مکرمی! اسلام میں جہاں ہمیں عبادت کے طریقے سکھائے گئے ہیں وہیں اس نے یہ بھی سکھایا ہے کہ محنت کئے بغیر آپ کو کچھ بھی ملنے والا نہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ’’اے مسلمانوں ایک دوسرے کا مال ناجائز یا باطل طریقے سے کھانے اور ہڑپ کرنے کی کوشش نہ کرو‘‘۔ چوری،ڈاکا، خیانت سود اوررشوت اسلام میں ممنوع ہیں۔ تمام انبیاء کرام نے اپنے ہاتھ سے کام کرنے میں فخر محسوس کیا۔ ہمارے نبی پاکؐ نے ہر کام اپنے ہاتھوں سے کیا۔ کپڑوں میں پیوند لگائے، جوتے گانٹھے، مسجد نبویؐ کی تعمیر میں پتھر اٹھائے، بکریاں چرائیں، ان سبھی کاموں میں محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر کسی قوم کے لوگ ہاتھوں سے کام کرنے کو برا سمجھنے لگیں تو لوگوں میں بھیک مانگنے کا رواج ہو جائے گا اور بھیک مانگنے والے زیادہ ہوںگے تو محنت ، جفا کشی، ہمت اور غیرت کم ہوجائے گی۔ اسی طرح سستی اور کاہلی سے مفلسی جنم لے گی۔ دنیا میں انسان کو وہی کچھ حاصل ہوتا ہے جس کیلئے وہ کوشش کرتا ہے ۔ ’’رزق ایک رسی کی مانند ہے جس کا سرا مشیت الٰہی کے ساتھ بندھا ہے اور دوسرا محنت کرنے والے کے ہاتھ میںہے‘‘۔ قائد اعظم کی زندگی کا مطالعہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ ایک دبلے پتلے جسم کے شخص نے دن رات کی محنت و مشقت سے انگریز حکومت اور کانگریسی شاطروں کا مقابلہ کیا اور اپنی دل آویز شخصیت کے ذریعے غلام مسلمان قوم کو آزاد وطن دلوا کر ہی دم لیا۔حضور اکرمؐ کا ارشاد گرامی ہے ’’جو شخص سوال سے پرہیز کرے اپنے اہل خانہ کی پرورش اور ہمسائے کی خیر خواہی کیلئے حلال رزق کی کوشش کرے تو قیامت کے روز اس کا چہرہ چودھویں کے چاند جیسا چمک رہا ہو گا‘‘۔ ایک دفعہ فرمایا ’’بہترین کمائی مزدور کی کمائی ہے‘‘ ۔ (امتیازاحمد،لاہور)