مکرمی!خدا جسِے اپنے قریب رکھتا ہے اس تک اپنا بلاوا ضرور پہنچاتا ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ خدا محبت کس سے کرتا ہے؟ سوال کا جواب سب کے پاس ہے۔فرق بس اس چیز کا ہے کہ آپ کون ہو؟ اگر تو آپ وہ ہو جسے خدا دعوت دیتا ہے تو آپ وہ ہو جسے اللہّٰ نے محبوب رکھا ہے۔ مگر دوسری جانب اگر آپ وہ ہو جو خدا کے بلاوے کا انتظار نہیں کرتے بلکہ خودی رجوع کرتے ہیں تو آپ کا شمار ان میں ہے جن کو خدا نے اپنا عاشق رکھا ہوا ہے۔محبوب تو خدا سب کو رکھتا ہے کیونکہ وہ خدا ہے جتنا کسی دوسرے کا اتنا ہی میرا۔ مگر عاشق خدا ہر کسی کو نہیں رکھتا۔ عاشقی رجوع کرنے والوں کو نصیب ہوتی ہے۔ پانچ وقت کا بلاوا تو ساری انسانیت کے لیے یکساں ہے مگر پانچ وقت کا رجوع محبت کو عشق اور محبوب کو عاشق بناتا ہے۔ نماز تو وہ فریضہ ہے جو دھن کے دکھاوے سے پاک ہے۔ مگر اب بات ایسے فریضے کی ہو جہاں واجب ہو دھن دولت کا لگنا وہاں بلاوا اکثر دکھاوا بن ہی جاتا ہے۔ایک سوال میرا ان سے بھی ہے جو استطاعت رکھتے ہوئے ایک سے زائد حج کرنے میں فخر محسوس کرتے ہوئے پیسے کے دم پر دکھاوا کرتے ہیں؟ کیا وہ جو پیسے کے دم پر ہو وہ بلاوا ہوتا ہے یا اسے دکھاوا کہنا بہتر ہے؟ (نمرہ سہیل بٹ لاہور)