کراچی (رپورٹ:ایس ایم امین) وفاقی حکومت کی ہدایت پرایف آئی اے نے اینٹی منی لانڈرنگ کے دائرہ اختیارکوصوبوں تک بڑھانے اورہنگامی بنیادوں پرکیس نمٹانے کیلئے سندھ میں خصوصی ونگ قائم کرنیکا فیصلہ کرلیا،منی لانڈرنگ میں ملوث عناصر کیخلاف کارروائی کیلئے سیپشل منی لانڈرنگ ڈیسک قائم کردیا گیا،پولیس،رینجرزمنی لانڈرنگ میں ملوث بڑے کرداروں اور سہولت کاروں کیخلاف آپریشن کرینگی،وفاقی حکومت گرے لسٹ سے نکلنے اوربین الاقوامی اعتراضات اورخدشات کے خاتمہ کیلئے اینٹی منی لانڈرنگ کے دائرہ کارکو صوبوں تک بڑھارہی ہے اورآئندہ چندروزمیں سندھ بھرمیں ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کیخلاف کریک ڈاؤن تیزکردیگی،سندھ میں کرنسی ڈیلرز،پراپرٹی ڈیلرز،فلاحی اداروں،کاروباری سیاسی شخصیات بینکرز،جیولرز،بلڈرز کے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد کے باوجود کارروائی نہ ہونے کا وفاقی وزارت داخلہ نے نوٹس لے لیا اوروفاقی تحقیقاتی ادارے کو منی لانڈرنگ میں ملوث اداروں اورشخصیات کیخلاف کارروائی کا دائرہ سندھ بھر حیدرآباد، لاڑکانہ،میرپورخاص، سکھرتک بڑھانے کی ہدایت کردی۔معتمد ترین سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ میں منی لانڈرنگ میگا سکینڈل کا حجم 1500 ارب روپے سے تجاوزہونیکی اطلاعات ہیں جبکہ رقم کی غیرقانونی منتقلی میں مختلف غریب لوگوں کے اکاؤنٹس سے اربوں روپے ٹرانسفرکیے جانے کے علاوہ سمندری اورزمینی راستے سے بھی رقم بیرون ملک منتقل کرنے کے شواہد ملے ہیں اوراس کارروائی میں حکومت سندھ کے تحت ترقیاتی کاموں کے ٹینڈرزحاصل کرنیوالے بڑے ٹھیکیداروں،سرکاری افسران،سابق اورموجودہ صوبائی وزراء کی سہولت کاری کے شواہد بھی ملے ہیں،علاوہ ازیں سیاسی رہنماؤں سرکاری افسران کے علاوہ تاجر،بینکرزاوربلڈرزکی جانب سے منی لانڈرنگ میں معاونت کی گئی،ابتدائی طورپرایف آئی اے نے منی لانڈرنگ میں ملوث اہم شخصیات اورضمانتوں پررہا ہونے والوں کیخلاف دوبارہ تحقیقات کرنے اورداخل دفترکیے گئے مقدمات کھولنے کا فیصلہ کرلیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ رقم مختلف ممالک بھیجنے کیلئے دبئی کی 5 آف شورکمپنیزکے علاوہ غیرقانونی حوالہ ہنڈی کے ذریعے کراچی سمیت ملک کے بڑے شہروں کی جائیداد کے بدلے دبئی امریکا میں جائیداد کی خریدوفروخت کے مشکوک سودوں کے بھی شواہد ملے ہیں۔