اسلام آباد(وقائع نگار) نجی بجلی گھروں میں سے 5 آئی پی پیز حکومت پاکستان کے 39.02 ارب روپے کے نا دہندہ نکلیں۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر فدا محمد کی زیر صدارت ہوا۔ سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے ذیلی کمیٹی کی رپورٹ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پیش کی اور کہا کہبجلی کا سردیوں اور گرمیوں میں لوڈ مختلف ہوتا ہے اسکو بیلنس کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا نیپرا کی ویب سائٹ سے معلومات حاصل کر کے رپورٹ تیار کی ، بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں نے صحیح معلومات نہیں دیں، بجلی کے یونٹ بنانے کیلئے جتنا تیل استعمال کیا گیا اُس سے زائد بتایا گیا اور نیپرا نے ہیٹ ریٹس کو جب سے بجلی پیدا کرنے والی کمپنیاں بنی ہیں چیک ہی نہیں کیا۔ افرادی قوت کی تعدادبھی زیادہ بتائی۔ حساب کتاب کے بعد ذیلی کمیٹی نے رپورٹ تیار کی جس کے مطابق نشاط پاور سے 7.12، نشاط چونیاں سے 7.82، اٹک جن سے 11.04، لیبرٹی پاور سے 9.24اور اٹلس پاور سے 3.79ارب روپے وصول کرنے ہیں۔انہوں نے کہا آئی پی پیز نے صارفین سے جی آئی ڈی سی وصول کر کے سرکاری خزانے میں جمع ہی نہیں کرائی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سینیٹر نعمان وزیر خٹک کے احسان مند ہیں، واپڈا اور متعلقہ اداروں کے معاملات ٹھیک ہو جائیں تو عوام کو بہت ریلیف مل سکتا ہے ۔ کمیٹی نے پانچوں سے 39.02ارب روپے وصول کرنے کی ہدایت کردی ۔ وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا کہ ذیلی کمیٹی کی رپورٹ پڑھ کر کمیٹی کو آگاہ کر دو ں گا۔ مینجنگ ڈائریکٹر نیسپاک نے کمیٹی کو بتایا کہ ملک کے 331اور غیر ملکی 35منصوبوں پر کام جاری ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے چیئرمین کمیٹی کے جانے کے بعد قائمہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا منصوبوں کو وقت پر مکمل نہ کرنے والی کمپنیوں کو بلیک لسٹ کیا جائے ۔