اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی، 92 نیوز رپورٹ ،مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے بھارتی ناظم الامور کو دفترخارجہ طلب کر کے پاکستانی سفارتی اہلکاروں کونکالنے کے فیصلے پر شدیداحتجاج کیا ہے ۔ پاکستان نے کہا بھارتی اقدام ویاناکنونشن کی کھلی خلاف ورزی ہے ۔سفارتی اہلکاروں کو نا پسندیدہ قرار دینا بھارتی اقدام قابل مذمت ہے ،پاکستان اپنے سفارتکاروں پر لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتا ہے ۔قبل ازیں بھارت نے سفارتی اخلاقیات کی دھجیاں بکھیر تے ہوئے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے دو اہلکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیدیا، دونوں اہلکاروں کو 24 گھنٹے کی ڈیڈ لائن دیدی گئی۔پاکستانی ہائی کمیشن کے ناظم الامور کو بھجوائے گئے مراسلہ میں مودی سرکار نے الزام لگایا کہ دونوں اہلکار سفارتی آداب کے منافی سرگرمیوں میں ملوث تھے اسلئے دونوں کو24 گھنٹے میں بھارت سے جانا ہو گا۔ مراسلہ میں دونوں اہلکاروں کی کسی بھی غیر اخلاقی یا غیر سفارتی سرگرمی کا ذکر نہیں کیا گیا۔ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کی جانب سے اس کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ اہلکاروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دینا نہایت گھنائونا قدم ہے ۔ یہ بھارتی اقدام میڈیا پر پاکستان مخالف پراپیگنڈہ کا حصہ ہے ۔ نئی دہلی میں پاکستانی اہلکاروں کو جھوٹے الزامات پر اٹھایا گیا،بے بنیاد الزامات قبول کرانے کیلئے ان پر تشدد کیا گیا، دباؤ ڈالا گیا اور دھمکیاں دی گئیں۔ بعد ازاں پاکستانی ہائی کمیشن کی مداخلت پر ان اہلکاروں کو چھوڑا گیا۔بھارتی اقدام قابل مذمت، ویانا کنونشن اور سفارتی آداب کی خلاف ورزی ہے ۔ بھارت ایسے اقدامات سے اندرونی مسائل سے توجہ ہٹا سکتا اور نہ ہی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پردہ ڈال سکتا ہے ۔ بھارت کا عمل منفی اور پہلے سے طے میڈیاکمپین کا حصہ ہے ، دونوں اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنانے مذمت کرتے ہیں ،یہ ویانا کنونشن کی خلاف وری ہے ۔