شعیب ملک اور ثانیہ مرزا کی طلاق کیا ہوئی، ایک بار پھر پاکستانی مین سٹریم میڈیا اور سوشل میڈیا پر بھونچا ل آگیا۔ پہلے جب ان دونوں کی شادی ہوئی تھی، اُس وقت پورا ہفتہ تقریبات ہمارے میڈیا نے چلائی تھیں اور اب طلاق پر بھی ایسا ہی حال ہے۔ لیکن اس مرتبہ یعنی طلاق کے وقت جو چیز باعث حیرت اور باعث شرمندگی بن رہی ہے وہ یہ کہ ہم جس انداز میں اپنی سابقہ بہو بیٹی کو ٹرول کر رہے ہیں وہ باعث حیرت ہے۔ ہم کبھی ثانیہ مرزا کو لبرل ازم سے جوڑ دیتے ہیں تو کبھی کہتے ہیں کہ وہ کسی کے ساتھ معاشقے میں تھیں۔ ہم کبھی کہہ دیتے ہیں کہ اُسے گھر بسانا نہیں آیا اور کبھی کہہ دیتے ہیں کہ وہ شادی کے 8دس سالوں میں محض چند ماہ ہی شعیب کے ساتھ رہیں۔ جبکہ بدلے میں ثانیہ کی اعلیٰ ظرفی دیکھیں کہ شعیب ملک کی ثناء جاوید کے ساتھ تیسری شادی پر اُس نے ایک لفظ بھی نہیں کہا ۔ بلکہ نیک خواہشات کا اظہار کیا کہ’ ’میںنے ہمیشہ عوام سے اپنی نجی زندگی کو پوشیدہ رکھا، البتہ آج ضرورت پیش آگئی ہے کہ یہ بات سب سے شیئر کروں کہ شعیب اور میری طلاق کو کچھ ماہ گزر چکے ہیں، اور میں اپنے سابقہ شوہر کے لیے نئی زندگی شروع کرنے پر نیک خواہشات کا اظہار کرتی ہوں‘‘ ۔ دوسری جانب پاکستانی یعنی ہم عوام نے پورا سوشل میڈیا ثانیہ مرزا کے خلاف بھر دیا ہے۔ اسے آپ اخلاقی تربیت کہہ لیں یا کچھ اور لیکن بات تو ہے رسوائی کی۔ پھر آپ عمران خان اور جمائما خان کی طلاق کو دیکھ لیں۔ ان دونوں کی طلاق کو 20سال گزر چکے ہیں مگر مجال ہے کہ جمائما خان کی جانب سے عمران خان کے خلاف آپ نے کو ئی بات سنی ہو۔ بلکہ اب بھی مداح ان کی جوڑی اور محبت سے متعلق باتیں کرتے رہتے ہیں۔جمائما خان اور عمران خان کی شادی 1995 میں ہوئی تھی جبکہ ان کے 2 بیٹے سلیمان اور قاسم ہیں، جو اس وقت لندن میں زیر تعلیم ہیں اور اپنی والدہ جمائما گولڈ اسمتھ کے ہمراہ رہتے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین کی جانب سے پہلی شادی کی ناکامی کے بعد کی جانے والی دوسری 2 شادیوں کے وقت بھی جمائما گولڈ اسمتھ نے انہیں مبارک باد دی تھی۔دونوں کے درمیان بچوں کی وجہ سے اچھے تعلقات بھی رہے۔ جمائما گولڈ اسمتھ نے عمران خان کو وزیر اعظم بننے پر مبارک باد پیش کی تھی جب کہ دیگر کامیابیوں پر بھی وہ ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتی رہی ہیں۔ پھر یہی نہیں بلکہ جمائما گولڈ اسمتھ کی جانب سے عمران خان کے لیے نیک خواہشات کی وجہ سے ان کے مداح اب بھی یہ سمجھتے ہیں کہ شاید وہ خان سے اب بھی محبت کرتی ہیں اور ان سے سوشل میڈیا پر ایسے ہی سوالات کرتے رہتے ہیں۔لیکن جب عمران خان کی دوسری شادی ریحام خان سے ہوئی اور پھر طلاق ہوئی توسب جانتے ہیں کہ اس 9ماہ کی شادی کے چرچے ریحام خان نے کہا ں کہاں تک کیے تھے۔ اورپھر ہمارا یہ وطیرہ آج کا نہیں بلکہ ہم نے محسن حسن خان اور رینا رائے کی شادی کو بہت زیادہ کریدا۔ ان کی شادی 1983ء میں ہوئی تھی اور طلاق 1990ء میں۔ اُس وقت نہ تو پرائیویٹ ٹی وی چینلزتھے اور نہ ہی سوشل میڈیا۔ لیکن اُس وقت کے اخبارات اور میگزین نے ان کی طلاق کو بہت اُچھالا۔ رینا رائے خاموش رہیں۔ بلکہ گزشتہ سال انہوں نے اپنی خاموشی توڑتے ہوئے بھارتی میڈیا کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ خود ایڈجسٹ نہ کر سکیں، محسن خان کے لائف سٹائل میں ایڈجسٹ نہ ہو پانا ہی طلاق کی وجہ بنا ورنہ محسن خان نے تو ساتھ رہنے کی خاطر لندن شفٹ ہونے کی پیشکش بھی کی تھی۔