کو شوکاز نوٹس نہیں بھیجا، بس وضاحت مانگی ہے ۔ شوکاز نوٹس کوئی قانونی چارہ جوئی نہیں ، پیپلزپارٹی نے اتحادکے فیصلے کو توڑا جس پر وضاحت طلب کی گئی۔ حکومت کے پاس چیئرمین نیب کی ویڈیوز ہیں، حکومت چیئرمین نیب کوبلیک میل کر رہی ۔