اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،92 نیوزرپورٹ، اے پی پی ) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کم لاگت گھروں کی تعمیر کیلئے بینک ہر ممکن تعاون کریں گے ۔ کم لاگت مکانات کیلئے 5 سے 7 فیصد شرح پر قرضے دیئے جائیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے تعمیراتی شعبے کیلئے مزید مراعات کا اعلان کرتے ہوئے کیا۔وزیراعظم نے کہاپنجاب میں 163 ارب روپے کے تعمیراتی منصوبے شروع ہو چکے ، تعمیراتی شعبے کے فروغ سے پنجاب میں 1500 ارب کی اقتصادی سرگرمیاں شروع ہوں گی، ان منصوبوں سے روزگارکے اڑھائی لاکھ مواقع پیدا ہوں گے ۔تعمیراتی شعبے کے فروغ اور گھروں کیلئے فنانسنگ کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کر دی ہیں اور اب بینک گھروں کی تعمیر اور تعمیراتی منصوبوں کیلئے فنانسنگ کر رہے ہیں۔ بینکوں نے آئندہ سال کیلئے 378 ارب کنسٹرکشن کے شعبے کیلئے مختص کئے ہیں، تنخواہ دار طبقے کے کم لاگت تعمیراتی منصوبے کیلئے بھی پیکج دیئے گئے ہیں۔ 186 ارب روپے کے پراجیکٹس ایف بی آر کے پورٹل پر رجسٹرڈ ہو چکے ، پہلے مرحلے میں ایک لاکھ مکانات کی تعمیر پر 3 لاکھ روپے دیئے جائیں گے ، کراچی، لاہور اور اسلام آباد کی ڈیجیٹلائزیشن اگست تک مکمل کر لی جائے گی، تینوں بڑے شہروں میں سرکاری زمینوں کا ریکارڈ مرتب کیا جائے گا۔ تعمیراتی شعبے کیلئے فکس ٹیکس رجیم میں 31 دسمبر 2021ئتک توسیع کر دی ۔ بلڈرز سے 30 جون 2021 تک سرمایہ کاری کرنے پر پیسوں کے ذرائع نہیں پوچھے جائیں گے جبکہ گھر خریدنے والے افراد سے 31 مارچ 2023 تک ذرائع آمدن کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا۔ پاکستان میں سمارٹ لاک ڈاؤن کی حکمت عملی انتہائی کامیاب رہی، کوویڈ کی صورتحال کی وجہ سے تعمیراتی شعبے میں حکومتی اقدامات کے اثرات آنے میں کچھ وقت لگا اسلئے حکومت نے پیکج میں توسیع دی ہے ۔پی ٹی آئی حکومت 60 کی دہائی کے بعد پہلی دفعہ صنعتی فروغ کیلئے کام کر رہی ہے ۔ حکومت نے صنعتوں کو اٹھانے کا فیصلہ کیاہے تاکہ پاکستان کے قرضے واپس کئے جا سکیں اور روزگار کے زیادہ مواقع میسر آئیں، اس سلسلے میں حکومت پوری طرح سپورٹ کرے گی اور اس راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کیا جائے گا۔ترجیحاتی شعبوں کے ہفتہ وار جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ آٹا، چینی اور دالوں جیسی اشیائے ضروریہ جو کسی بھی غریب گھرانے کیلئے انتہائی اہم ہیں ،ان کی قیمتیں بڑھنے کو روکنے کیلئے کسی بھی قسم کے اقدامات اٹھانے سے گریز نہ کیا جائے ۔اجلاس میں معاونِ خصوصی ڈاکٹر معید یوسف، متعلقہ وزارتوں کے سیکرٹریز اور اعلی افسران نے شرکت کی۔چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے ۔ وزیرِ اعظم نے نیشنل سکیورٹی ڈویژن کی طرف سے تیار کردہ آن لائن ایگری ڈیش بورڈ کی منظوری دی جو اشیائے خورو نوش کی قیمتوں اور دستیابی کی قومی، صوبائی اور ضلعی سطح پر نگرانی کرے گا۔ ڈیش بورڈ نہ صرف تصدیق شدہ اعشاریوں کی مدد سے کسی بھی بحران سے بچنے میں کلیدی کردار ادا کرے گا بلکہ ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری کو روکنے میں بھی انتہائی مؤثر ثابت ہوگا۔وزیرِاعظم نے کہا برآمدات بڑھانے اور درآمدات کیلئے مقامی متبادل ڈھونڈنے کیلئے اقدامات کئے جائیں تاکہ کرنٹ اکائونٹ سرپلس کو مزید بڑھایا جائے اور زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ نہ ہو۔وزیراعظم کی ہدایات پر ماضی میں نظر انداز 6 شعبوں میں بڑے پیمانے کی اصلاحات نافذ کرنے کیلئے انہیں ترجیحاتی شعبوں کا درجہ دیا گیا جس میں فوڈ سکیورٹی، زراعت، بجلی، افرادی قوت، بیرونی سرمایہ کاری، نجکاری، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور برآمدات پر خصوصی توجہ کیلئے اکنامک آؤٹ ریچ شامل ہیں۔ وزیرِ اعظم کی زیرِ صدارت راوی اربن ڈویلپمنٹ منصوبے کا جائزہ اجلاس ہوا۔ وزیر اعظم کو بتایا گیا راوی سٹی منصوبے کے پہلے حصے میں مجموعی طور پر پانچ ہزار ایکڑ اراضی پر کام شروع ہو رہا ہے جس میں سے تین ہزار ایکڑ سیلاب سے بچائو اور 2 ہزار ایکڑ پر تعمیراتی کام ہوگا۔راوی منصوبے کے اس پہلے حصے کو سیفائر-بے کا نام دیا گیا ہے جس میں اراضی کی خریداری جاری ہے اور سڑکوں کی تعمیر کا کام 29 دسمبر سے شروع ہو چکا ہے ۔منصوبے کے اس حصے سے حاصل محصولات کا تخمینہ 400 ارب روپے لگایا گیا ہے ۔وزیرِ اعظم نے منصوبے کی پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے تمام اہداف مقررہ وقت پر مکمل کرنے کی ہدایت کی۔