رینا رائے نے بتایا کہ محسن خان کا اپنی بیٹی جنت کو ساتھ رکھنے کا مقصد بھی یہ تھا کہ میں بیٹی کی خاطر اس کے ساتھ رہ لوں۔رینا رائے نے طلاق کے بعد بیٹی کو اپنی تحویل میں لینے کے حوالے سے بتایا کہ اس کے لیے میں نے سادھوؤں اور سنتوں کا سہارا بھی لیا ہے۔اداکارہ نے یہ بھی اعتراف کیا کہ محسن خان اچھے شوہر تھے اور وہ ایک اچھے باپ بھی ہیں اور وہ اپنی بیٹی کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں، باپ بیٹی کے درمیان اچھا تعلق ہے۔رینا رائے کا کہنا تھا کہ محسن اب اپنی زندگی میں سیٹ ہیں، میں ان کی صحت اور زندگی کے لیے دعا گو ہوں۔پھر آپ مثال لے لیں،، دلکش بلے باز وسیم راجہ کا 2006ء میں انگلینڈ میں انتقال ہو گیا تھا، ان کے بے شمار مداحین کے لیے یہ بہت بڑا صدمہ تھا۔ 54 سال کی عمر میں بھی ان کی کرکٹ سے محبت ختم نہیں ہوئی۔انہوں نے سیاسیات میں ایم اے کیا اور پھر انگلینڈ سے پی ایچ ڈی کی۔ انہوں نے انگریز خاتون اینی سے شادی کی جن سے ان کی ملاقات 1978ء میں ہوئی۔اس وقت پاکستانی ٹیم انگلینڈ کے دورے پر تھی۔ اس انگریز بیوی سے ان کے دو بیٹے علی اور احمد ہیں۔ وسیم راجہ کی لائف اچھی رہی مگر درمیان میں کچھ چاہے ان چاہے واقعات ہوئے مگر مجال ہے کہ کسی نے اُن کی بیوی کے منہ سے کوئی غلط کلمات سنے ہوں۔ پھر آپ وسیم اکرم کی بات کر لیں اُنہوں نے بھی اپنی پہلی بیوی کی وفات کے بعد دوسری شادی آسٹریلوی خاتون شیزا تھامسن سے کی۔ مگر مجال ہے شیزا نے بھی کہیں کسی قسم کا کوئی شکوہ میڈیا پر کیا ہو۔ پھر مدثر نذر کو دیکھ لیں جنہوں نے پہلی شادی برطانوی خاتون سے کی اور کئی سال تک یہ شادی چلتی رہی۔ پھر ان کی راہیں جدا ہو گئیں۔ لیکن اس برطانوی خاتون نے بھی آج تک مدثر نذر کے بارے میں کچھ نہیں کہا ۔ ظہیر عباس کی موجودہ اہلیہ کا نام ریتا لُتھرا تھا۔ ظہیر عباس سے شادی سے پہلے انہوں نے اسلام قبول کیا اور ان کا نام ثمینہ عباس رکھا گیا۔پھر آپ وقار یونس کو دیکھ لیں جنہوں نے پاکستانی نژاد آسٹریلوی خاتون سے 2000ء میں شادی کی۔ یہ شادی اب تک بہت کامیاب جا رہی ہے۔ وقار یونس کی اہلیہ پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہیں۔ وقار یونس کا بڑا بیٹا 18 برس کا ہو چکا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ وقار یونس اور ان کی اہلیہ میں زبردست ہم آہنگی ہے اور یہ ایک مثالی جوڑا ہے۔ قصہ مختصر کہ آپ جب بیرون ملک سے اپنی بہو بیٹی لاتے ہیں تو یہ سوچتے ہیں کہ وہ آپ کے ماحول کے مطابق Typicalلائف گزارے تو کیا کبھی آپ نے اس کے برعکس سوچا کہ شاید اُس کے خاندان کی روایات اس سے مختلف ہوںگی۔ رہی بات شعیب ملک اور ثانیہ مرزا کی شادی کی تو یقین مانیں ہم پاکستانی طلاق کو جتنا معیوب سمجھتے ہیں دنیا میں کہیں ایسا نہیں دیکھا جاتا ۔ ہم طلاق یافتہ خاتون کے بارے میں ایسے ایسے کلمات کہہ جاتے ہیں کہ خدا کی پناہ ۔ ہم یہ بھی بھول جاتے ہیں کہ ہمارے گھر میں جو بیٹا ہے اُسے بھی طلاق ہو چکی ہے۔ لیکن اُس کے لیے فوری طور پر لڑکی ارینج کر لی جاتی ہے۔ بلکہ اپنے طلاق یافتہ بیٹے کے لیے ایسی بہو کی تلاش کرتے ہیں جو کنواری ہو۔ لیکن طلاق یافتہ لڑکی کے لیے ہماری سوچ اس سے ذرا ہٹ کر ہوتی ہے۔ لہٰذاہمیں بطور قوم اپنے بچوں کی ایسی تربیت کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ کسی کی بہو بیٹی کو عزت دیں۔ اپنے آپ کو انا کی بھینٹ چڑھانے کے بجائے کسی کی عزت کی خاطر ’’سرنڈر‘‘ کرنا سیکھیں۔ ورنہ ہمارے بچے بھی کل اس معاشرے کا غیر معیاری حصہ بن کر رہ جائیں گے، جن کی دنیا بھر میں کہیں عزت نہیں!