اسلام آباد(خبر نگار خصوصی) تحریک انصاف کے رکن نورعالم خان قومی اسمبلی اجلاس میں اپنی ہی حکومت پر برس پڑے ، قومی اسمبلی اجلاس ڈپٹی سپیکر کی زیرصدارت ہوا۔ نورعالم نے کہا کہ کھاد200روپے مہنگی ہوگئی ،بجلی ،گیس، روٹی کیوں مہنگی کردی گئی ؟، یہاں غریب آدمی کے لئے کیوں آواز نہیں اٹھائی جاتی؟ آئی ایم ایف سے کیا معاہدہ ہوا ہے ؟ خاموش نہیں رہ سکتا، ایسی دس سیٹیں قربان کرنے کیلئے تیار ہوں،نور عالم خان نے کہا کہ جو اس ایوان میں غریب آدمی کے لئے آواز نہیں اٹھاتا اس پر لعنت ہو،پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی نے مطالبہ کیا کہ وزیر خزانہ کو بلاکر پوچھیں یہ چیزیں مہنگی کیوں ہورہی ہیں؟نور عالم خان نے کہا کہ احتساب صحیح ہونا چاہئے دوتین کا کرنا ہے تو بند کردیں۔ پیپلز پارٹی کی شا زیہ مری نے نکتہ اعتراض پرکہاآصف زرداری اور دیگر ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں،اگر جاری نہیں کئے گئے تو احتجاج کریں گے ۔ اس پر مراد سعید نے کہاجب صدر مشترکہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے اس وقت سپیکر کے خلاف نعرے بازی کی گئی،ان کے چیئرمین کہتے ہیں جب تھوڑی کرپشن ہوتی ہے تو تھوڑی سزا ہوتی ہے ، جب زیادہ کرپشن ہوتی ہے تو زیادہ سزا ہوتی ہے ۔ اس دوران پیپلزپارٹی کے ارکان نے احتجاج کیا تاہم ڈپٹی سپیکر نے کہاجب اسپیکر بہتر سمجھیں گے تو پروڈکشن آرڈر جاری کردیں گے ۔ قومی اسمبلی کو وقفہ سوالات کے دوران وزیر ریلوے شیخ رشید کے تحریری جواب بتایا گیا کہ حکومت کے پہلے مالی سال میں ریلوے کی آمدن میں 4ارب 94 کروڑ روپے اضافہ ہوا ہے ۔مالی سال 2017-18 میں ریلوے کی آمدن 49 ارب 57 کروڑ رہی ،مالی سال 2018-19 میں ریلوے کی آمدن 54 ارب 51 کروڑ روپے ہو گئی۔وزارت صنعت و تجارت نے بتایا یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن ٹریڈنگ کارپوریشن کی 30 ارب روپے کی نادہندہ ہے ۔وزارت خزانہ نے بھی یوٹیلیٹی سٹورز کے 18 ارب روپے سے زائد ادا کرنے ہیں۔فرخ حبیب پارلیمانی سیکرٹری ریلوے نے بتایاریلوے میں ایک کروڑ سواریوں کا اضافہ ہوا۔وزیر ریلوے شیخ رشید نے ایک سوال کے جواب میں بتایاروز 138 ٹرینیں چل رہی ہیں ،سندھ میں چار ٹرینیں چلائی ہیں جس کا کریڈٹ عمران خان کو جاتا ہے ،اگلے ماہ نیا معاہدہ کرنے جا رہے ہیں۔قومی اسمبلی میں 2018/19کی آڈٹ رپورٹس پیش کردی گئیں جبکہ ڈپٹی سپیکر نے اجلاس آج منگل صبح دس بجے تک ملتوی کر دیا۔